کیا مندروں کی آمدنی پر حکومت کو ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے ؟
سوشل میڈیا پر افواہ گرم ،مدرسے ،مسجد ،گرجاگھر اور گرو دوارے ٹیکس ادا نہیں کرتے جبکہ مندر ٹیکس ادا کرتے ہیں
نئی دہلی،22مارچ:۔
ہندو مسلم اور مندر مسجد کے نام پر نفرت کے اس ماحول میں منفی اور نفرت آمیز ذہنیت کے حامل افراد کوئی بھی موقع ضائع نہیں کرنا چاہتے اور کسی نہ کسی طرح سے مذہب کے نام پر اشتعال پھیلانا اپنا فریضہ سمجھ کر انجام دیتے ہیں۔خواہ اس کے لئے جھوٹ اور جعلسازی کا ہی کیوں نہ سہارا لینا پڑے ۔چنانچہ ان دنوں ملک میں ایسے ہی نفرتی ذہنیت کے حامل افراد مندر اور مسجد کو لے کر ایک پیغام شیئر کر رہے ہیں اور لوگوں میں افواہ پھیلا رہے ہیں کہ مندروں کی آمدنی سے حکومت کو ٹیکس ادا کیا جاتا ہے جبکہ مدرسے،مسجد،گرجا گھر اور گرودواروں سے ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا ہے ۔جبکہ یہ حقیقت کے برعکس سراسر جھوٹ اور افواہ ہے۔ معلوم ہونا چاہئے کہ تمام مذہبی مقامات خواہ وہ کسی بھی مذہب اور مسلک کے حامل ہوں حکومت ہند کو ٹیکس ادا کرنے کے اہل ہیں ۔صرف بعض مذہبی سر گرمیوں مثلاً مذہبی پروگرام،جلسے جلوس وغیرہ کے لئے ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑتا ہے۔اس سلسلے میں حکومت سے سوال کیا گیا تھا تو حکومت نے اس کی پہلے ہی وضاحت کر دی تھی ،وزارت خزانہ نے 2017 میں ہی بتادیا تھا کہ ہندوستان میں مذہب کی بنیاد پر ٹیکس نہیں عائد کیا جاتا۔
اس سلسلے مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ سی جی ایس ٹی ایکٹ کے تحت تمام کاروبار اور اداروں کو اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی )کے تحت رجسٹر ہونا ضروری ہے اور اگر وہ زمرے میں آتے ہیں تو انہیں حکومت کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔اس میں کسی مذہب اور مسلک کی تفریق نہیں ہے۔آپ کو بتادیں کہ جی ایس ٹی تمام مذہبی کتابوں پر بھی نافذ ہوتا ہے خواہ وہ قرآن شریف ہو،گرو گرنتھ ہو یا بائبل یا پھر گیتا،ان تمام پر جی ایس ٹی نافذ ہوتا ہے۔ ویسے بھی عام آدمی ہر چھوٹی بڑی چیز پر ٹیکس ادا کرتا ہے چاہے وہ ماچس کی ڈبیا ہو یا ٹابھی۔اس کی قیمتیں جی ایس ٹی شامل ہونے کے بعد ہی طے کی جاتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر یہ پیغام تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ مندر کی آمدنی پر ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے مسجد اور چرچ پر کیوں نہیں؟مندر بورڈ سرکار کے کنٹرول میں ہوتے ہیں مسجد اور چرچ کیوں نہیں؟ اس پیغام کو عبید معظم نے اپنے ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے اسے افواہ قرار دیا ہے اور مزید انہوں نے ثبوت کے طور پر مرزا پور قریشی جماعت کے ذریعہ ٹیکس ادا کئے جانے کی رسید بھی شیئر کی ہے ۔انہوں نے لکھا ہے کہ مرزا پور موتی قریشی جماعت (ٹرسٹ) کے رکن عثمان ایچ قریشی نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے مذہبی ادارے کو جی ایس ٹی رجسٹریشن نمبر مل گیا ہے اور وہ ٹیکس سلیب کے مطابق ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں۔انہوں نے مزید لکھا ہے کہ اس لئے اس طرح کی افواہ پھیلانے اور انہیں شیئر کرنے سے گریز کریں ،مزید مذہبی تفریق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے امن اور محبت کی فضا کو عام کریں۔