یہ ’’پریشان کن منظرنامہ‘‘ کہ ممبئی پولیس کے سابق سربراہ کو اپنی ہی پولیس فورس پر بھروسا نہیں: سپریم کورٹ
نئی دہلی، جنوری 12: سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ یہ ’’پریشان کن منظرنامہ‘‘ ہے کہ ممبئی پولیس کے سابق سربراہ پرم بیر سنگھ نے اس فورس پر بھروسہ نہیں کیا جس کی وہ ایک وقت قیادت کر رہے تھے۔
لائیو لاء کے مطابق عدالت نے سنگھ کی گرفتاری سے تحفظ کو بڑھانے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا ’’یہ وہی پولیس فورس ہے جس کی آپ سربراہی کر رہے تھے۔ اب ہم کیا کہیں، پولیس فورس کے سربراہ کو پولیس پر کوئی بھروسہ نہیں۔ انتظامیہ کو پولیس پر کوئی بھروسہ نہیں۔ یہ ایک پریشان کن منظرنامہ ہے۔‘‘
سنگھ کے خلاف جبری وصولی کے پانچ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ 6 دسمبر کو سپریم کورٹ نے انھیں دی گئی گرفتاری کے تحفظ کو منگل تک بڑھا دیا تھا۔
جسٹس سنجے کشن کول اور ایم ایم سندریش کی بنچ نے سنگھ کو دی گئی حفاظت میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے آپ کو کافی تحفظ دیا ہے، ہم مزید تحفظ نہیں دے رہے ہیں۔
دریں اثنا سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا ہے کہ سنگھ کے خلاف الزامات مہاراشٹر کے سابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ کے خلاف بدعنوانی کے معاملے میں اس کی انکوائری کے ساتھ اوورلیپ ہو رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر مرکزی ایجنسی نے حلف نامہ میں کہا کہ اسے سنگھ کے خلاف مقدمات کی جانچ کرنی چاہیے۔
سی بی آئی نے عدالت کے حکم پر حلف نامہ داخل کیا تھا جس میں سابق پولیس سربراہ کے خلاف الزامات کی تحقیقات شروع کرنے کے بارے میں عدالت کے خیالات طلب کیے گئے تھے۔
سینئر ایڈوکیٹ پنیت بالی نے سنگھ کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سابق پولیس سربراہ کے خلاف مقدمات کی آزادانہ تحقیقات پر زور دیا۔
مہاراشٹر حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ ڈیریس کھمباٹا نے عدالت کو بتایا کہ اس کی کافی وجوہات ہیں جن کی بنا پر تحقیقات کو سی بی آئی کو سونپنا مناسب نہیں ہوگا۔
انھوں نے دلیل دی، ’’مجھے کبھی بھی فہرست، الزامات کی نوعیت، تحقیقات کی حیثیت کی خبر نہیں دی گئی اور ان میں سے کسی کا بھی سابق وزیر داخلہ کی سی بی آئی تحقیقات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ سی بی آئی کا حلف نامہ صرف یہ کہتا ہے کہ ایف آئی آر میں سے کسی ایک کا اثر ہو سکتا ہے۔‘‘
کھمباٹا نے یہ بھی کہا کہ اس نے بامبے ہائی کورٹ میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم قائم کرنے کی ہدایت مانگی ہے، جو سنگھ کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرے گی۔
سی بی آئی کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے جلد سماعت کی درخواست کی۔
عدالت نے سماعت ملتوی کر دی اور اب اس معاملے میں 22 فروری کو سماعت ہوگی۔
مارچ میں سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ دیشمکھ نے ممبئی میں بارز اور ریستورانوں سے پیسے بٹورے۔ پچھلی سماعت میں سنگھ کے وکیل نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ انھیں تحفظ کی ضرورت ہے کیوں کہ انھوں نے دیشمکھ کے خلاف بولنے کی ہمت دکھائی تھی۔
لیکن مہاراشٹر حکومت نے کہا تھا کہ سنگھ کو صحیح نہیں سمجھا جا سکتا کیوں کہ انھوں نے ممبئی کے پولیس کمشنر کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد ہی یہ الزامات لگائے تھے۔
عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سنگھ کو مہاراشٹر ہوم گارڈ کا ڈائریکٹر جنرل بنا دیا گیا۔ چھ ماہ تک ڈیوٹی پر حاضر نہ ہونے کے سبب انھیں دسمبر میں ملازمت سے معطل کر دیا گیا تھا۔
سابق پولیس افسر اکتوبر میں لاپتہ ہو گیا تھا جس کے بعد اسے اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔ وہ نومبر میں اپنے خلاف بھتہ خوری کے ایک کیس میں کرائم برانچ کے افسران سے پوچھ گچھ کے لیے دوبارہ حاضر ہوا تھا۔