سرجیکل اسٹرائیک پر دگ وجے سنگھ کے بیان سے متفق نہیں: راہل گاندھی
دگ وجے سنگھ کے بیان پر بی جے پی کے سینئر لیڈر روی شنکر پرساد نے کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے راہل گاندھی سے پوچھے تھے سوال،راہل گاندھی نے کہا کہ دگ وجے سنگھ نے جو کچھ کہا وہ کانگریس کا خیال نہیں ہے۔
نئی دہلی،24 جنوری :۔
سرجیکل اسٹرائیک پر کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کے متنازعہ بیان پر ہنگامہ برپا ہے ، بی جے پی کے سینئر لیڈر روی شنکر پرساد نے پریس کانفرنس کر کے کانگریس پارٹی پر حملہ کیا ہے اور راہل گاندھی کا نام لے کر سوال کھڑے کئے ہیں ۔دریں اثنا اب صورتحال یہ پیدا ہو گئی ہے کہ کانگریس ان کے اس بیان سے پلہ جھاڑتی نظر آ رہی ہے ۔
بی جے پی کے حملے کے بعد خود راہل گاندھی نے اپنے سینئر لیڈر کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے متفق نہیں ہیں۔ راہل نے کہا کہ دگ وجے سنگھ نے جو کچھ کہا وہ کانگریس کا خیال نہیں ہے۔ این ڈی ٹی وی رپورٹ کے مطابق کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے منگل کو جموں و کشمیر میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران پریس کانفرنس میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ دگ وجے سنگھ کا سرجیکل اسٹرائک پر تبصرہ ان کے ذاتی خیالات ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی فوج کو کسی چیز کا ثبوت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہندوستانی فوج اپنا کام غیر معمولی طور پربہتر طریقے سے انجام دیتی ہے۔
یاد رہے کہ کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے اس معاملے کو لے کر میڈیا پر تنقید کی۔ اس معاملے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کچھ کہنا تھا وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں اور اب وزیراعظم سے سوالات پوچھے جائیں۔ جے رام رمیش نے جموں و کشمیر میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران میڈیا کو بتایا کہ سرجیکل اسٹرائیک کے ہنگامے سے متعلق تمام سوالات کا جواب ان کی پارٹی نے دیا ہے اور میڈیا کو پی ایم سے سوالات کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ بی جے پی کے سینئر لیڈر روی شنکر پرساد نے آج کہا کہ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ کانگریس پارٹی بار بار سرجیکل اسٹرائیک پر سوال اٹھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دگ وجے سنگھ ہی ہیں جنہوں نے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر سوال اٹھائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میرا سوال راہل گاندھی سے ہے، جو لوگ آپ کے ساتھ چل رہے ہیں ملک توڑنے میں مصروف ہیں اور آپ خاموش کیوں ہیں؟ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کے لیڈروں کے اس بیان سے دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈز کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔ کیا یہ ‘بھارت جوڑا یاترا’ ہے یا ‘بھارت توڑو یاترا ‘؟