ڈیجیٹل میڈیا کا سبسکرپشن ماڈل ’’بے ایمان عناصر‘‘ کے ذریعے غلط طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے، صحافی فہد شاہ کے خلاف چارج شیٹ میں تحقیقانی ایجنسی نے دعویٰ کیا

نئی دہلی، مارچ 30: ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے صحافی فہد شاہ اور ماہر تعلیم عبد العلی فاضلی کے خلاف دائر اپنی چارج شیٹ میں کہا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے آمدنی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے سبسکرپشن ماڈل کو ’’بےایمان عناصر‘‘ پیسہ پمپ کرنے اور جموں و کشمیر میں پریشانی پیدا کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

شاہ اور فاضلی کو پچھلے سال ’’غلامی کی بیڑیاں ٹوٹ جائیں گی‘‘ کے عنوان سے ایک مضمون کی اشاعت کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ مضمون فاضلی نے لکھا تھا اور 2011 میں اسے نیوز ویب سائٹ دی کشمیر والا پر شائع کیا گیا تھا، جس کے چیف ایڈیٹر شاہ ہیں۔

ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مضمون ’’قومی انضمام کے خلاف ہے اور ملک کے ایک حصے کی علاحدگی کے دعوے کی حمایت کرتا ہے۔‘‘

ایک خصوصی قومی تحقیقاتی ایجنسی کی عدالت نے 18 مارچ کو شاہ اور ماہر تعلیم فاضلی کے خلاف الزامات طے کیے تھے۔ اکتوبر میں داخل کی گئی اپنی چارج شیٹ میں ریاستی تفتیشی ایجنسی نے الزام لگایا ہے کہ کشمیر والا ایک سبسکرپشن ماڈل پر کام کرتا ہے جس میں قارئین ویب سائٹ کے مواد تک رسائی کے لیے ادائیگی کرتے ہیں۔

چارج شیٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’’بےایمان عناصر اس راستے کو کسی علاقے میں پریشانی پیدا کرنے اور اپنے مفاد میں پروپیگنڈہ کرنے کے لیے کسی ادارے کو فنڈ دینے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔‘‘

ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ شاہ کو کل 95.59 لاکھ روپے کی رقم موصول ہوئی ہے۔

چارج شیٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ 2020-21 میں، شاہ کے زیر استعمال بینک اکاؤنٹس میں سے ایک کو رپورٹرز سن فرنٹیئرز، یا رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز، ایک عالمی غیر منافع بخش پریس باڈی سے 10.59 لاکھ روپے کی غیر ملکی فنڈنگ حاصل ہوئی۔

اس نے الزام لگایا کہ شاہ کے ایک اور اکاؤنٹ سے تقریباً 58 لاکھ روپے موصول ہوئے، جن میں سے 30 لاکھ روپے سبسکرپشن کی ادائیگی کے ذریعے غیر ملکی تعاون تھے۔

تحقیقاتی ایجنسی نے کہا کہ اس نے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کو ای میل بھیجی تھی جس میں معاملے کی وضاحت طلب کی گئی تھی، لیکن پریس باڈی نے کوئی جواب نہیں دیا۔

تاہم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ ریاستی تحقیقاتی ایجنسی یا کسی اور متعلقہ اتھارٹی کی طرف سے باضابطہ اطلاع کا انتظار کر رہا ہے۔

معلوم ہو کہ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز 2002 سے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس شائع کر رہا ہے۔ 2022 کی تازہ ترین درجہ بندی میں ہندوستان 150 ویں نمبر پر تھا۔