ڈیجیٹل انقلاب میں بھارت کی نمایاں پیش قدمی
ملک ڈیجیٹل پے منٹ میں کئی بڑے ممالک سے آگے نکل گیا
پروفیسر ظفیر احمد، کولکاتا
ڈیجٹلائزیشن کے مزید فروغ کے لیے کیرالا کے طرز پر دیگر ریاستوں میں بھی ڈیجیٹل سائنس پارک کے قیام کی ضرورت
انفارمیشن ٹکنالوجی کے میدان میں ہمارا ملک ساری دنیا میں اپنا ایک مقام بنانے جا رہا ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں کمپیوٹر، موبائل اور انٹرنیٹ کے باعث ہر کس وناکس کی زندگی میں انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ لوگوں کو کئی طرح کی آسانیاں میسر آ رہی ہیں۔ ڈیجیٹل انقلاب نے لوگوں کے گھر سے لے کر بازار تک، تعلیم گاہوں سے لے کر عدالت تک، سرکاری دفاتر سے لے کر کاروباری دنیا تک ہر شعبہ حیات کو متاثر کیا ہے۔ یہی حال ساری دنیا کا ہے۔ ایسے میں انفارمیشن ٹکنالوجی کے شعبہ میں بلندی پر رہنے کا ملک کو فائدہ مل رہا ہے۔ اسی بات کی وضاحت کرتے ہوئے آئی ٹی کے وزیر مملکت راجیو چندرشیکھر نے کہا ہے کہ آج ڈیجیٹل انقلاب کی وساطت سے بھارت اشیاء اور خدمات کا بڑا اکسپورٹر بن کر ابھرا ہے۔ G-20 کے ایک ورکنگ گروپ کی ایک میٹنگ میں ڈیجیٹل معیشت کو کسی بھی ملک کی ترقی کو ریڑھ کی ہڈی بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک نے اس شعبہ میں بڑا ہی نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے بھارت میں عوامی فلاحی کاموں میں ڈیجیٹل ٹکنالوجی کے استعمال کا شہرہ ہے۔ مشہور سافٹ ویر کمپنی مائیکرو سافٹ نے اسی سال مارچ میں کمپنی کے مالک بل گیٹس نے بھی بھارت کے سفر کے دوران یہاں کی ڈیجیٹل پے منٹ سسٹم کی خوب تعریف کی۔ اس ضمن میں انہوں نے ایک ضروری بات کہی تھی کہ کورونا وبا کے دوران دنیا بھر کے لوگوں نے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کی طاقت کو سمجھا۔ ڈیجیٹلائزیشن نے بھارت کو کئی معاملات میں بہت سارے ممالک سے آگے پہنچا دیا گیا ہے۔ ’’بائے گورنمنٹ انڈیا‘‘ کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں ملک میں 8.95 کروڑ ڈیجیٹل لین دین ہوئے ہیں اس طرح بھارت ڈیجیٹل پے منٹ کے میدان میں اول ہے۔ ہمارا ملک کیش لیس اکانومی کی طرف قدم بڑھا رہا ہے۔ دنیا بھر میں ہونے والے کل پے منٹ کا 46 فیصد تنہا بھارت میں ہوا ہے۔ ڈیجیٹل پے منٹ میں بھارت نے کئی بڑے ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس میدان میں بھارت، برازیل، چین، تھائی لینڈ اور جنوبی کوریا سے آگے نکل گیا ہے۔ دوسرے نمبر پر برازیل ہے جہاں 2022 میں 2.92 کروڑ کے ٹرانزایکشنس ہوئے ہیں۔ اس کے بعد 1.76 کروڑ روپے کے ٹرانزیکشنس کے ساتھ چین تیسرے نمبر پر ہے۔ اسے کامیاب بنانے میں سب سے بڑا ہاتھ یو پی آئی کا ہے جسے 2016 میں لانچ کیا گیا تھا۔ اب دنیا بھر میں انٹرنیٹ معیشت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی تجارت، سرمایہ کاری اور ترقی سے متعلق ادارہ انکٹاڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق ای کامرس کا عالمی بازار 2019 میں 26 کھرب ڈالر سے زیادہ کا ہوگیا تھا جو آج یقیناً اور بھی زیادہ ہوگیا ہوگا۔ بھارت کی ڈیجیٹل معیشت پر گزشتہ ہفتہ گوگل سمیت تین کمپنیوں نے ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا ہے کہ وہ 2022 میں 1175 ارب ڈالر تھی جو 2030 تک بڑھ کر ایک کھرب ڈالر تک ہوجائے گی۔ اس رپورٹ میں ایک اہم بات یہ کہی گئی کہ بھارت میں سب سے زیادہ تبدیلیاں قصبوں اور چھوٹے شہروں میں دیکھنے کو ملیں گی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کی محض 13 فیصد آبادی بڑے شہروں میں سکونت پذیر ہے۔ ڈیجیٹل انقلاب کو ٹکنالوجی کی دنیا کا نیا انقلاب بھی کہا جا رہا ہے مگر اصل حقیقت تبھی تسلیم کی جائے گی جب ملک کا ہر طبقہ اس سے مستفید ہو گا۔
ڈیجٹیلائزیشن کے میدان میں بڑی کامیابی کے مد نظر وزیر اعظم مودی نے اعلان کیا ہے کہ اس سے انقلابی تبدیلی آئے گی اور ہم اسے اپنے دوست اقوام کے ساتھ اپنے تجربہ کو شیئر کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہتر ضابطہ تعمیر اور معتبر عوامی خدمات کی ادائیگی لیے زیادہ تر مہارت والا ڈیٹا ضروری ہے۔ ڈیٹا کے استعمال کے لیے ضروری ذرائع وسائل والے ممالک اور ان سے محروم ممالک کے درمیان ڈیٹا سے متعلق فرق کو کم کیا جائے۔ مودی نے کہا ہے کہ بھارت میں ٹکنالوجی کا استعمال شہریوں کو طاقتور بنانے اور ڈیٹا کو قابل استعمال بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ مشاورت کے بعد ترقی پذیر ممالک میں مشورہ، ترقی اور سپلائی کے لیے ڈیٹا کو آگے بڑھانے کی سمت میں موثر کارروائی ہوگی۔
ڈیجٹلائزیشن کو فروغ دینے کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں ڈیجیٹل سائنس پارک کی قیام کی ضرورت پر زور دیا جانے لگا ہے۔ حالیہ دنوں میں مودی حکومت کیرالا کے ذریعہ بنائے جانے والے ملک کے پہلے ڈیجیٹل سائنس پارک کا افتتاح کیا۔ کیرالا میں بننے والا یہ پارک مصنوعی ذہانت (Artificial Inteligence) کا بڑا مرکز ہوگا۔ ملٹی نیشنل کمپنی این ویڈیا اس میں سب سے بڑی شراکت دار ہوگی۔ پارک کی ترقی اور تزئین کے لیے مانچسٹر یونیورسٹی اور ایڈنبرگ یونیورسٹی نے بھی ایک یادداشت مفاہمت (MOU) پر دستخط کیا ہے۔ پارک کےلیے 14 ایکڑ زمین پر دو بڑی عمارتیں تعمیر ہوں گی جن میں سنٹر آف ایکسلینس، تجربہ گاہیں و دیگر سہولتوں کے ساتھ ایک ایڈمنسٹریٹیو سنٹر بھی بنایا جائے گا جس کی لاگت پندرہ سو کروڑ روپے ہو گی۔ حکومت پہلے سے ہی اس مد پر دو سو کروڑ روپیہ خرچ چکی ہے باقی اخراجات پارک کے شراکت دار برداشت کریں گے۔ اس سائنس پارک کا تصور ایک عالمی معیار کا ہے جو ہمہ جہتی مضامین پر مبنی اختراعات کو بڑھاوا دیتا ہے۔ اس کا ریسرچ سنٹر، ٹکنالوجی پارک یا انوویشن سنٹر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ سائنس اور ٹکنالوجی پر تحقیق کے لیے ہائی ٹیک تجربہ گاہیں بنائی جائیں گی۔ یہاں مصنوعی ذہانت، سائبر کرائم، الکٹرانکس، اسمارٹ ہارڈ ویر اور روبوٹکس کے علاوہ دیگر موضوعات پر بھی ریسرچ کیا جائے گا۔ تعلیم گاہوں، ٹریننگ سنٹرس، ہائی ٹیک کمپنیوں اور صنعتوں کے لیے بہتر فضا تیار کی جائے گی تاکہ وہ ہر طرح سے کامل ہو۔ اس نظریہ سے سائنس پارک اختراع، نئی ٹکنالوجی کی ترقی اور ٹرانزیکشن میں اہم کردار ادا کر سکے گا۔ ریسرچ اور ٹکنالوجی کی صلاحیتوں کی وساطت سے وہ ملک کی معاشی ترقی میں بھرپور تعاون کرے گا۔ سائنس پارک کا منصوبہ نالج اکانومی اور ریاست کو ایسے جدید سماج میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے جو اختراعیت کے ذریعہ ترقی کا خواہشمند ہے۔ یہ منصوبہ سائنس اور ٹکنالوجی میں اعلیٰ تعلیم کا مرکز بنا کر کیرالا کو مزید آگے بڑھائے گا۔ بہترین صلاحیت اور سائنس میں بہتر سمجھ کسی بھی ملک کے لیے نئی سبیل پیدا کرتی ہے۔ AI کے دور میں نئی ٹکنالوجی کا علم اور اس کی سہل سمجھ بے حد اہم ہے اس لیے یہ پارک ان لوگوں کے لیے معاون ثابت ہوگا جو سائنس وٹکنالوجی کے میدان میں اپنا مستقبل دیکھ رہے ہیں۔ کیرالا سے متاثر ہو کر دیگر ریاستیں بھی سائنس سے متعلق منصوبوں کے لیے اس طرح کے اقدامات کر سکتی ہیں۔
***
***
اس سائنس پارک کا تصور ایک عالمی معیار کا ہے جو ہمہ جہتی مضامین پر مبنی اختراعات کو بڑھاوا دیتا ہے۔ اس کا ریسرچ سنٹر، ٹکنالوجی پارک یا انوویشن سنٹر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ سائنس اور ٹکنالوجی پر تحقیق کے لیے ہائی ٹیک تجربہ گاہیں بنائی جائیں گی۔ یہاں مصنوعی ذہانت، سائبر کرائم، الکٹرانکس، اسمارٹ ہارڈ ویر اور روبوٹکس کے علاوہ دیگر موضوعات پر بھی ریسرچ کیا جائے گا۔ تعلیم گاہوں، ٹریننگ سنٹرس، ہائی ٹیک کمپنیوں اور صنعتوں کے لیے بہتر فضا تیار کی جائے گی تاکہ وہ ہر طرح سے کامل ہو۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 02 جولائی تا 08 جولائی 2023