’ڈیجیٹل اریسٹ‘ کے فریب کی بڑھتی دہشت

بھارتی شہریوں کے لیے سوا لاکھ کروڑ روپے کے ممکنہ نقصان کا خدشہ

پروفیسر ظفیر احمد، کولکاتا

فراڈ سے نمٹنے کے لیے ہزاروں موبائل ایپس اور نمبروں پر وزارت داخلہ کی پابندی
ڈیجیٹل دھوکے سے بچنے کا نسخہ: رکو، سوچو اور ہوشیاری سے عمل کرو
آج بھارت سمیت دنیا بھر میں مختلف قسم کے سائبر جرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ان میں ایک نیا جرم "ڈیجیٹل ہاؤس اریسٹ” کا فرضی جال بھی ہے، جس کے ذریعے معصوم عوام کو لوٹا جا رہا ہے۔ ڈیجیٹل ہاؤس اریسٹ کے دھوکے میں لوگ اب تک 120 کروڑ روپے سے زائد گنوا چکے ہیں۔ اگر دیگر سائبر جرائم کو بھی شامل کیا جائے تو یہ رقم تقریباً 1800 کروڑ روپے تک پہنچ جاتی ہے۔ اس جرم کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جنوری سے اپریل کے دوران 7 لاکھ 40 ہزار شکایات درج کی گئی ہیں، جبکہ پچھلے سال یہ تعداد 15 لاکھ 50 ہزار تھی۔ 2021 اور 2022 میں شکایات کی تعداد بالترتیب 4.52 لاکھ اور 9.66 لاکھ رہی۔ ان دھوکہ دہی کے واقعات میں بھارتی مجرمین کے علاوہ غیر ملکی گروہ بھی بھارتی عوام کو چکمہ دے رہے ہیں۔
ڈیجیٹل ہاؤس اریسٹ کے علاوہ دیگر جرائم میں 46 فیصد معاملات ایسے ہیں جو میانمار، کمبوڈیا اور لاؤس میں موجود مجرم پیشہ لوگ انجام دے رہے ہیں۔ یہ لوگ فون پر اپنے شکار کو یہ باور کراتے ہیں کہ اس نے کوئی غیر قانونی چیز، نشہ آور ادویات یا جعلی پاسپورٹ کا پارسل بھیجا ہے، جس پر وہ گھبرا جاتا ہے۔ جال میں پھنسانے کے لیے یہ مجرم خود کو پولیس یا کسی سرکاری ایجنسی کا افسر ظاہر کرتے ہیں اور معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے بھاری رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ادائیگی تک یہ شکار کو ویڈیو کال پر رہنے پر مجبور کرتے ہیں۔ بعض اوقات شکار کے قریبی لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ وہ شخص کسی بڑے جرم میں ملوث ہے۔
اس کے علاوہ سائبر بُلنگ یا بلیک میلنگ بھی کی جاتی ہے۔ پولیس، بینک اور سرکاری محکمے مسلسل خبردار کرتے ہیں کہ ایسے کالوں یا پیغامات کے بارے میں فوراً شکایت درج کروائیں۔ اس طرح کے کالوں کو ریکارڈ بھی کیا جا سکتا ہے اور سائبر سیل میں درج کرایا جا سکتا ہے۔ قومی ہیلپ لائن 1930 پر یا سرکاری پورٹل پر بھی شکایت کی جا سکتی ہے۔ ایسے معاملات میں قرابت داروں اور دوستوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔
گزشتہ ہفتے اندور میں 65 سالہ خاتون کو ڈیجیٹل ہاؤس اریسٹ کے ذریعے پانچ دنوں تک قید میں رکھ کر 46 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے۔ اسی طرح اگست میں لکھنؤ کی ایک خاتون ڈاکٹر کو چھ دنوں تک قید رکھا گیا اور 2.8 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے۔ دونوں معاملات میں مجرم نے خود کو سی بی آئی کا افسر ظاہر کر کے حوالہ کاروبار میں ملوث بتایا۔ یہ مجرم مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال کرتے ہوئے شکار کے قریبی لوگوں کی آواز یا ویڈیو کو ہو بہو نقل کر کے شکار کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
بھارت میں سائبر کرائم کا کنٹرول فی الحال مشکل نظر آتا ہے۔ ورلڈ سائبر کرائم انڈیکس میں بھارت کا دسویں نمبر پر آنا سائبر سیکیورٹی کے لحاظ سے تشویشناک ہے۔ کم عمر لڑکیوں کو آن لائن چیٹنگ ایپ کے ذریعے نشانہ بنا کر ان کی تصاویر یا ویڈیوز پورن مارکیٹ میں بیچ کر بلیک میل کیا جاتا ہے۔ کال فارورڈنگ کے ذریعے بھی سائبر جرائم کیے جا رہے ہیں، جس میں متاثرہ افراد کا نجی ڈیٹا چوری ہو جاتا ہے۔ براؤزر ایکسٹینشن ڈاؤن لوڈنگ کے ذریعے وائرس استعمال کر کے سائبر جرائم کا ارتکاب ہوتا ہے۔
سائبر فراڈ کے علاوہ ہیکرز فشنگ کے ذریعے بھی مختلف طریقوں سے صارفین کو نشانہ بناتے ہیں۔ وہ مشہور برانڈز کی فرضی ویب سائٹس بنا کر یا ہائپر لنک کے ذریعے صارفین کا بینک اکاؤنٹ نمبر، پاس ورڈ اور دیگر ذاتی معلومات چراتے ہیں۔ ان تمام جرائم سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام لالچ سے پرہیز کریں، محتاط رہیں اور پولیس یا متعلقہ اداروں سے رابطہ کریں۔ اپنے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کریں اور انجان لنکس یا پیغامات کو نظر انداز کریں۔ احتیاط ہی تحفظ ہے۔
آن لائن دھوکہ دہی کی دنیا میں حال ہی میں ایک نئے انداز کا اضافہ ہوا ہے، جسے "ڈیجیٹل اریسٹ” کہا جاتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے من کی بات پروگرام میں اس مسئلے کا ذکر کیا، جس کے بعد یہ معاملہ قومی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ مودی نے عوام کو اس خوف سے آزاد ہوکر زندگی گزارنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اس سے بچنے کے لیے مکمل احتیاط ضروری ہے، اور گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سرکاری ایجنسیاں واٹس ایپ یا اسکائپ کے ذریعے رابطہ نہیں کرتی ہیں اور نہ ہی پیسے کا مطالبہ کرتی ہیں۔ وزیر اعظم نے اس سے بچنے کا منتر دیا "رکو، سوچو اور ایکشن لو۔”
یہ ملک کے لیے ایک پیچیدہ صورت حال ہے کہ جہاں شہریوں کو ڈیجیٹل ذرائع سے طاقتور بنانے میں کامیابی ملی ہے، وہیں سائبر جرائم کے حوالے سے حساس بھی بنا دیا ہے جن میں "ڈیجیٹل ہاؤس اریسٹ” جیسا خطرناک پہلو شامل ہے۔ چند ماہ قبل حیران کن واقعہ پیش آیا جب خود کو سی بی آئی افسر ظاہر کرنے والے ایک گروہ نے پدم بھوشن یافتہ بردھمان گروپ کے چیئرمین ایس پی اوسوال سے سات کروڑ روپے ٹھگ لیے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ جب اتنے مؤثر شخص کو سائبر مجرموں نے بے بس کر دیا تو عام لوگ اس سے کیسے نمٹ سکیں گے؟ سائبر مجرم نت نئے طریقے اپناتے ہیں اور خاص طور پر بزرگوں کو نشانہ بناتے ہیں کیونکہ وہ آن لائن دھوکہ دہی کے حوالے سے زیادہ باشعور نہیں ہوتے۔ اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ بھارتی سائبر پروٹیکشن ایجنسیوں کی ایمرجنسی ٹیم عوام کو ان حقائق سے آگاہ کرے، جن کے ذریعے لوگوں کے اکاؤنٹ خالی کیے جارہے ہیں۔
ڈیجیٹل گرفتاری اور سائبر دھوکہ دہی کے خلاف ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ سکریٹری داخلہ ایم ایچ اے اس کمیٹی کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ ان مسائل سے نمٹا جا سکے۔ اس کے لیے ایک خصوصی مہم شروع کی جائے گی۔ ایم ایچ اے کے 14ویں ونگ نے تمام ریاستوں کی پولیس سے رابطہ کیا ہے اور انہیں ڈیجیٹل گرفتاری کے واقعات پر فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان واقعات میں ملوث موبائل فونوں کو سائبر ونگ نے بلاک کر دیا ہے۔ ونگ نے اب تک 709 موبائل ایپس کو بلاک کیا ہے، جبکہ سائبر فراڈ میں ملوث ایک لاکھ دس ہزار آئی ایم ای آئی نمبروں کو بلاک کیا گیا ہے اور 3.25 لاکھ جعلی بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا ہے۔ اس ہفتے کے آغاز میں کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم آف انڈیا نے دھوکہ دہی کے ایک درجن سے زائد طریقے شیئر کیے ہیں، جن کے ذریعے فراڈیے لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ اس میں ڈیجیٹل گرفتاری بھی شامل ہے تاکہ لوگوں کے پیسے اور ذاتی ڈیٹا چوری کرکے انہیں نقصان پہنچایا جا سکے۔ Indian Cyber Crime Coordination Centre کے اندازے کے مطابق آئندہ سال تک بھارت کے لوگ 1.25 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان اٹھا سکتے ہیں۔ اس دھوکہ دہی کا شکار عام طور پر وہ افراد ہوتے ہیں جن کے mute account (خاموش اکاؤنٹ) ہوتے ہیں، یعنی ایسے اکاؤنٹس جو درحقیقت دوسرے لوگ استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 24 نومبر تا 30 نومبر 2024