پیغمبر اسلام (ﷺ) کے خلاف توہین آمیز تبصرے: رانچی میں مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کے سبب دو ہلاک، 20 زخمی
نئی دہلی، جون 11: رانچی میں جمعہ کو پیغمبر اسلام کے تعلق سے توہین آمیز تبصروں کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین پر پولیس کی مبینہ فائرنگ میں دو نوجوان ہلاک اور 20 دیگر زخمی ہوگئے۔
جھارکھنڈ پولیس نے ایک احتجاجی مظاہرے پر اس وقت گولی چلا دی جب وہ بی جے پی کی معطل ترجمان نپور شرما اور نوین جندل کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے، جنھوں نے پیغمبر اسلام (ﷺ) کے خلاف توہین آمیز تبصرے کیے تھے۔
احتجاج کے باوجود توہین آمیز ریمارکس کرنے والوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا۔
جھارکھنڈ پولیس کے ترجمان امول وی ہومکر نے دو نوجوانوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔
رانچی سٹی کے ایس پی انشومن کمار نے بتایا کہ دونوں کی موت گولی لگنے سے ہوئی۔
مقتولین کی شناخت 15 سالہ مدثر اور 24 سالہ ساحل کے نام سے ہوئی ہے۔ دونوں احتجاج کا حصہ تھے۔
مدثر کو سر میں گولی لگی تھی جب کہ ساحل کو پیٹ میں گولی لگی تھی۔ دونوں کو ہسپتال میں مردہ قرار دے دیا گیا۔ بیس دیگر زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہوئے ہیں۔
تمام زخمیوں کو علاج کے لیے رانچی کے راجندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (RIMS) میں داخل کرایا گیا ہے۔
تشدد میں متعدد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ شہر کے کچھ حصوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کر دی گئی ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور متاثرہ جگہوں پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
عینی شاہدین نے انڈیا ٹومارو کو بتایا کہ پولیس نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی۔
بارہویں جماعت کے طالب علم سرفراز کو چھ گولیاں ماری گئیں۔ مظاہرے میں شامل نسیم اختر کی کمر میں گولی لگی۔ ایک اور زخمی تبارک قریشی کو بھی کمر میں گولی لگی ہے۔
پولیس نے کہا کہ انھوں نے ہجوم کے تشدد پر قابو پانے کے لیے ہوا میں گولی چلائی۔ تاہم جاں بحق اور زخمیوں کو سر، گردے، کمر اور ٹانگ میں گولیاں لگی ہیں۔
سماجی کارکن افضل انیس نے انڈیا ٹومارو کو بتایا کہ زیادہ تر لوگوں کو گولی لگنے سے زخم آئے ہیں۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ 15 دیگر افراد کو بھی گولیاں ماری گئی ہیں۔
جاں بحق افراد کی لاشوں کو آخری رسومات کے لیے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
مظاہرین مطالبہ کر رہے ہیں کہ راجیہ سبھا کے رکن مہوا مانجھی کو ذاتی طور پر ان سے ملنا چاہیے۔
انتظامیہ نے احتیاطی اقدام کے طور پر رانچی میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔
رانچی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سریندر کمار جھا نے بتایا کہ نماز جمعہ کے بعد اقرا مسجد اور آس پاس کے علاقوں سے مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور پتھراؤ شروع کر دیا۔
انھوں نے ایک خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ پولیس کو پتھراؤ کرنے والے شرپسندوں کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ جب حالات قابو میں نہیں آئے تو پولیس کو ہوائی فائرنگ کرنی پڑی۔
اگرچہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن زیادہ تر مظاہرین کو گولیاں لگی ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ مظاہرین پر پولیس نے گولی چلائی جس کے نتیجے میں دو نوجوان ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز بھی وائرل ہو رہی ہیں جن میں پولیس کو بھیڑ پر گولی چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا وزیر اعلی ہیمنت سورین نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔