دہلی میں تعلیم کا بحران اور محروم طبقات کے لیے انصاف کی کمی

ڈاکٹر اے آر اغوان میموریل لیکچر میں انکشافات

محمد نوشاد خان

انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اینڈ ایڈووکیسی کی رپورٹ
دہلی میں تعلیمی اخراجات اور محروم طبقات کے لیے انصاف کے سوال پر ایک نہایت ہوش رُبا حقیقت سامنے آئی ہے جب ڈاکٹر اے آر اغوان میموریل لیکچر کے موقع پر ماہرین تعلیم اور قانون دانوں کی بصیرت افروز تقاریر اور اعداد و شمار پر مبنی ایک رپورٹ نے نظام کی گہری ناکامیوں کو نمایاں کیا۔
’’تعلیمی بجٹ اور وظائف اسکیموں پر عمل آوری: ’’دہلی حکومت کا تجزیہ‘‘ کے عنوان سے ایک فیکٹ شیٹ انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اینڈ ایڈووکیسی کی جانب سے جاری کی گئی، جسے پروفیسر اشرف علیان، ڈاکٹر منظور علی، ڈاکٹر خالد خان اور قاضی نذر الاسلام نے مرتب کیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ دہلی کی مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار (GSDP) کا محض 1.3 تا 1.4 فیصد تعلیم پر خرچ ہوتا ہے اور سماگرہ شکشا اور رائٹ ٹو ایجوکیشن (RTE) جیسی اہم اسکیموں کے تحت مختص فنڈز بھی مؤثر طور پر استعمال نہیں ہو پاتے۔
شیڈول کاسٹ، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے لیے مرکزی وظائف اسکیمیں کمزور نفاذ، پیچیدہ قواعد و ضوابط اور طویل کاروائیوں کے سبب ہزاروں طلبہ کو محروم رکھتی ہیں۔ مزید تشویشناک امر یہ ہے کہ درج فہرست ذاتوں، قبائل اور پسماندہ طبقات کی فلاح کے بجٹ میں 2019-20 کے 0.69 فیصد سے کمی واقع ہوکر 2024-25 میں صرف 0.27 فیصد رہ گیا ہے۔ مصنفین نے اسے کمزور طبقات کے لیے ’’عدم ترجیح‘‘سے تعبیر کیا۔
اقلیتی طلبہ کے لیے فیس ری ایمبرسمنٹ اور مالی امداد جیسی اسکیمیں بھی سرکاری تاخیر، ناقص ترسیل اور معمولی رقم کی وجہ سے غیر مؤثر ہیں۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ تعلیمی شعبہ میں عوامی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جائے، دستاویزی تقاضوں کو سادہ بنایا جائے، آمدنی کی حد میں رعایت دی جائے، مالی امداد کو کم از کم پانچ ہزار روپے سالانہ تک بڑھایا جائے اور آگہی مہمات چلائی جائیں تاکہ حقیقی مستحقین تک سہولت پہنچ سکے۔
رپورٹ کے اجرا کے بعد جسٹس ذکی اللہ خان (ریٹائرڈ، الہ آباد ہائی کورٹ) نے یادگاری خطبہ دیا۔ انہوں نے اقلیتوں کے خلاف منظم امتیاز اور تشدد کی شدید مذمت کی اور دہلی فسادات کے بعد قید کیے گئے طلبہ و دانشوروں کی حالتِ زار کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مسلمان سول سروسز، طب اور عالمی قیادت جیسے میدانوں میں آگے بڑھے ہیں، مگر سیاسی قیادت کی خاموشی افسوسناک ہے۔ ’’تعلیم ہی سب سے طاقتور ہتھیار ہے‘‘۔ انہوں نے کہا، ’’اگر یہ نہ ہو تو محروم طبقات ہمیشہ کمزور رہیں گے۔‘‘
سینئر ایڈووکیٹ شاہد رضوی نے ’’رسائی برائے انصاف‘‘کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کا تعلق محض آئینی دفعات سے نہیں بلکہ اخلاقی اقدار سے بھی ہے۔ انہوں نے سورہ نساء کی آیت نمبر 135 کا حوالہ دیا جو ہارورڈ لا اسکول کی دیوار پر کندہ ہے کہ انصاف میں رشتہ داری یا ذاتی مفاد حائل نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صدیوں کی محکومی کے بعد دلت، مسلمان اور دیگر محروم طبقات کی زندگیوں کے حقیقی حالات کو مدنظر رکھنے والا انصاف ناگزیر ہے۔
پروگرام کی صدارت آل انڈیا ایجوکیشنل موومنٹ کے صدر پروفیسر خواجہ شاہد نے کی۔ انہوں نے ڈاکٹر اغوان کو ایک فکری اور تعلیمی کارکن کے طور پر خراجِ عقیدت پیش کیا اور ان کی یاد میں ایک فیلوشپ کا اعلان کیا۔ اس کے تحت ایڈووکیٹ حمیرا اور آفرین کو ’’محروم طبقات کے لیے انصاف کی رسائی: مواقع اور چیلنجز‘‘ پر تحقیقی کام کے لیے منتخب کیا گیا ہے، جس کے نتائج آئندہ یادگاری خطبے میں پیش کیے جائیں گے۔
پروفیسر شاہد نے ایک اہم سوال یہ اٹھایا کہ آیا اصلاح قانون سے پیدا ہوتی ہے یا پہلے سماجی اصلاح ضروری ہے؟ انہوں نے کہا کہ گھریلو تشدد ایکٹ یا چائلڈ میریج ایکٹ جیسی قانون سازی جمہوری تبدیلی کے بغیر مؤثر نہیں ہوسکتی۔ ’’قانون اور دستور ابھی بھی جاری کام ہیں‘‘ انہوں نے وضاحت کی کہ انصاف اسی وقت بامعنی ہوگا جب عورتیں، بچے، دلت، آدیواسی اور غریب لوگ یہ محسوس کریں کہ واقعی ان کو انصاف ملا ہے۔
رپورٹ اور خطابات دونوں میں یہ بات واضح کی گئی کہ اگر تعلیم میں خاطر خواہ سرمایہ کاری نہ ہوئی اور نظامِ انصاف مساوات کے لیے پرعزم نہ ہوا تو بھارت کا آئینی وعدہ محض نعرہ بن کر رہ جائے گا۔
(بشکریہ:انڈیا ٹومارو ڈاٹ نیٹ)

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 24 اگست تا 30 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
casinolevant |
hacklink panel |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
casinolevant |
hacklink panel |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |