دہلی ہائی کورٹ نے شب برات کے لیے نظام الدین مرکز کی مسجد کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی

نئی دہلی، مارچ 17: دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو نظام الدین مرکز مسجد کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی تاکہ مسلمانوں کو شب برات کے موقع پر نماز ادا کرنے کی اجازت دی جا سکے۔ عدالت نے تین منزلہ عمارت کے اندر لوگوں کی تعداد پر عائد پابندی کو بھی ہٹا دیا۔

نظام الدین مرکز کو 31 مارچ 2020 کو بند کر دیا گیا تھا جب کہ تبلیغی جماعت کے ایک اجتماع کو ملک بھر میں ہزاروں کورونا وائرس کے انفیکشن کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

دہلی وقف بورڈ نے گزشتہ سال فروری میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں شب برات اور اگلے ماہ رمضان کے لیے احاطے کو کھولنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ 15 مارچ کو پچھلی سماعت میں مرکز نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دے سکتا ہے اگر پولیس کے سامنے اجازت طلب کرنے کی درخواست دائر کی جاتی ہے۔

بورڈ نے اسی دن ایک درخواست داخل کی تھی، جسے بعد میں دہلی پولیس نے قبول کر لیا۔ تاہم پولیس نے کئی شرائط عائد کی تھیں، جن میں نمازیوں کی تعداد فی منزل 100 تک محدود کرنا بھی شامل ہے۔

بدھ کی سماعت کے دوران جسٹس منوج کمار اوہری نے کہا کہ مسجد انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کووڈ 19 پروٹوکول کی پیروی کی جائے۔ انھوں نے دہلی پولیس کے ذریعہ عقیدت مندوں کی تعداد 100 لوگوں تک محدود کرنے پر سوال بھی اٹھایا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق جسٹس اوہری نے پوچھ ’’یہ کس کا اندازہ تھا؟ کیا لوگوں کی تعداد پر کوئی پابندی ہے؟ تعداد پر پابندی کا حکم کہاں ہے؟ ایک بار جب وہ کہتے ہیں کہ وہ کووڈ پروٹوکول برقرار رکھیں گے، تو یہ ٹھیک ہے۔ اسے عقیدت مندوں کی عقل پر چھوڑ دینا چاہیے۔‘‘

پولیس نے اپنے حکم میں ذکر کیا کہ ’’تبلیغی‘‘ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ تاہم عدالت نے یہ کہتے ہوئے یہ شرط بدل دی کہ دوبارہ کھولنا صرف نماز اور دیگر مذہبی عبادات کے لیے ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق عدالت نے کہا کہ مسجد کا گراؤنڈ فلور اور تین دیگر منزلیں جمعرات کو شب برات سے ایک دن قبل دوپہر 12 بجے کھولی جائیں گی اور اگلے دن شام 4 بجے بند کر دی جائیں گی۔

عدالت نے رمضان کے تہوار کے دوران مسجد کو دوبارہ کھولنے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے معاملے کی مزید سماعت 31 مارچ کو طے کی ہے۔