دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام سے بغاوت کے مقدمات میں عبوری ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا
نئی دہلی، مئی 26: لائیو لا کی خبر کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو کارکن شرجیل امام سے کہا کہ وہ اپنے خلاف بغاوت کے مقدمات میں عبوری ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔
جسٹس مکتا گپتا اور منی پشکرنا کی ڈویژن بنچ نے امام کی طرف سے دائر درخواست کے خلاف خصوصی پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد کے اعتراض کے بعد یہ حکم سنایا۔
امام نے 17 مئی کو دہلی ہائی کورٹ سے غداری کے دو مقدمات میں ضمانت کی درخواست کی تھی۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 124A پر سپریم کورٹ کے حکم کے پیش نظر بغاوت کے مقدمات کو نمایاں طور پر موخر کیا گیا تھا۔
11 مئی کو سپریم کورٹ نے ایک عبوری فیصلے میں آئی پی سی کی دفعہ 124A، جسے بغاوت کا قانون بھی کہا جاتا ہے، کو موخر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس نے مرکز اور ریاستی حکومتوں سے درخواست کی تھی کہ جب تک اس کی دوبارہ جانچ نہیں کی جاتی اس وقت تک اس قانون کے تحت کوئی نیا مقدمہ درج نہ کیا جائے۔
سپریم کورٹ کے 2014 کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے پرساد نے دعویٰ کیا تھا کہ امام کی ضمانت کی درخواست کو پہلے خصوصی عدالت میں منتقل کیا جانا چاہیے۔ حکم کے مطابق صرف اس صورت میں کہ اسے وہاں ریلیف نہیں دیا جاتا ہے، اسے ہائی کورٹ میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ہائی کورٹ نے جمعرات کو ایڈوکیٹ تنویر احمد سے، جو امام کی طرف سے پیش ہو رہے تھے، عبوری ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا۔
اخبار نے رپورٹ کیا کہ باقاعدہ ضمانت کی اپیل ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گی۔ عدالت درخواست کی سماعت اگست میں کرے گی۔
امام پر اپریل 2020 میں ان کی مبینہ اشتعال انگیز تقاریر کے لیے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ تین ماہ بعد پولیس نے ان پر بغاوت کا الزام لگایا تھا۔ ان کے خلاف چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کی تقریروں نے 2020 کے دہلی فسادات کو بھڑکایا تھا۔