ٹرائل کورٹ نے نتاشا نروال، دیونگنا کلیتا اور آصف اقبال تنہا کی فوری رہائی کا حکم دیا
نئی دہلی، جون 17: لائیو لاء کی خبر کے مطابق دہلی کے ایک ٹرائل کورٹ نے بدھ کے روز طلبا کارکنان نتاشا نروال، دیونگنا کلیتا اور آصف اقبال تنہا کی فوری رہائی کا حکم دیا۔
منگل کو دہلی ہائی کورٹ نے ان تینوں کو فروری 2020 میں ہوئے دہلی فسادات سے متعلق ایک کیس میں ضمانت دی تھی۔ حکم کے مطابق یہ تینوں، جو مئی 2020 سے زیر حراست ہیں، اب جیل سے باہر آ سکتے ہیں۔ تاہم دہلی پولیس نے ان کی ضمانتوں اور ایڈریس کی تصدیق کے لیے تین دن کا وقت طلب کیا۔
اس کے بعد کلیتا اور نروال نے بدھ کی شام کرکرڈوما ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا اور تہاڑ جیل سے فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ تاہم عدالت نے ضمانت کی درخواست کے ’’ہیوی بورڈ‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا حکم محفوظ کرلیا۔ ایڈیشنل سیشن جج رویندر بیدی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ جمعرات کو فیصلہ سنائے گی۔
آج کی سماعت میں عدالت نے کہا کہ تینوں کے رہائی کے وارنٹ ای میل کے ذریعے بھیج دیے گئے ہیں۔
اس سے قبل آج صبح ان تینوں کارکنان نے ٹرائل کورٹ کے ذریعے بدھ کی شام ان کی رہائی موخر کرنے کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں رجوع کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے فوری طور پر آرڈر پاس کرنے سے انکار کردیا کیوں کہ اس وقت یہ معاملہ ٹرائل کورٹ میں زیر التوا تھا۔ تاہم اس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو اس سے ’’فوری طور پر نمٹنا چاہیے‘‘ اور ضمانت کے حکم پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔
ہائی کورٹ نے کہا ’’ہم ٹرائل کورٹ کی کارروائی کی نگرانی نہیں کریں گے۔ ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ اس معاملے کو فوری طور پر نمٹانا ہے۔ ہمارے آرڈر پر عمل درآمد کرنا ہے۔ اس پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی۔‘‘
ہائی کورٹ اس معاملے میں دوبارہ سہ پہر ساڑھے تین بجے سماعت کرے گی۔
اس سے قبل ہائی کورٹ نے ضمانت کے حکم کو منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ خود ساختہ اختلاف رائے کو دبانے کی بے چینی میں آئینی ضمانت یافتہ احتجاج کے حق اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کے مابین لائن کچھ دھندلی ہوتی نظر آ رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ جمہوریت کے لیے یہ ایک تکلیف دہ دن ہوگا۔‘‘