عرب کی ایک مشہور عالمہ نے اپنی بیٹی کو دس نصیحتیں کیں۔ ان دس نصیحتوں میں ایسی باتیں موجود ہیں جو قیامت تک پیدا ہونے والی تمام عورتوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ عالمہ نے اپنی بیٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا! اے میری آنکھوں کی ٹھنڈک: شوہر کے گھر جاکر قناعت والی زندگی گزارنے کی کوشش کرنا۔ شوہر کے گھر جو دال روٹی ملے اس پر راضی رہنا۔ جو روکھی سوکھی شوہر کی خوشی کے ساتھ مل جائے وہ اس مرغ پلاو سے بہتر ہے جو تمہارے اصرار کرنے پر اس نے ناراضگی سے دیا ہو۔
دوسری نصیحت عالمہ نے یہ کی کہ میری بیٹی! اپنے شوہر کی بات کو ہمیشہ توجہ سے سننا اور اس کو اہمیت دینا اور ہر حال میں شوہر کی بات پر عمل کرنے کی کوشش کرنا۔ اس طرح تم ان کے دل میں جگہ بنالو گی کیونکہ اصل آدمی نہیں بلکہ آدمی کا کام پیارا ہوتا ہے۔
تیسری نصیحت کرتے ہوئے کہا اپنی زینت و جمال کا ایسا خیال رکھنا کہ جب وہ تجھے نگاہ بھر کے دیکھے تو اپنے انتخاب پر خوش ہو اور سادگی کے ساتھ جتنی بھی استطاعت ہو خوشبو کا اہتمام کرنا اور یاد رکھنا کہ تیرے جسم و لباس کی کوئی بو کوئی بری ہیئت اس کے دل میں نفرت و کراہت نہ پیدا کردے۔
چوتھی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ میری جان جگر! اپنے شوہر کی نگاہ میں بھلی معلوم ہونے کے لیے اپنی آنکھوں کو سرمے اور کاجل سے حسن دینا کیونکہ پرکشش آنکھیں پورے وجود کو دیکھنے والے کی نگاہوں میں جچادیتی ہیں۔ غسل اور وضو کا اہتمام کرنا کہ یہ سب سے اچھی خوشبو ہے اور لطافت کا بہترین ذریعہ بھی ہے
پانچویں نصیحت یہ کی کہ بیٹی: شوہر کا کھانا وقت سے پہلے ہی اہتمام سے تیار رکھنا کیونکہ دیر تک برداشت کی جانے والی بھوک بھڑکتے ہوئے شعلے کی مانند ہوجاتی ہے اور شوہر کے آرام کرنے اور نیند پوری کرنے کے اوقات میں سکون کا ماحول بنانا کیونکہ نیند ادھوری رہ جاے تو طبیعت میں غصہ اور چڑچڑا پن پیدا ہوجاتا ہے۔
چھٹی نصیحت میں یہ بتایا کہ بیٹی شوہر کے گھر اور ان کے مال نگرانی یعنی ان کی اجازت کے بغیر کوئی گھر میں نہ آئے اور ان کا مال لغویات، نمائش و فیشن میں برباد مت کرنا کیونکہ مال کی بہتر نگہداشت حسن انتظام سے ہوتی ہے۔ اور اہل و عیال کی بہتر حفاظت حسن تدبر سے ہوتی ہے۔
عالمہ نے ساتویں نصیحت بیٹی کو کرتے ہوئے اسے بتایا کہ شوہر کی راز دار رہنا۔ اس کی نافرمانی نہ کرنا کیونکہ اس جیسے با رعب شخص کی نافرمانی جلتی پر تیل کا کا کرے گی اور تم اگر اس کا راز دوسروں سے چھپا کر نہ رکھ سکیں تو شوہر کا اعتماد تم پر سے اٹھ جائے گا اور پھر تم اس کے دو رخے پن سے محفوظ نہیں رہ پاو گی۔
آٹھویں نصیحت انہوں نے یہ کی کہ میری بیٹی اب تمہارا شوہر کسی بات پر غمگین ہوتو اپنی کسی خوشی کا اظہار اس کے سامنے نہ کرنا یعنی اپنے شوہر کے غم میں شریک رہنا۔ شوہر کی کسی خوشی کے وقت غم کے اثرات چہرے پر نہ لانا اور نہ ہی شوہر سے ان کے کسی رویہ کی شکایت کرنا۔ اپنے شوہر کی خوشی میں خوش رہنا۔ ورنہ اس کے قلب کے مکدر کرنے والی شمار ہوگی۔
عالمہ نے نویں نصیحت کرتے ہوئے اسے بتایا کہ بیٹی اگر تم شوہر کی نگاہوں میں قابل احترام بننا چاہتی ہوتو اس کی عزت اور احترام کا خوب خیال رکھنا اور اس کی مرضی کے مطابق چلنا تو تم شوہر کو بھی زندگی کے ہرلمحہ میں اپنا رفیق پاو گی۔
عالمہ نے اپنی بیٹی کو دسویں نصیحت کرتے ہوئے کہا اے میری لخت جگر میری اس نصیحت کو اپنے پلو سے باندھ لو اور اس پر گرہ لگالو کہ جب تک تم اس کی خوشی اور مرضی کی خاطر کئی بار اپنا دل نہیں ماروگی اور اپنے شوہر کی بات رکھنے کے لیے جب تک تم اپنی پسند و نا پسند اور دیگر کئی خواہشات کو نہیں دباو گی تمہاری زندگی میں خوشیوں کے پھول نہیں کھل سکیں گے۔
(ماخوذ کتاب : سنہرے اقتباسات، رضوان لطیف خان)
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 20 نومبر تا 26 نومبر 2022