دانش صدیقی کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں سپردخاک کیا گیا
نئی دہلی، جولائی 19: پلٹزر انعام یافتہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کو، جو گذشتہ ہفتے افغانستان میں جنگ کی رپورٹنگ کے دوران ہلاک ہوگئے تھے، اتوار کی شام دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
صدیقی 2005-2007 کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہی زیرِ تعلیم تھے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے صدیقی کے اہل خانہ کے ذریعے جامعہ کے قبرستان میں دانش صدیقی کی تدفین کی درخواست قبول کرلی تھی، جو صرف یونیورسٹی کے ملازمین، ان کے شریک حیات اور ان کے نابالغ بچوں کے لیے ہی مختص ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے لیے کام کرنے والے صدیقی جمعہ کے روز افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان کے مابین ایک جھڑپ کا احاطہ کرتے ہوئے موت کا شکار ہوگئے تھے۔ ایک افغان کمانڈر نے رائٹرز کو بتایا کہ 38 سالہ نوجوان افغان سیکیورٹی فورسز کے ساتھ سرحدی شہر اسپن بولدک میں تھا جب وہ طالبان کی فائرنگ کا شکار ہوا۔
کابل میں ہندوستان کے سفارتخانے کی طرف سے جاری کردہ ڈیٹھ سرٹیفکیٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ صدیقی کی موت 16 جولائی کو قندھار کے ضلع اسپن بولدک میں ہوئی تھی، جب وہ رائٹرز کے ساتھ بطور چیف رپورٹر اور فوٹو گرافر ڈیوٹی پر تھے۔ دی ہندو کے مطابق موت کی وجہ متعدد بندوق کی گولیوں کے زخم کو قرار دیا گیا ہے۔
38 سالہ پلٹزر انعام یافتہ فوٹو جرنلسٹ کے والد اختر صدیقی نے بتایا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ 20 جولائی کو کیمپس میں دانش صدیقی کے لیے ایک تعزیتی اجلاس منعقد کرے گا اور بعد میں ان کی تصاویر کی نمائش بھی منعقد کی جائے گی۔ دانش کے والد اختر صدیقی یونیورسٹی کے محکمۂ تعلیم کے سابق ڈین ہیں۔