مدھیہ پردیش:سرکاری ملازمت میں بڑے پیمانے پر بد عنوانی، آر ایس ایس سے  وابستہ امیدواروں کی تقرری

سرکاری ملازمت میں تقرری کے لئے اصل امیدواروں کونظر انداز کرنے اورآر ایس ایس اور بی جے پی سے تعلق رکھنے والوں کو غیر قانونی طریقے سے عہدوں پر تقرر کرنے کا انکشاف

نئی دہلی،31 مارچ:۔۔

مرکز میں بی جے پی کی حکومت کی آمد کے بعد اپوزیشن جماعتوں اور دیگر آزاد تنظیموں کی جانب سے پرزور طریقے سے یہ الزامات عائد کئے جا تے رہے ہیں کہ حکومت ملازمتوں میں تعصب کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔اصول و ضوابط کو نظر اندا ز کر کے بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستہ لوگوں کو سرکاری ملازمتیں تقسیم کی جا رہی ہیں۔بی جے پی حکومت پر عائد ہونے والے یہ الزامات بی جے پی کی اقتدار والی ریاستوں میں سرکاری ملازمتوں میں کی جانے والی تقرریوں میں دھاندلی اور بد عنوانی  کی خبریں منظر عام پر آنے سے سچ ثابت ہو جاتے ہیں۔ ایک طرف سیکڑوں کی تعداد میں امیدوار تیاری کر کے،سالوں کی محنت کے بعد ٹیسٹ نکالتے ہیں اور پھر شارٹ لسٹ بھی ہو جائیں مگر حکومت میں بیٹھے ذمہ داران تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام ضابطوں کو نظر انداز کر کے اپنوں کی تقرریاں کرنے لگیں تو ان امیدواروں پر کیا گزرے گی ،ہم اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔

سرکاری ملازمت میں تعصب اور ضابطوں کو نظر انداز کرنے کے ایسے ہی  معاملے  کا انکشاف بی جے پی کی اقتدار والی ریاست مدھیہ پردیش میں ہوا ہے۔جہاں پنچایتی راج محکمہ نے ضلعی کوآر ڈینیٹر اور بلاک کو آر ڈینیٹر کے عہدوں پر درخواستیں طلب کی تھیں ،جس  میں بڑی تعداد میں امیدواروں نے درخواستیں دیں ،ٹیسٹ بھی پاس کیا اور شارٹ لسٹ بھی ہوئے مگر جب تقرری کا نمبر آیا تو منمانے طریقے سے حکومت کے ذمہ داروں نے آر ایس ایس سے وابستہ لوگوں کو تقرری نامہ تھما دیا۔

نیوز لانڈری  نیوز ویب پورٹل سے وابستہ صحافی پرتیک گوئل نے اس سلسلے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں اس تقرری کے دوران ہوئی بدعنوانی کا انکشاف کیا گیا ہے ۔ نیوز لانڈری کے مطابق ایسے 88افراد کو ملازمت میں رکھا گیا ہے  جن کا تعلق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے ہے۔ ریاستی حکومت نے اس عمل میں سینکڑوں درخواست دہندگان کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں ملازمتیں الاٹ کر دیں اور  اس دوران تمام  طریقہ کار کو نظرانداز  کر دیا گیا۔

نیوز لانڈری کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش حکومت نے پنچایت (شیڈولڈ ایریاز میں توسیع) ایکٹ 1996 کے مؤثر نفاذ کے لیے ضلعی کوآرڈینیٹر اور بلاک کوآرڈینیٹر کی پوسٹوں پر درخواستیں طلب کی تھیں ۔ یہ آسامیاں پنچایتی راج محکمہ نے راشٹریہ گرام سوراج ابھیان نامی اسکیم کے تحت شروع کی تھیں۔ بھرتی مہم سرکاری طور پر ایک سرکاری ایجنسی سینٹر فار انٹر پرینورشپ ڈیولپمنٹ مدھیہ پردیش (CEDMAP) کے ذریعے چلائی گئی۔  بعد میں معلوم ہوا کہ مدھیہ پردیش کنسلٹنسی آر گنائزیشن (MPCON )لمیٹڈ کو آؤٹ سورس کیا گیا، جو PSU کی ذیلی کمپنی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان آسامیوں کے لیے نومبر 2021 میں اشتہار جاری کیا گیا تھا۔ بلاک کوآرڈینیٹرز کے لیے ماہانہ تنخواہ 25,000 روپے اور ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹرز کے لیے 30,000 روپے مقرر کی گئی تھی۔ درخواست دینے کے لیے 500 روپے  جمع کرنا تھا ۔4 فروری کو نمبروں اور تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر، امیدواروں کو میرٹ لسٹ میں شارٹ لسٹ کیا گیا ۔ انٹرویوز 9، 10 اور 11 فروری کو ہونے والے تھے۔

رپورٹ کے مطابق میرٹ لسٹ میں شامل ہونے والے کم از کم 12 امیدواروں نے   بتایا کہ ان کے انٹرویوز منسوخ کر دیے گئے  ۔یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب انٹر ویو منسوخ کر دیئے گئے تو منتخب کس کو کیا گیا ؟

ٹریننگ سیشن کے دوران وزیر اعلیٰ مدھیہ پردیش و دیگر 

 

رپورٹ میں  تقرریوں میں زعفرانی کنکشن کا انکشاف کیا گیاہے ۔ رپورٹ کے مطابق74 لوگوں کو پی ای ایس اے  بلاک کوآرڈینیٹر اور 14  لوگوں کی ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر کے طور پر تقرری کی گئی ۔ جن لوگوں کی تقرری کی گئی ان کا کوئی بھی نام میرٹ لسٹ میں نہیں ہے۔ وہ سبھی قبائلی اکثریتی اضلاع جیسے بروانی، ڈنڈوری، علی راج پور، دھار، کھرگون، شہڈول، رتلام، نرمداپورم، منڈلا، انوپ پور، بیتول، چھندواڑہ اور کھنڈوا سے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق  ملازمت پانے والے تمام افراد نے بھوپال میں 13 سے 15 فروری تک تین روزہ تربیتی پروگرام میں شرکت کی۔ اس تربیتی پروگرام میں وزیر اعلیٰ  چوہان اور ان کے ڈیوٹی افسر لکشمن سنگھ مرکام  موجود تھے۔ مرکام انڈین نیول آرمامنٹ سروس کے ایک حاضر سروس افسر بھی  ہیں جو بی جے پی اور آر ایس ایس کی طرف سے منعقد ہونے والے پروگراموں میں ایک جانا پہچانا چہرہ  ہیں۔نیوز لانڈری نے آزادانہ طور پر تصدیق کی کہ تمام 88 امیدواروں کا سنگھ پریوار سے تعلق ہے۔ کچھ نے اس حقیقت کو تسلیم بھی کیا اور دیگر نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔  رپورٹ کے مطابق تقرری پانے والے زیادہ تر امیدواروں کا تعلق آر ایس ایس کی ذیلی تنظیموں یا اس سے وابستہ دیگر تنظیموں سے ہے ۔کچھ ان تنظیموں میں فعال کارکن کے طور پر بھی سر گرم ہیں۔

نیوز لانڈری نے تقرری پانے والے  جیتندر سنگھ جمرا  کے سلسلے میں بتایا کہ جمرا کو علیراج پور ضلع میں بھابڑا تحصیل کا بلاک کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا  ۔ وہ آر ایس ایس کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں  اور جلوسوں سے لے کر ریلیوں تک آر ایس ایس کی تقریبات میں  شرکت کرتے ہیں  ۔ وہ مرکام اور نشانت کھرے کے بھی مداح ہیں، جو اندور کے بی جے پی لیڈر ہیں جو وزیر اعلیٰ چوہان کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق  گور سنگھ کٹارا کی تقرری جھابوا کے ضلع کوآرڈینیٹر  کے طور پر کی گئی ہے  ۔ کٹارا آر ایس ایس کے رضاکار ہیں اور سیوا بھارتی اور جنجاتی وکاس منچ کے عہدیدار تھے۔نیوز لانڈری کے مطابق کٹارا نے آزادانہ طور پر اعتراف کیا کہ تقرری کے دوران ضابطوں پر عمل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے اپنی تقرری کی جواز کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو وقتاً فوقتاً افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے۔ "اسی لیے انہوں نے ہمیں نوکری پر رکھا۔ پنچایت ڈائریکٹوریٹ کا MPCON کے ساتھ معاہدہ تھا جس کے نتیجے میں ہمیں ایک سال کے لیے ملازمت پر رکھا گیا۔ نوکریوں کے اشتہارات کے ذریعے بھرتی کرنے اور درخواستوں کو مدعو کرنے کے عمل میں کافی وقت لگتا ہے۔ حکومت کو قبائلی اضلاع میں پی ای ایس اے اور دیگر حکومتی پالیسیوں کے موثر نفاذ کے لیے فوری طور پر لوگوں کی ضرورت تھی۔ اس لیے انہوں نے براہ راست لوگوں کو ملازمت پر رکھا۔

جتیندر سنگھ جمرا اور گور سنگھ کٹارا کی طرح سونو لال مراوی، کیرتیمان پٹیل،ریو سنگھ بھنور ،سندیپ کمار سسودیا ، وجے بگھیل ،شاردا موریہ، بلرام بیگا نیلمنی سنگھ،سوک دیو یوکی،جے پرکاش سنگھ گوند،سوریہ پرتاپ سنگھ  اور دیگر ایسے 88 امیدوار ہیں جن کی تقرریاں ضابطوں کو نظر انداز کر کے صرف اس بنیاد پر کی گئی ہیں کہ ان کا تعلق آر ایس ایس اور بی جے پی سے ہے ۔ان میں سے زیادہ تر امیدواروں کا تعلق جنجاتی سرکشا منچ  جو مدھیہ پردیش میں آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم ہے اور قبائلی علاقوں میں سر گرم ہے ،اے بی وی پی اور دیگر بی جے پی سے وابستہ تنظیموں سے ہے ۔

نیوز لانڈری  کے پرتیک گوئل نے  ان لوگوں کی بھی کہانی پر روشنی ڈالی ہے اور ان کے درد کو بھی بیان کیا ہے جن کا نام میرٹ لسٹ میں آنے کے بعد انٹر ویو کے لئے نہیں بلایا گیا اور بد عنوان طریقے سے آر ایس ایس سے وابستہ لوگوں کی تقرری کی گئی ۔

31 سالہ رینا اوچارے نے بتایا کہ وہ اپنے دو ماہ کے بیٹے کے ساتھ بھوپال جا رہی تھیں جب انہیں انٹرویو منسوخ ہونے کا فون آیا۔ اس کے بعد انہیں انٹرویو کے  منسوخ ہونے کی تصدیق کرنے والا ایک ایس ایم ایس موصول ہوا۔

انہوں نے کہا، "میں حیران اور مایوس تھی کیونکہ مجھے نوکری سے بہت زیادہ امیدیں تھیں۔” اگر مجھے انٹرویو لینے کے بعد ریجیکٹ  کر دیا جاتا تو یہ ایک مختلف مسئلہ ہوتا۔ لیکن انہوں نے جو کیا وہ بالکل ناقابل قبول تھا۔ رینا نے کہا کہ اس نے ایک سال تیاری میں لگائی تھی۔انہوں نے ہمارے ہاتھ سے روٹی چھین کر سیاسی فائدے کے لیے اپنے لوگوں  کو ملازمت پر رکھا۔

نیوز لانڈری نے اپنی رپوٹ میں بتایا کہ ایم پی سی او این کے ڈپٹی منیجر سنیل سریواستو سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا، ” بھرتی کا عمل ڈائریکٹوریٹ آف پنچایت کے ذریعہ آؤٹ سورس کیا گیا تھا۔ ہمارے پاس دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پر، ہم نے امیدواروں کو بھرتی کیا؟  تمام امیدواروں کے آر ایس ایس کے پس منظر کے ہونے کے سوال پر  سریواستو نے کہا، ’’میں اس کے بارے میں نہیں جانتا۔جبکہ مرکام نے  اس سلسلے میں  نیوز لانڈری کو بتایا، "میں اس معاملے پر بات کرنے کا مجاز شخص نہیں ہوں اور کسی بھی چیز پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔