کورونا وائرس: ایم پی میں مبینہ طور پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے چھ مریضوں کی موت
نئی دہلی، اپریل 18: دی انڈین ایکسپریس کے مطابق مدھیہ پردیش کے شہدول ضلع کے سرکاری اسپتال میں کم سے کم چھ کورونا وائرس کے مریضوں کی موت مبینہ طور پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے موت ہوگئی۔
شہدول میڈیکل کالج میں ہفتہ کی رات دس بجے کے لگ بھگ مائع میڈیکل آکسیجن کا دباؤ گر گیا۔ اس وقت آئی سی یو میں 62 مریض تھے۔
طبی سہولت کے ڈین ملند شیرالکر نے ہلاکت کی وجہ کی تصدیق نہیں کی تاہم ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
انھوں نے اعتراف کیا کہ ہفتے کے روز ٹینک میں آکسیجن کی سطح کم چل رہی تھی اور حکام نے دوبارہ اسے بھرنے کے لیے کہا تھا۔ تاہم ریفلنگ کے لیے آکسیجن لانے والا ٹرک دموہ پر رک گیا کیوں کہ ڈرائیور آدھی رات کے بعد سفر نہیں کرتے ہیں۔ اتوار کی صبح 11 بجے تک مائع میڈیکل آکسیجن ٹینک کو دوبارہ نہیں بھرا گیا۔
تاہم شیرالکر نے کہا ’’اگر آکسیجن کی کمی اموات کی وجہ ہوتی تو اموات زیادہ بڑے پیمانے پر ہوتیں کیوں کہ اس وقت اسپتال میں صرف آئی سی یو یونٹ میں کم از کم 62 مریض ہیں اور مجموعی طور پر 255 کوویڈ مثبت مریض زیر علاج ہیں۔‘‘
شیرالکر نے وضاحت کی کہ میڈیکل کالج دوہری آکسیجن سپلائی کا نظام استعمال کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک نظام پائپوں کے ذریعے آکسیجن ٹینک سے منسلک ہسپتال کے مختلف یونٹوں کو مائع طبی آکسیجن کی براہ راست فراہمی ہے۔ دوسرا نظام تقریباً 245 بڑے آکسیجن سلنڈروں پر مشتمل ہے، جو بیک اپ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا چوں کہ مائع آکسیجن کا دباؤ گرتے ہی یہ بڑے سلنڈر استعمال میں ڈال دیے گئے تھے، لہذا آکسیجن کی فراہمی میں کمی کی وجہ سے موت کی وجہ کی تصدیق نہیں کی جاسکتی ہے۔
وہیں مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر کمل ناتھ نے حکومت سے پوچھا کہ ریاست میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہونے والی اموات کب تک جاری رہیں گی۔ انھوں نے کہا ’’شیوراج جی آپ کب تک جھوٹ بولتے رہیں گے، آکسیجن کی فراہمی کے بارے میں جھوٹے اعدادوشمار پیش کرتے ہیں یہاں تک کہ عوام روز مر رہے ہیں۔۔۔۔ بیشتر مقامات پر آکسیجن کا شدید بحران ہے۔‘‘
ناتھ نے مزید الزام لگایا کہ حکومت دعوی کررہی ہے کہ دوائی اور آکسیجن دستیاب ہے لیکن اسپتالوں میں صورت حال کچھ مختلف ہے۔ سابق وزیر اعلی نے کہا ’’حکومت کو اجلاسوں کے بجائے صورت حال کو زمین پر آ کر دیکھنا چاہیے، صورت حال بہت خراب ہے۔‘‘
ریاست میں آکسیجن کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 22 مارچ کو آکسیجن کا استعمال 64 میٹرک ٹن کھایا گیا۔ یہ 7 اپریل کو بڑھ کر 179 میٹرک ٹن ہوگیا اور اگلے دن مزید 234 میٹرک ٹن ہوگیا۔
آکسیجن کی فراہمی سے متعلق اسی طرح کے حالات ملک کے مختلف حصوں میں پائے جارہے ہیں۔ مہاراشٹر اور دہلی جیسی ریاستوں میں بھی آکسیجن کی فراہمی میں کمی کے بارے میں شکایت کی گئی ہے۔ ملک میں اس وقت تقریباً 20 لاکھ افراد کورونا وائرس مثبت موجود ہیں اور آکسیجن ختم ہورہی ہے۔
اس سے قبل آج ہی مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نے کہا تھا کہ میڈیکل گریڈ آکسیجن کی پیداوار دوگنی کی جارہی ہے۔ وزارت صحت نے بتایا کہ مرکز نے تمام ریاستوں میں صحت کی سہولیات میں 162 پریشر سوئنگ ایڈورپشن پلانٹس کی منظوری دے دی ہے۔
جمعرات کو حکومت نے کہا تھا کہ وہ 50،000 میٹرک ٹن میڈیکل آکسیجن درآمد کرے گی۔