کانگریس ایم پی رجنی پاٹل کو راجیہ سبھا کی کارروائی ریکارڈ کرنے پر اجلاس کی بقیہ مدت کے لیے معطل کیا گیا
نئی دہلی، فروری 11: کانگریس ایم پی رجنی پاٹل کو جمعہ کو راجیہ سبھا سے بجٹ سیشن کے بقیہ حصہ کے لیے ایک دن قبل ایوان کی کارروائی کی ویڈیو گرافی کے سبب معطل کر دیا گیا۔
قائد ایوان اور مرکزی وزیر پیوش گوئل نے پاٹل کی معطلی کا مطالبہ کرتے ہوئے تحریک پیش کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ کل ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں یہ پتہ چلا ہے کہ سوشل میڈیا پر ہم اس معزز ایوان میں ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو دیکھ رہے ہیں، جس میں انتہائی افسوسناک انداز میں پارلیمنٹ کے سینئر ارکان کو نامناسب انداز میں دکھایا گیا ہے۔
پاٹل نے راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی کا ایک ویڈیو پوسٹ کیا تھا، جب جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کا جواب دے رہے تھے۔ حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ ان کی حکومت کی جانب سے اڈانی گروپ کی مبینہ سرپرستی پر احتجاج کر رہے تھے اور اسٹاک میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
لیکن راجیہ سبھا ٹی وی اپوزیشن کے احتجاج کے صرف لمحہ بہ لمحہ مناظر دکھاتا ہے اور مودی، ٹریژری بنچوں اور چیئر پر اپنی توجہ مرکوز رکھتا ہے۔
جمعہ کو اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے پاٹل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ راجیہ سبھا ٹی وی ایوان کی کارروائی کا احاطہ کرنے میں جانب دار تھا۔ تاہم راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے پاٹل کو یہ کہتے ہوئے معطل کر دیا کہ وہ ’’اس غیر صحت بخش سرگرمی میں مصروف‘‘ تھیں۔
دھنکھر نے ایوان کو بتایا کہ راجیہ سبھا کی استحقاق کمیٹی اس معاملے کو دیکھے گی۔
راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھڑگے نے ان پر زور دیا کہ وہ ٹریژری بنچ کے دباؤ کی بنیاد پر فیصلے نہ کریں۔ انھوں نے کہا ’’پہلے انکوائری ہو سکتی ہے، اور پھر انکوائری کے بعد اگر ممبر قصوروار ہے تو آپ تنبیہ کر سکتے ہیں، اگر پہلی بار ہے تو آپ معاف کر سکتے ہیں، آپ تنبیہ بھی کر سکتے ہیں…. اس لیے میری آپ سے درخواست ہے کہ ایسا نہ کریں۔‘‘
سماج وادی پارٹی کے لیڈر رام گوپال یادو نے بھی کہا کہ اس طرح کے واقعات کئی بار ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’میں آپ سے التماس کرتا ہوں کہ اس واقعے کو سنجیدگی سے نہ لیں۔‘‘
وہیں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے پاٹل نے کہا کہ انھیں ’’پھانسی کی سزا‘‘ دی گئی ہے جب کہ میری کوئی غلطی نہیں تھی۔
انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کی معطلی ایک ’’اسپانسرڈ پروگرام‘‘ کا حصہ تھی کیوں کہ اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے نعرے لگاتے ہوئے مودی کی تقریر میں کئی بار رکاوٹ ڈالی تھی۔