کانگریس نے راہل گاندھی کی سیکیورٹی میں کوتاہی کا الزام لگاتے ہوئے جموں و کشمیر میں وقتی طور پر بھارت جوڑو یاترا روکی
نئی دہلی، جنوری 27: کانگریس نے جمعہ کو جموں و کشمیر میں بھارت جوڑو یاترا کو روک دیا ہے اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی انتظامیہ کی طرف سے سیکیورٹی کی خلاف ورزی اور ہجوم کی بدانتظامی کا الزام لگایا ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی، جمعہ کو وادی میں 11 کلومیٹر پیدل چلنے والے تھے لیکن ان کی سیکیورٹی ٹیم کے ذریعے رکنے کے لیے کہنے سے پہلے وہ بمشکل ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کر پائے۔ ان کی سیکیورٹی ٹیم نے کہا کہ وہاں راہل گاندھی کے استقبال کے جمع ہوئی بڑی بھیڑ کو سنبھالنے کے لیے کوئی پولیس اہلکار نہیں تھا۔
گاندھی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’پولیس کا انتظام مکمل طور پر منہدم ہوگیا اور پولیس اہلکار جو بھیڑ کو سنبھالنے والے تھے وہ کہیں نظر نہیں آئے۔ مجھے امید ہے کہ اب یاترا کے باقی دنوں کے لیے سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔ مجھے نہیں معلوم کہ ایسا کیوں ہوا لیکن پرسوں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
نیشنل کانفرنس لیڈر عمر عبداللہ نے، جو جمعہ کو گاندھی کے ساتھ چل رہے تھے، یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر پولیس کی طرف سے حفاظتی گھیرے کا بیرونی حلقہ تب ’’بالکل ہی غائب‘‘ ہو گیا جب گاندھی وادی کشمیر میں داخل ہوئے۔
دریں اثنا پولیس نے حفاظتی انتظامات میں کسی بھی طرح کی کوتاہی کی تردید کی ہے اور منتظمین پر یہ اطلاع نہیں دینے کا الزام لگایا ہے کہ وادی کشمیر میں داخل ہوتے ہی ایک بھیڑ مارچ میں شامل ہوگی۔
کشمیر زون پولس نے ٹویٹس کی ایک سیریز میں کہا کہ ’’صرف مجاز افراد کو جن کی منتظمین نے شناخت کی ہے اور ہجوم کو یاترا کے راستے کی طرف اندر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ یاترا کے لیے مکمل حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں اور کانگریس کی جانب سے مارچ کو روکنے کا فیصلہ کرنے سے قبل پولس سے مشورہ نہیں کیا گیا۔
دریں اثنا کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا کہ سیکیورٹی میں کوتاہی حکومت کی کم ظرفی کا مظاہرہ ہے۔
رمیش نے کہا ’’بھارت پہلے ہی اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کو کھو چکا ہے، کسی بھی انتظامیہ کو ایسے معاملات پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔‘‘