کانگریس کے اشتہار سے مولانا آزاد کی تصویر غائب،چو طرفہ تنقید کے بعد مانگی معافی
چھتیس گڑھ کے رائے پور میں جاری کانگریس کے 85 ویں جنرل کانگریس کو لے کر اخباروں میں شائع اشتہار میں کانگریس اپنے پہلے صدر مولانا آزاد کو بھول گئی ،سوشل میڈیا پر صارفین نے اٹھائے سوال
رائے پور،26 فروری:۔
چھتیس گڑھ کے رائے پور میں کانگریس کی 85ویں جنرل کانگریس جاری ہے۔اس پلینری اجلاس میں سرکردہ رہنما شریک ہو رہے ہیں اور اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں اور اس اجلاس سے کانگریس کو نئی زندگی دینے کی بات زور شور سے کی جا رہی ہے ۔ اسی دوران سوشل میڈیا پر کانگریس کا ایک اشتہار وائرل ہو رہا ہے، جس میں کانگریس کے پہلے صدر مولانا آزاد کی تصویر نہ ہونے پر لوگوں نے سوال اٹھائے ہیں۔
در اصل کانگریس کی جانب سے اخبارات میں ایک اشتہار جاری کیا گیا ہے جس میں بابائے قوم مہاتما گاندھی،سردار ولبھ بھائی پٹیل جواہر لال نہرو سمیت دیگر تمام اہم رہنماؤں کی تصاویرہیں مگر کانگریس کے پہلے صدر مولانا ابوالکلام آزاد کی تصویر ندارد ہے۔جس پرسوشل میڈیا پر کانگریس کی جم کر تنقید کی جا رہی ہے ۔دریں اثنا جم کر تنقیدوں کے بعد کانگریس نے اسے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے مولانا آزاد کی تصویر نہ لگانے پر پارٹی کے موقف کو ٹویٹ کر کے وضاحت کی اور معافی مانگی۔انہوں نے اسے نا قابل معافی غلطی قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر کانگریس کے اشتہار پر اٹھائے گئے سوالات
کانگریس کی طرف سے ایک اشتہار جاری کیا گیا، جس میں کانگریس کے تمام لیڈروں کی تصویر تھی، لیکن پارٹی کے پہلے صدر مولانا آزاد کی تصویر نہیں لگائی گئی۔ سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے اس پر سوال اٹھائے، کانگریس پر طنز کرنے لگے! اس کے بعد سینئر لیڈر جے رام رمیش نے ٹویٹ کرکے وضاحت کی ہے۔اکھلیش شرما نامی ایک صارف نے اشتہار شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پی وی نرسمہا راؤ کو جگہ ملی لیکن مولانا آزاد کو چھوڑ دیا گیا۔وسیم اکرم تیاگی نامی صارف نے لکھا کہ راہل، آپ نے مولانا آزاد کے بغیر کانگریس کے 137 سال کا سفر مکمل کر لیا ہے؟ مولانا آزاد کانگریس کے پہلے صدر تھے۔ کانگریس اپنے خون سے سینچی تھی اور راہل گاندھی، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ مولانا کا نام لیے بغیر آپ 2024 میں اقتدار میں آجائیں گے؟ ایک صارف نے لکھا کہ کانگریس نے 137 سال کے سفر کے جو اشتہار جاری کیا ہے اس میں مولانا ابوالکلام آزاد کی تصویر بھی نہیں ہے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ اس سے زیادہ شرمناک بات کیا ہو سکتی ہے کہ کانگریس اپنے 137 سالہ ترقی کے سفر میں بدرالدین طیب جی، ڈاکٹر ذاکر حسین، مختار انصاری اور مولانا ابوالکلام آزاد کے تعاون کو فراموش کر گئی، بتائیے یہ غلطی ہے یا حکمت عملی؟ فیض احمد فیض نامی ایک صارف نے لکھا کہ کانگریس کے اشتہار میں گاندھی سے لے کر راہل تک موجود ہیں لیکن مولانا آزاد، رفیع احمد قدوائی، ڈاکٹر ذاکر حسین، فخر الدین علی احمد کسی مسلم رہنما یامجاہد آزادی کو جگہ نہیں دی گئی ہے۔ کانگریس اور کانگریسیوں شرم کرو!
کانگریس نے مانگی معافی
خیال رہے کہ اس اشتہار پر سوال اٹھائے جانے پر کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے ٹوئٹ کر کے کانگریس کے موقف کی وضاحت کی ہے ۔ انہوں نے لکھا کہ کانگریس کی طرف سے آج جاری کردہ اشتہار میں مولانا آزاد کی تصویر نہیں تھی۔ یہ ایک ناقابل معافی غلطی ہے۔ اس کی ذمہ داری کا تعین کیا جا رہا ہے اور کارروائی کی جائے گی۔ ہم تہہ دل سے معذرت خواہ ہیں۔ وہ ہمارے اور پورے ہندوستان کے لیے ایک معروف اور متاثر کن شخصیت رہیں گے۔