سپریم کورٹ کے ایک جج کے فون کرنے کے بعد اندور جیل نے دیر رات منور فاروقی کو رہا کیا

نئی دہلی، فروری 7: پی ٹی آئی کے مطابق مزاحیہ اداکار منور فاروقی کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے ایک دن بعد کل دیر رات اندور کی ایک جیل سے رہا کیا گیا۔ فاروقی یکم جنوری سے ایک شو کے دوران ہندو دیوتاؤں کی توہین کے الزام میں جیل میں تھے۔

ہفتے کے روز اندور سینٹرل جیل کے حکام نے فاروقی کو رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں اس کے لیے کوئی سرکاری حکم نہیں ملا ہے۔

جیل کے سپرنٹنڈنٹ راجیش بنگڈے نے اخبار کو بتایا کہ ’’ہمیں پہلے یہ حکم موصول نہیں ہوا تھا، تاہم سپریم کورٹ کے ایک جج نے اندور کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کو فون کیا اور اس سے کہا کہ وہ اپ لوڈ کردہ احکامات کے لیے ویب سائٹ چیک کریں اور جب کہ وہ اپ لوڈ ہوچکی ہے تو اس کی تعمیل کریں۔ ہم نے سائٹ چیک کی اور وہاں فیصلہ اپ لوڈ کردیا گیا تھا، اسی لیے رات 11 بجے اسے رہا کردیا گیا۔‘‘

رہائی کے فوراً بعد ہی منور فاروقی نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسے عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے اور اس وقت وہ مزید کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔ پھر وہ ممبئی روانہ ہوگیا۔

فاروقی کو جمعہ کے روز جسٹس آر ایف نرمن اور بی آر گوائی پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے ضمانت دی تھی۔ ججوں نے نوٹ کیا کہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات مبہم ہیں۔

سپریم کورٹ نے فاروقی کے خلاف اتر پردیش پولیس کے جاری کردہ پروڈکشن وارنٹ پر بھی روک لگادی تھی۔ اتر پردیش پولیس نے اپریل کے ایک کیس کے سلسلے میں مزاح نگار کی تحویل طلب کی تھی، جس میں ان پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کرنے اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ سے پہلے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے فاروقی کے خلاف الیکٹرانک شواہد نہ ہونے کے باوجود تین بار ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ منور کی گرفتاری پر بہت سے لوگوں نے سوال اٹھائے تھے۔

فاروقی کے خلاف مقدمہ

فاروقی کو یکم جنوری کو مدھیہ پردیش کے اندور شہر کے ایک کیفے سے ایک پروگرام کے دوران مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انھیں ہندوتوا گروپ ہند رکشک سنگٹھن کے سربراہ اکلویہ سنگھ گور کی شکایت کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔ گور بھارتیہ جنتا پارٹی کے قانون ساز اسمبلی کے ممبر مالنی گور کا بیٹا ہے۔

4 جنوری کو اندور پولیس نے کہا تھا کہ ایسا کوئی ویڈیو ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہو کہ فاروقی نے ہندو دیوتاؤں کی توہین کی ہے۔

اندور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ وجے کھتری نے کہا تھا کہ فاروقی نے ہندو دیوتاؤں کے بارے میں کوئی لطیفے نہیں بنائے تھے اور اپنی پرفارمنس کا آغاز بھی نہیں کیا تھا، اسے گور کے ان دعووں کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا کہ انھوں نے مشق کے دوران اسے ایسا کرتے سنا تھا۔