دو سال بعد شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شمال مشرق میں دوبارہ احتجاج شروع
نئی دہلی، اگست 18: ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق شمال مشرق میں طلبہ تنظیموں نے بدھ کے روز متنازعہ قانون کے خلاف پرتشدد مظاہرے کووِڈ 19 کی وجہ سے رک جانے کے تقریباً دو سال بعد شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کی تجدید کی۔
11 دسمبر 2019 کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ یہ قانون بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والی چھ اقلیتی مذہبی برادریوں کے پناہ گزینوں کو اس شرط پر شہریت فراہم کرتا ہے کہ وہ چھ سال سے ہندوستان میں مقیم ہوں اور 31 دسمبر 2014 تک ملک میں داخل ہوئے ہوں۔
شہریت ترمیمی قانون، جو کہ ابھی لاگو ہونا باقی ہے کیوں کہ اس کی دفعات ابھی تک کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے تشکیل نہیں دی گئی ہیں، کے بارے میں مئی میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ وبا کے خاتمے کے ساتھ ہی قانون نافذ ہو جائے گا۔
شمال مشرق میں مقامی گروہوں کو لگتا ہے کہ یہ قانون بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل مہاجرین کی آمد کا باعث بن سکتا ہے۔
نارتھ ایسٹ ناؤ کی رپورٹ کے مطابق نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس یونین نے اس قانون کو فرقہ وارانہ اور علاقے کے مقامی باشندوں کے خلاف قرار دیا ہے۔ یہ تنظیم شمال مشرقی ریاستوں میں تمام طلبہ تنظیموں کی مشترکہ تنظیم ہے۔
نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس یونین کے صدر سیموئیل جیروا نے کہا ’’ہم اپنے موقف پر قائم ہیں کہ سی اے اے آسام اور خطے کی دیگر ریاستوں کے مفادات کے خلاف ہے۔ لیکن ہمارے پہلے احتجاج کے باوجود مرکز نے آگے بڑھ کر قانون سازی کی۔‘‘
دی اکنامک ٹائمز کی خبر کے مطابق بدھ کو گوہاٹی میں احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین کو مارچ کرنے سے روکنے کے لیے آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے دفتر پر بیریکیڈ لگائے۔ تاہم مظاہرین نے اس قانون کی مخالفت کے لیے پلے کارڈز آویزاں کر رکھے تھے۔
نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس یونین کے ایک مشیر سموجل بھٹاچارجیہ نے کہا کہ تنظیم نے خطے میں اپنے تمام ہیڈکوارٹرز پر پرامن احتجاج کیا۔
بھٹاچارجیہ نے آسام حکومت پر پرامن احتجاج کی اجازت نہ دے کر جابرانہ اقدامات کرنے کا بھی الزام لگایا۔
انھوں نے مزید کہا ’’ہم CAA کی منسوخی اور غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے کے حل کے لیے احتجاج جاری رکھیں گے۔ بنیاد پرست گروہوں کو آسام کی سرزمین سے بے دخل کیا جانا چاہیے۔‘‘
آسام میں 2019 میں ہونے والے سی اے اے مخالف مظاہروں نے پرتشدد شکل اختیار کر لی تھی جس کے نتیجے میں پانچ باشندے ہلاک ہو گئے تھے۔ ہندوستان بھر میں سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران 28 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جو کہ کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے رک گئے تھے۔