جبری تبدیلی مذہب کے الزام میں اتراکھنڈ کے گاؤں میں عیسائی مشنریوں پر حملہ

نئی دہلی، دسمبر 25: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق جمعے کو اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع میں جبری تبدیلی مذہب کے الزام میں عیسائی مشنریوں کے ایک گروپ پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسوری میں یونین چرچ کے پادری لازارس کارنیلیس اپنی اہلیہ سشما کارنیلیس کے ساتھ چبالا گاؤں پہنچے تھے، جہاں وہ کرسمس کی تقریب کی صدارت کر رہے تھے۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ لاٹھیوں سے لیس 30 سے زائد افراد کا ایک گروپ پنڈال میں آیا اور الزام لگایا کہ وہاں زبردستی مذہب کی تبدیلی کروائی جا رہی ہے۔

پورولا کے اسٹیشن افسر کومل سنگھ راوت نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’مقامی لوگوں نے یہ الزام لگایا تھا، جس کی قیادت وشو ہندو پریشد سے ایک لیڈر وریندر سنگھ راوت کر رہے تھے، کہ چھی والا گاؤں میں کچھ باہر کے لوگ آئے ہیں اور وہ مذہبی تبدیلیاں کر رہے ہیں۔ دونوں گروپوں کے درمیان کچھ جھگڑا بھی ہوا۔ وریندر سنگھ راوت کی شکایت کی بنیاد پر ہم نے پادری اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔‘‘

کومل سنگھ راوت نے کہا کہ دوسری طرف سے شکایت کے بعد پولیس نے ایک اور ایف آئی آر بھی درج کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ عبادت میں مصروف تھے جب مقامی لوگ پہنچے اور ان پر حملہ کیا۔

عیسائی مشنری کے خلاف ایف آئی آر دفعہ 153 اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے متعصبانہ کام کرنا)، 323 (رضاکارانہ طور پر نقصان پہنچانا) اور 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) کے تحت درج کی گئی ہے۔

پولیس نے وریندر سنگھ راوت کی قیادت میں ہندوتوا گروپ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147 (فسادات)، 153 اے، 323، 504، 506 (مجرمانہ دھمکی) اور 427 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

دریں اثنا وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے اتوار کو کہا کہ اس معاملے میں سخت کارروائی کی جائے گی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈر نے کہا ’’ہم نے صرف اور صرف ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے ایک مضبوط انسداد تبدیلی قانون سازی کی ہے جو لوگوں کو ڈرا دھمکا کر یا انھیں لالچ دے کر مذہب کی تبدیلی پر مجبور کرتے ہیں۔‘‘

نومبر میں اتراکھنڈ میں بی جے پی حکومت نے تبدیلی مذہب مخالف قانون کے تحت جیل کی سزا کو پانچ سال سے بڑھا کر 10 سال کر دیا تھا۔