چھتیس گڑھ میں چرچ پر حملہ: بی جے پی لیڈر سمیت پانچ افراد گرفتار
نئی دہلی، جنوری 4: چھتیس گڑھ پولیس نے منگل کے روز، 2 جنوری کو ریاست کے نارائن پور ضلع میں ایک چرچ پر ہجوم کے حملے کے سلسلے میں پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک لیڈر بھی شامل ہے۔
ان پانچ گرفتار افراد کی شناخت بی جے پی لیڈر روپسائی سلام، پون کمار ناگ، اتل نیتم، انکت نندی اور ڈومیندر یادو کے طور پر کی گئی ہے۔
2 جنوری کو نارائن پور کے ایڈکا گاؤں میں آدیواسیوں کے ایک گروپ کے مبینہ غیر قانونی مذہب تبدیلی کے خلاف احتجاج کے بعد ایک ہجوم نے چرچ میں توڑ پھوڑ کی۔ یہ مظاہرہ آدیواسیوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم کے ایک دن بعد ہوا جس میں آٹھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
چرچ پر ہوئے حملے میں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سدانند کمار ان پولیس اہلکاروں میں شامل تھے جن پر حملہ کیا گیا تھا۔
منگل کے روز پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ہنگامہ آرائی، پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے اور چرچ میں توڑ پھوڑ کرنے کے لیے تین ابتدائی اطلاعات درج کیں۔ انسپکٹر جنرل سندرراج پی نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ یکم جنوری کو ایڈکا پولیس اسٹیشن حدود کے تحت گوررا گاؤں میں دو آدیواسی گروپوں کے درمیان تصادم پر بھی پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔
ایف آئی آر تعزیرات ہند کی دفعہ 148 (فسادات، مہلک ہتھیاروں سے لیس)، 153 (اے) (مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 120 بی (مجرمانہ سازش)، 295 (عبادت کی جگہ کو نقصان پہنچانا یا ان کی بے حرمتی) اور 295 اے کے تحت درج کی گئی ہے۔
دریں اثنا منگل کو پولس نے سیکوورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی کے دو ممبران پارلیمنٹ سنتوش پانڈے اور موہن منڈاوی اور ایم ایل اے شیو رتن شرما کو نارائن پور میں داخل ہونے سے روک دیا۔
اس پیش رفت پر بی جے پی کی چھتیس گڑھ یونٹ کے چیف ترجمان اجے چندراکر نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’کانگریس حکومت آمر کی طرح برتاؤ کررہی ہے اور جمہوریت کا قتل کررہی ہے۔ ہمارے قائدین کو نارائن پور جانے سے روکنا صاف ظاہر کرتا ہے کہ جو لوگ مذہب کی تبدیلی میں ملوث ہیں انھیں کانگریس کا تحفظ حاصل ہے۔‘‘