چار سالہ ننھا مصنف

دنیا کے سب سے کم عمر قلمکار کے طور پر سعید راشد کا نام گنیز ورلڈ بک میں درج

(دعوت نیوز ڈیسک)

الذہبی کی انوکھی کوشش:بچوں سے بچوں تک کتابیں
مصنف، مصور، پبلشر اور قارئین سبھی بچے ہی ہونے چاہئیں اور یہ ممکن ہے!
اکیسویں صدی کے اس تکنیکی اور ترقی یافتہ دور میں ہر کوئی کتابی نسخوں سے زیادہ ڈیجیٹل آلات کی جانب کھنچا چلا جارہا ہے اور مختلف مراحل پر پی ڈی ایف ہی کو استفادہ کا اہم اور بنیادی ذریعہ سمجھا جا رہا ہے اور جو نوجوان لڑکے یا چھوٹی عمر کے بچے ہوتے ہیں وہ بھی موبائل یا دیگر آلات پر وقت ضائع کرنے والے مختلف النوع کھیلوں میں قیمتی لمحات کا ضیاع کرتے رہتے ہیں ایسی صورت میں ایک ننھے سے اماراتی بچے کی تربیت اس نہج پر کی جاتی ہے کہ وہ کھیل کود کے ساتھ کتابیں پڑھنا بلکہ انہیں لکھنا بھی شروع کر دیتا ہے اور ایک کہانی کی کتاب مرتب کرکے چند ہی دنوں میں تقریباً ایک ہزار سے زائد نسخے فروخت بھی کردیتا ہے۔ اس لڑکے کا نام سعید راشد المہیری ہے جو ابوظبی کا رہنے والا ہے۔
ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والا ننھا سعید راشد المہیری صرف 4 سال 218 دن کی عمر میں ایک مکمل کتاب شائع کروانے والے دنیا کا سب سے کم عمر بچہ بن گیا ہے۔ گنیز ورلڈ بک کے مطابق اس کے اس ریکارڈ کی تصدیق 9 مارچ 2023 کو ہوئی، جب اس نے اپنی کتاب
The Elephant Saeed and the Bear کی 1,000 سے زیادہ کاپیاں فروخت کیں۔ جس میں دو جانوروں کے درمیان غیر متوقع دوستی اور رحمدلی کے بارے میں ایک سبق آموز کہانی ہے۔
سعید نے ایک انٹرویو میں اپنی کتاب کے پلاٹ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ :”یہ کہانی ایک ہاتھی سعید اور ایک قطبی ریچھ کے بارے میں ہے۔ ایک دفعہ کی بات ہے کہ جنگل میں ایک ہاتھی پکنک منا رہا تھا کہ اسی اثناء میں اس نے ایک قطبی ریچھ کو آتے ہوئے دیکھا۔ اس نے سوچا کہ شاید ریچھ اس پر حملہ کرے گا اور ریچھ بھی اندیشوں کا شکار ہوگیا بالآخر اختتام میں ہاتھی نے مہربانی کا مظاہرہ کیا اور کہا ‘آؤ ہم ایک ساتھ پکنک منائیں’! پھر وہ دونوں دوست بن گئے اور ایک دوسرے کے ساتھ شفقت کا اظہار کرنے لگے۔
سعید نے مزید کہا کہ "میں اپنی بہن الذہبی سے بہت پیار کرتا ہوں اور مجھے ہر وقت اس کے ساتھ کھیلنا اچھا لگتا ہے،ہم ایک ساتھ بہت ساری سرگرمیاں پڑھتے، لکھتے اور مصوری کرتے رہتے ہیں۔ میں نے اپنی کتاب اس سے متاثر ہو کر ہی لکھی ہے کیونکہ مجھے لگا کہ میری اپنی کتاب بھی ہو سکتی ہے۔
بتادیں کہ اس خاندان میں سعید راشد ریکارڈ توڑنے والا واحد لڑکا نہیں ہے۔ دراصل وہ اپنی کتاب لکھنے کے لیے اپنی بڑی بہن الذہبی سے متاثر ہوا۔ کیونکہ الذہبی نے اس سے قبل دنیا کی سب سے کم عمر دو لسانی کتاب شائع کرنے والی خاتون مصنف کا ریکارڈ اپنے نام کیا تھا اور ایک سال سے بھی کم عرصے بعد اس نے 8 سال کی عمر میں دو لسانی کتابوں کی باقاعدہ سیریز شائع کرنے والے سب سے کم عمر کا ریکارڈ بھی توڑ دیا تھا۔
مزید یہ کہ الذہبی نے "بچوں سے بچوں تک کتابیں” کے نام سے ایک منفرد اقدام بھی شروع کیا ہے۔ جس کا مقصد 4 سے 10 سال کی عمر کے بچوں کو عربی یا انگریزی میں لکھنے کی ترغیب دینا ہے تاکہ وہ کسی بھی زبان میں اپنا مافی الضمیر ادا کرسکیں اور ایک ایسا ماحول پیدا ہوجائے کہ مصنف، مصور، پبلشر اور کتاب کے پڑھنے والے یعنی قارئین سبھی بچے ہی ہوں۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ بچوں کی نفسیات کو سب سے اچھی طرح بچے ہی سمجھ سکتے ہیں اور اگر وہی بچے اپنے ہم عمروں کا خیال کرتے ہوئے ان کے مطابق کتابیں لکھنے لگیں تو یہ نہایت ہی عمدہ شروعات ہوگی۔
سعید نے اپنی والدہ اور بہن کی رہنمائی سے لکھنا سیکھ لیا اور جلد ہی اصل کہانیوں کے ساتھ منظر عام پر بھی آنے لگا۔ وہ اپنی کتاب کے کرداروں کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ڈرائنگ کرنا بھی پسند کرتا تھا۔ اس نے اپنی اس موجودہ کتاب کے حوالے سے کہا کہ ابتدا میں ڈرائنگ مشکل تھی اور قطبی ریچھ پہلے تو ڈراؤنا لگتا تھا لیکن ڈرائنگ کرنے میں ہمیشہ مزہ آتا ہے اور اسی دلچسپی کی وجہ سے میں نے اس کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کی۔ تاہم، جس چیز سے اسے سب سے زیادہ لطف آیا، وہ اسکول میں اپنے والدین اور دوستوں کے سامنے بآواز بلند اپنی کہانی پڑھ کر سنانا تھا۔
جب اس سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی کامیابی کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے، تو اس نے کہا: "مجھے خوشی اور فخر ہے کہ میں نے اپنی بہن الذہبی کی طرح کچھ اچھا کیا ہے۔ مجھے اچھا لگتا ہے جب میرے دوست بھی میرے لیے خوش ہوں۔”
ساتھ ہی سعید نے ایک اور انکشاف بھی کیا ہے کہ یہ اس کے تحریری سفر کا ابھی آغاز ہے اور وہ پہلے ہی ایک دوسری کتاب پر بھی کام کر رہا ہے۔ اسے پڑھنا، لکھنا اور کہانیاں سنانا پسند ہے جو کہ اس کے اپنے الفاظ میں، "لوگوں کے ذہنوں کی تعمیر” کرتی ہیں۔
جب اس سے مزید پوچھا گیا کہ کیا وہ مستقبل میں کوئی اور ریکارڈ توڑنے پر غور کرے گا؟ تو اس نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہا کہ "ہاں! اس مرتبہ مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور میں ان لمحات سے لطف اندوز بھی ہوا اسی لیے میں ایک اور ریکارڈ بنانا پسند کروں گا اور مجھے یقین ہے کہ میں یہ کرسکتا ہوں۔
ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں دونوں بہن بھائی سعید اور الذہبی مزید کتابیں لکھنے پر کام کر رہے ہیں، اور دوسروں کو یہ دکھانے کی امید میں ہیں کہ کچھ بھی ناممکن نہیں ہے اور عمر کی کوئی حد نہیں ہے۔
ان کے قابل فخر والدین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ : "الذہبی ایک متاثر کن نوجوان لڑکی ہے اور سعید بھی اسی کے نقش قدم پر چل رہا ہے ۔ وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہر کوئی ٹیلنٹ کے ساتھ پیدا ہوتا ہے اور اس ہنر کو اس وقت تک پہچانا نہیں جا سکتا جب تک کہ وہ اسے آزما کر دریافت نہ کریں۔
غرض یہ کہ ہر انسان کے اندر خفیہ صلاحیتیں ہوتی ہیں بس انہیں صحیح سمت میں لگانے کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کام میں سب سے اہم کردار والدین کا ہوتا ہے۔ اگر والدین کم عمری میں ہی ذہن سازی شروع کردیں تو پھر وہ بچے کم سے کم مدت میں بڑے سے بڑا کارنامہ انجام دے سکتے ہیں۔
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 07 مئی تا 13 مئی 2023