پارلیمنٹ نے گورنمنٹ آف نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی (ترمیمی) بل منظور کیا
نئی دہلی، اگست 8: بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت مرکزی حکومت دہلی میں نوکرشاہوں کی تقرریوں اور تبادلوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے تیار ہے کیوں کہ اس سے متعلق ایک بل پیر کو پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا۔
راجیہ سبھا میں آٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کے بعد گورنمنٹ آف نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی (ترمیمی) بل منظور کر لیا گیا۔ اسے 3 اگست کو لوک سبھا کی منظوری مل گئی تھی۔
راجیہ سبھا میں اس بل کے حق میں 131 اور مخالفت میں 102 ووٹ پڑے۔ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی پارٹیوں کے علاوہ نوین پٹنائک کی بیجو جنتا دل اور آندھرا پردیش کی حکمراں وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔
مرکز نے 19 مئی کو نیشنل کیپیٹل سول سروس اتھارٹی بنانے کے لیے ایک آرڈیننس جاری کیا تھا۔ آرڈیننس نے سپریم کورٹ کے 11 مئی کو منظور کیے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ قومی دارالحکومت میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کے پاس امن عامہ، پولیس اور زمین کے علاوہ تمام محکموں میں نوکرشاہوں پر قانون سازی کا اختیار ہے۔
راجیہ سبھا سے منظور شدہ بل 19 مئی کو جاری آرڈیننس کی جگہ لے گا۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ مجوزہ قانون سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے۔ انھوں نے دلیل دی کہ اسے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے متعارف کرایا گیا ہے نہ کہ اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے۔
شاہ نے کہا کہ دہلی تمام ریاستوں سے مختلف ہے، کیوں کہ اس میں پارلیمنٹ کمپلیکس، سپریم کورٹ اور مختلف سفارت خانے ہیں۔ ’’یہی وجہ ہے کہ دہلی ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے، جس میں دہلی اسمبلی کے لیے محدود اختیارات ہیں۔ دہلی میں الیکشن لڑنے والے کو یہ سمجھنا چاہیے۔ اگر میں پنچایتی الیکشن لڑوں اور پھر پارلیمنٹیرین کے حقوق مانگوں تو یہ آئینی طور پر ممکن نہیں ہے۔‘‘
شاہ نے کہا کہ مرکز کو ایک آرڈیننس متعارف کرانے پر مجبور کیا گیا کیوں کہ دہلی حکومت نے عہدیداروں کا تبادلہ کرنا شروع کردیا تھا اور جوائنٹ ڈائرکٹر کی سطح کے افسران کو اپنے وزراء کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
دریں اثنا راجیہ سبھا میں بل کے پاس ہونے کے بعد کیجریوال نے اسے ہندوستان کی جمہوریت کے لیے سیاہ دن قرار دیا۔ انھوں نے مرکز پر پچھلے دروازے سے اقتدار پر قبضہ کرنے اور دہلی کے لوگوں کی توہین کرنے کا الزام لگایا۔
کیجریوال نے کہا ’’پورا ملک دیکھ رہا ہے کہ آپ نے کس طرح اس بل کے ذریعے ووٹ کی طاقت چھین لی۔ آپ دہلی کے لوگوں کو غلام بنا رہے ہیں اور انھیں بے بس کر رہے ہیں۔‘‘
کیجریوال نے کہا کہ دہلی کے شہری 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایک بھی سیٹ نہیں دیں گے۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ نے ان اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے اس بل کے خلاف ووٹ دیا۔ انھوں نے کہا ’’میں خاص طور پر سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سربراہ شیبو سورین کا شکر گزار ہوں، جو صحت کی خرابی کے باوجود پارلیمنٹ میں آئے۔‘‘
وہیں بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی نے تمام جماعتوں سے بل کی اجتماعی مخالفت کرنے کو کہا۔ انھوں نے کہا ’’کسی دن یہ وفاق مخالف دستک آپ کے دروازے پر بھی آئے گی۔‘‘
سنگھوی نے مزید کہا کہ یہ بل غیر آئینی اور جمہوریت مخالف ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ یہ علاقائی آواز اور دہلی کے لوگوں کی علاقائی امنگوں پر ایک واضح حملہ ہے۔