ججوں کی تقرری کے پینل میں مرکز اپنی نمائندگی کا خواہاں

مرکزی وزیر قانون کر رجیجو نے چیف جسٹس آف انڈیا چندر چوڑ کو لکھا خط،ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کالیجیم میں حکومت کے نمائندوں کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی

 

نئی دہلی،16 جنوری :۔

ججوں کی تقرری کے معاملے میں مرکز اور سپریم کورٹ کے درمیان تصادم جاری ہے۔ تازہ اطلاع کے  مطابق مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے چیف جسٹس آف انڈیا کو  خط لکھا ہے۔ جس میں انہوں نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کالجیم میں حکومت کے نمائندوں کو شامل کرنے کی تجویز  پیش کی  ہے۔ ججوں کی تقرری کے آئینی عمل میں حکومت کے نمائندے کو شامل کرنے کی تجویز بھی  پیش کی ہے۔ مرکزی حکومت کے نمائندوں کو  سپریم کورٹ  کالجیم میں اور متعلقہ ریاستی حکومت کے نمائندوں کو ہائی کورٹ کالجیم میں شامل کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ یہ شفافیت اور عوامی جوابدہی کے لیے ضروری ہے۔  ذرائع کے مطابق وزیر قانون کرن رجیجو کا چیف جسٹس آف انڈیا چندرچوڑ کو خط آئینی حکام کی طرف سے تنقیدکے سلسلے کی ایک کڑی مانا جا رہا ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ اور لوک سبھا اسپیکر نے بھی حال ہی میں  سپریم کورٹ پر اکثر مقننہ کے دائرہ اختیار پر تجاوز کا الزام عائد کیا ہے ۔  کالجیم سسٹم میں شفافیت اور جوابدہی کے فقدان کے بارے میں عوامی سطح پر بات کرنے کے بعد، مرکزی وزیر قانون نے تجویز دی ہے کہ مرکزی حکومت کے نمائندوں کو ایس سی کالجیم میں شامل کیا جائے۔ متعلقہ ریاستی حکومت کو ہائی کورٹ کالجیم میں شامل کیا جائے ۔

خط میں سپریم کورٹ کی سابق جج جسٹس روما پال کے بیانات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے کالجیم سسٹم پر سوالات اٹھائے تھے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ کالجیم کا ماننا ہے کہ یہ تجویز حکومت کی طرف سےاین جے اے سی کو پچھلے دروازے سے لانے کی کوشش ہے۔ درحقیقت، رجیجو نے حال ہی میں کالجیم نظام پر بار بار تنقید کی ہے، اسے ’مبہم‘، ’آئین کے لیے اجنبی‘ اور دنیا کا واحد نظام قرار دیا ہے جہاں ججوں کی تقرری ان لوگوں کے ذریعے کی جاتی ہے جنہیں وہ جانتے ہیں۔بہر حال مرکزی وزیر قانون کے ذریعہ چیف جسٹس کو لکھا گیا تازہ خط در اصل سپریم کورٹ اور مرکز کے درمیان چل رہے تنازعہ کا ہی ایک سلسلہ سمجھا جا رہا ہے ۔