دنیا بھر کو قرض دینے والا ”امریکہ” خود قرضوں کے بوجھ تلے دبا: رپورٹ
نئی دہلی: امریکی ٹی وی نیٹ ورک کی ویب سائٹ پر شائع رپورٹ کے مطابق شرح سود اور افراط زر میں بلند ترین اضافہ اور بڑھتی ہوئی اقتصادی عدم استحکام کے ساتھ ہی امریکہ کا قومی قرضہ تاریخ میں پہلی بار لیے 31 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔
اس حوالے سے امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ پیر تک امریکہ کا کُل قومی قرضہ تقریباً 31.1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے، اس کی بڑی وجہ کورونا وبا کوبھی قرار دیا جاسکتا ہے، کورونا وائرس جس نے دنیا بھر کی معیشت کو درہم برہم کردیا اس نے امریکی حکومت کو ملکی معیشت میں قرض لینےپر مجبور کیا۔
رپورٹ کے مطابق 2020 کے آغاز سے اب تک اس ملک کے قرضوں میں تقریباً 8 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس میں ایک ٹریلین ڈالر کااضافہ صرف حالیہ 8 مہینوں کے دوران ہوا ہے۔امریکی محکمہ خزانہ کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ دہائی میں امریکی قرض لینے کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔20 جنوری 2009 کو جب براک اوبامہ نے اقتدار سنبھالا تو امریکہ کا قرضہ 10.6 ٹریلین ڈالر تھا، جب ڈونالڈ ٹرمپ 20 جنوری 2017 کو اقتدار میں آئے تو قرض کی شرح19.9 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی اور جب موجودہ صدر جوبائیڈن نے 20 جنوری2021 کو اقتدار سنبھالا تو قرض کا حجم بڑھ کر 27.8 ٹریلین ڈالر ہوچکا تھا۔