ہم ہر ایک چیز پر سماعت نہیں کر سکتے، مقامی معاملات کو ہائی کورٹس پر چھوڑ دینا چاہیے: سپریم کورٹ

نئی دہلی، اکتوبر 10: سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ وہ حکمرانی کے ہر پہلو کو مائیکرو مینیج کرکے ملک نہیں چلا سکتا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ اس طرح کا رویہ عدالت کو غیر فعال کر سکتا ہے۔

یہ تبصرے ایک مداخلتی درخواست کے جواب میں کیے گئے, جس میں کیرالہ میں قیدی ہاتھیوں کی موت کو روکنے کے لیے کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

چندرچوڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے زیر التوا مقدمات میں اس طرح کی درخواستوں کی کثرت ہے۔ انھوں نے درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ سے پوچھا کہ وہ کیرالہ ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کر سکتے۔

انھوں نے کہا ’’یہ درخواست مقامی مسائل سے نمٹتی ہے… ہائی کورٹ کے جج مقامی حالات کو سمجھتے ہیں اور اگر ہائی کورٹ کوئی سنگین غلطی کرتا ہے، تو ہم اس پر غور کر سکتے ہیں۔ لیکن ہم اس طرح ملک کیسے چلائیں گے؟‘‘

اس کے جواب میں سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے سے متعلق عرضیوں کا ایک بڑا بیچ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جنوبی ریاست میں 2018 سے 2022 کے درمیان 135 ہاتھی قید میں مر چکے ہیں۔

تاہم چیف جسٹس نے نوٹ کیا کہ ہائی کورٹ کے پاس ’’سیزنڈ ججز‘‘ ہیں جو کیس سن سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’اب ہم یہاں ہر مسئلہ نہیں دیکھ سکتے تاکہ سپریم کورٹ غیر فعال نہ ہو۔‘‘

تاہم عدالت بالآخر مداخلت کی درخواست کی سماعت کے لیے راضی ہوگئی۔ کیس کی اگلی سماعت دسمبر کے پہلے ہفتے میں ہونے والی ہے۔