برطانوی وزیراعظم لز ٹرس نے استعفی کا اعلان کیا
نئی دہلی، اکتوبر 20: برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس نے جمعرات کے روز اپنے استعفیٰ کا اعلان ملکی معیشت کو سنبھالنے پر تنقید اور اپنی ہی پارٹی کے اندر اپنے اختیارات کے بارے میں بغاوت کے درمیان کیا۔
میڈیا سے ایک مختصر خطاب میں ٹرس نے کہا کہ وہ اس وقت تک وزیر اعظم رہیں گی جب تک کہ ان کے جانشین کا انتخاب نہیں ہو جاتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایک ہفتے کے اندر ان کی کنزرویٹو پارٹی کے نئے رہنما کا انتخاب کر لیا جائے گا۔
بورس جانسن کے بعد عہدہ سنبھالنے والی ٹرس صرف 45 دن تک عہدے پر رہیں۔
جمعرات کو ٹرس نے کہا کہ وزیر اعظم کے طور پر ان کی تقرری ’’عظیم اقتصادی اور بین الاقوامی عدم استحکام‘‘ کے وقت ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا ’’میں تسلیم کرتی ہوں… صورت حال کے پیش نظر میں وہ مینڈیٹ نہیں دے سکتی جس پر مجھے کنزرویٹو پارٹی نے منتخب کیا تھا۔ اس لیے میں نے ہز میجسٹی کنگ [چارلس III] سے بات کی ہے تاکہ انھیں مطلع کیا جا سکے کہ میں کنزرویٹو پارٹی کے رہنما کے طور پر استعفیٰ دے رہی ہوں۔‘‘
برطانیہ کو اس وقت معاشی بحران کا سامنا ہے، بہت سے شہری بڑھتے ہوئے اخراجات، مہنگائی اور بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
23 ستمبر کو ٹرس نے برطانیہ کی معیشت کو فروغ دینے کے لیے ٹیکسوں میں کٹوتیوں اور سرمایہ کاری کی ترغیبات کے پروگرام کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اس فیصلے سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی واقع ہوئی کیوں کہ بانڈ مارکیٹ کو دھچکا لگا اور قرض لینے کے اخراجات بڑھ گئے۔
اس کے بعد ٹرس نے اپنے وزیر خزانہ کواسی کوارٹینگ کی جگہ اپنے سابق حریف جیریمی ہنٹ کو لے لیا، جس نے 17 اکتوبر کو تقریباً تمام ٹیکس کٹوتیوں کو تبدیل کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اقدام سے ان کنزرویٹو قانون سازوں کو غصہ آیا جنھوں نے ٹرس کی پالیسیوں کی حمایت کی تھی، بہت سے لوگ، اگرچہ کھلے عام نہیں، ان کا استعفیٰ چاہتے تھے۔
اس سے قبل بدھ کے روز ٹرس کی ہوم سکریٹری سویلا بریورمین نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ انھوں نے غلطی سے اپنی ذاتی ای میل آئی ڈی سے ایک حساس دستاویز ایک قانون ساز کو بھیج دی ہے۔
ٹرس 45 دن تک عہدے پر رہنے کے بعد اب برطانیہ کی سب سے کم عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم بن گئی ہیں۔
دریں اثنا لیبر لیڈر سر کیر اسٹارمر نے حکمران جماعت کے اندر بحران کے واحد حل کے طور پر عام انتخابات کے اپنے مطالبے کی تجدید کی ہے۔
انھوں نے کہا ’’گذشتہ 12 سالوں کی تمام ناکامیاں اب کھل کر سامنے آ گئی ہیں۔‘‘