سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 پر بریگزٹ جیسا ریفرنڈم ممکن نہیں
نئی دہلی، اگست 9: سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی پر بریکسٹ جیسا ریفرنڈم سوال سے باہر ہے۔
Brexit سے مراد وہ عمل ہے جس کے ذریعے برطانیہ نے 2016 میں کرائے گئے ریفرنڈم میں 52 فیصد ووٹرز کی حمایت کے ساتھ یورپی یونین سے علاحدگی اختیار کی تھی۔ برطانیہ نے باضابطہ طور پر جنوری 2020 میں اس بلاک کو چھوڑ دیا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ 20 سے زیادہ درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے، جس میں مودی حکومت کے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور سابقہ ریاست کو 2019 میں دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے فیصلوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔
منگل کو سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا کہ آئین کے دفعہ 370 کو منسوخ کرنا، جس نے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دی تھی، بریگزٹ کی طرح ایک سیاسی عمل تھا۔
تاہم چیف جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ ہندوستان ایک آئینی جمہوریت ہے جہاں اپنے لوگوں کی مرضی کا تعین صرف قائم اداروں کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس لیے آپ بریگزٹ قسم کے ریفرنڈم جیسی صورت حال کا تصور نہیں کر سکتے۔
سماعت کے دوران سبل نے زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر کی خودمختاری کو ختم کرنے کا مرکز کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آپ مدھیہ پردیش یا بہار کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم نہیں کر سکتے۔ ’’یہ جمہوریت کی نمائندہ شکل ہے۔ اس معاملے میں جموں و کشمیر کے لوگوں کی آواز کہاں ہے؟ کہاں ہے نمائندۂ جمہوریت کی آواز؟‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’اس طرح پورے ہندوستان کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔‘‘
سبل نے یہ بھی استدلال کیا کہ آیا دفعہ 370 عارضی تھا یا مستقل، یہ ابھی غیر متعلق بحث ہے۔