بہار: امتحان کے دوران حجاب اتارنے کے لیے کہے جانے پر طلبہ کا احتجاج
نئی دہلی، اکتوبر 17: اے این آئی کی خبر کے مطابق بہار کے مظفر پور ضلع کے ایک کالج میں مسلم طالبات کے ایک گروپ نے اتوار کو اس وقت احتجاج کیا جب ان سے حجاب اتارنے کو کہا گیا۔
طالبات شہر کے مہنت درشن داس مہیلا کالج میں سینٹ اپ امتحانات میں شرکت کر رہی تھیں۔ ریاست میں طلبا کو کلاس 10 اور کلاس 12 کے بورڈ امتحانات میں شرکت کرنے کے لیے سینٹ اپ امتحان کو پاس کرنے کی ضرورت ہے۔
PTI کے مطابق ایک طالبہ نے الزام لگایا کہ ایک مرد ٹیچر نے اس کے بارے میں اس وقت تضحیک آمیز تبصرے کیے، جب اس نے حجاب اتارنے سے انکار کر دیا۔
ایک طالبہ نے بتایا کہ ’’ہم کلاس روم میں تھے اور لکھ رہے تھے جب ٹیچر نے یہ کہہ کر حجاب اتارنے کو کہا کہ شاید ہم نے بلوٹوتھ ڈیوائس پہن رکھی ہے۔ حجاب نہ اتارنے پر ٹیچر نے ہمیں نکلنے کو کہا۔‘‘
تاہم کالج کی پرنسپل کنو پریا نے کہا کہ کئی طالب علم موبائل فون لے کر امتحانی مرکز میں جا رہے تھے، جو کہ قواعد کے خلاف تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جس سے سوال کیا گیا تھا وہ لڑکی ان لوگوں میں شامل تھی جنھیں امتحان ہال کے باہر اپنے ہینڈ سیٹ چھوڑنے کو کہا گیا تھا۔‘‘
پرنسپل نے کہا کہ طالبہ کو صرف اپنے کانوں کو ظاہر کرنے کے لیے کہا گیا تھا تاکہ نگرانی کرنے والا بلوٹوتھ ڈیوائسز کی جانچ کر سکے۔
پرنسپل نے کہا ’’اگر لڑکی کو اس میں کوئی مسئلہ تھا تو وہ ایگزام کنٹرولر یا مجھے مطلع کر سکتی تھی۔ لیکن اس کے ارادے اور تھے۔ اس نے مقامی پولیس اسٹیشن اور کچھ مقامی سماج دشمن عناصر کو بھی فون کیا جسے وہ جانتی دکھائی دے رہی تھی۔ جب وہ پہنچے تو اس نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔‘‘
وہیں ایک طالبہ نے الزام لگایا کہ ایک ٹیچر نے اسے ’’ملک دشمن‘‘ کہا اور کہا کہ انھیں پاکستان جانا چاہیے۔ پرنسپل نے کہا کہ وہ اس وقت امتحان مرکز میں نہیں تھیں، لیکن وہاں موجود دیگر طلبا نے کہا ہے کہ یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔
کنو پریا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس طالبہ کا حاضری کا ریکارڈ بہت خراب تھا۔ پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’محکمہ تعلیم نے ہدایات جاری کی ہیں کہ 75% سے کم حاضری والے کسی بھی طالب علم کو فائنل امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ لڑکی نے شاید اس تاثر کے تحت کام کیا ہو گا کہ اس سے کالج انتظامیہ کی حوصلہ شکنی ہو گی اور ہمیں اس کے معاملے میں نرمی برتنے پر مجبور کر دیا جائے گا۔‘‘