بہار میں عین الیکشن سے قبل ووٹر لسٹ پر نظرثانی کا عمل غیر آئینی

دستاویزاتی قلت کے شکار ووٹروں کے اخراج کا خدشہ ۔ پی یو سی ایل کا اظہار تشویش

نئی دلی: (دعوت نیوز ڈیسک)

کمیشن پر عدم شفافیت اور من مانی کرنے کا الزام ۔ فیصلے سے دستبرداری کا مطالبہ
عوامی یونین برائے شہری آزادی (PUCL) نے بہار میں جاری خصوصی ووٹر لسٹ نظرِثانی (Special Intensive Revision – SIR) پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ECI) کے طریقۂ کار کو آئینی اصولوں کے منافی اور وسیع پیمانے پر خارجیت پیدا کرنے والا قرار دیا ہے۔
پی یو سی ایل کے صدر کویتا شریواستو اور جنرل سکریٹری ڈاکٹر وی سریش کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو روانہ کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ پورا عمل جلدبازی اور تیاری کے فقدان کا شکار ہے، جو ملک کے آئین میں دیے گئے عالمی بالغ رائے دہی کے حق کو براہِ راست متاثر کرتا ہے۔
’’دستاویزی بنیاد پر ووٹروں کی تصدیق کا موجودہ طریقہ لاکھوں شہریوں کو ووٹ کے حق سے محروم کر سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد کو جو پہلے ہی سماجی و معاشی طور پر کمزور طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔‘‘
پی یو سی ایل نے انتخابی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ پریس نوٹ اور بہار کے چیف الیکٹورل آفیسر کو ارسال کردہ اصل مکتوب میں پائے جانے والے تضادات کو بھی اجاگر کیا ہے۔
پریس نوٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بوتھ لیول افسران (BLOs) گھر گھر جا کر ووٹروں کی تصدیق کریں گے، جبکہ حقیقت میں BLOs کو صرف فارم تقسیم کرنے، پُر کرانے اور متعلقہ دستاویزات جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں، جو نیا فارم جاری کیا گیا ہے وہ موجودہ انتخابی ضوابط میں متعین فارم 4 سے مختلف ہے، جس پر قانونی اعتراضات بھی اٹھائے گئے ہیں۔
غریبوں اور ناخواندہ طبقات پر بوجھ
مکتوب میں نشاندہی کی گئی ہے کہ نئے طریقہ کار میں دستاویزات کی فراہمی اور فارم بھرنے کی تمام ذمہ داری براہِ راست ووٹروں پر ڈال دی گئی ہے۔ یہ بوجھ خاص طور پر ان افراد کے لیے ناقابلِ برداشت ہے جو تعلیمی پسماندگی یا تکنیکی عدم رسائی کا شکار ہیں۔
’’انتخابی شمولیت کو آسان بنانے کے بجائے پیچیدہ بنانا کمیشن کے آئینی فریضے کے برعکس ہے۔‘‘
پی یو سی ایل نے نشاندہی کی کہ بہار جیسی دستاویزاتی کمی والی ریاست میں، BLOs کی فوری اور کم تربیت یافتہ تقرری اس پورے عمل کو مزید ناقابل بھروسا بنا دیتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اس مرحلے کے لیے مجموعی طور پر 90 دن دیے ہیں، مگر فارموں کی تقسیم، وصولی اور تصدیق کے لیے صرف 35 دن دیے گئے ہیں۔ تنظیم نے اسے ’’غیر حقیقت پسندانہ اور خطرناک حد تک محدود‘‘ قرار دیا ہے۔
حلقہ بندی اور پرانے ڈیٹا کا تضاد
پی یو سی ایل کے مطابق 2003 کے بعد سے حلقہ بندی میں وسیع تبدیلیاں ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے پرانے ووٹر ڈیٹا سے مطابقت اور تصدیق ایک پیچیدہ اور غلطیوں سے بھرپور عمل بن چکا ہے۔
ساتھ ہی 2.94 کروڑ نئی درخواستوں کی تصدیق کا بوجھ بھی BLOs پر آن پڑا ہے اور بعض اندازوں کے مطابق یہ تعداد 4.74 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔
مراسلے کے آخر میں پی یو سی ایل نے زور دے کر کہا ہے کہ دستاویزات کی کمی، ڈیجیٹل ناخواندگی، جسمانی معذوری یا دیگر رکاوٹوں کے شکار افراد کو ووٹ کے حق سے محروم نہ کیا جائے۔
’’جمہوری شراکت صرف ان کا حق نہیں جو با وسائل ہوں بلکہ ہر شہری کا حق ہے، خواہ وہ کتنے ہی حاشیے پر کیوں نہ ہوں۔‘‘

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 13 جولائی تا 19 جولائی 2025