بھارت میں 2024میں مسیحی برادری پر تشدد کا پچھلا ریکارڈ ٹوٹ گیا
بی جے پی کی زیراقتدار ریاستوں میں زیادہ واقعات۔ قومی سطح پر تحقیقات کروانے یو سی ایف کا مطالبہ
اقلیتوں کے حقوق پر سوالیہ نشان۔ ملک میں مذہبی ہم آہنگی خطرے میں!
اس سال نومبر کے اختتام تک ہندوستان میں مسیحی برادری کے خلاف تشدد کے 745 واقعات کی اطلاع دی گئی ہے، جو اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس صورت حال پر یونائٹیڈ کرسچیئن فورم (UCF) نے مودی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں مسیحیوں پر ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے ایک قومی سطح کی کمیٹی قائم کرے، جس کی قیادت ایک سکریٹری سطح کے افسر کے سپرد کی جائے۔
یو سی ایف کے قومی کوآرڈینیٹر اور دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق رکن اے سی مائیکل نے ایک بیان میں کہا کہ جب بنگلہ دیش میں کسی اقلیت پر حملہ کیا گیا تو حکومت ہند نے ایک سکریٹری سطح کے خصوصی نمائندے کو بھیج کر بنگلہ دیشی حکومت کے ساتھ بات چیت کی تھی۔
یو سی ایف ہیلپ لائن پر موصول ہونے والی شکایات کے مطابق 2014 میں 127، 2015 میں 142، 2016 میں 226، 2017 میں 248، 2018 میں 292، 2019 میں 328، 2020 میں 279، 2021 میں 505، 2022 میں 601، 2023 میں 734 اور 2024 کے نومبر تک 745 واقعات پیش آئے۔
یو سی ایف نے ہندوستان کی 12 ریاستوں میں نافذ سیاسی مقاصد پر مبنی انسداد تبدیلی مذہب قوانین کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش میں حالیہ ترمیمی بل، جو سخت قوانین جیسے پی ایم ایل اے اور یو اے پی اے سے مشابہت رکھتا ہے، آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی کر سکتا ہے، جیسا کہ سپریم کورٹ نے بھی اشارہ دیا ہے۔
گزشتہ سال جنوری سے نومبر 2023 تک اتر پردیش 287 واقعات کے ساتھ سرِ فہرست رہا، جس سے تشدد میں اضافہ ہوا۔ یو سی ایف کو رپورٹ کیے گئے 687 واقعات میں سے 531 واقعات شمالی ہندوستان کی چار ریاستوں میں پیش آئے۔
اکتوبر 2024 تک بھی اتر پردیش سب سے زیادہ واقعات کے ساتھ سرفہرست رہا، جہاں 182 کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے بعد چھتیس گڑھ میں 139 واقعات درج کیے گئے جو یو سی ایف ہیلپ لائن پر رپورٹ کیے گئے مجموعی طور پر 673 واقعات کا حصہ ہیں۔
یو سی ایف نے کہا "اس کا مطلب یہ ہے کہ کئی دیگر واقعات بھی پیش آئے ہوں گے لیکن ہماری ہاٹ لائن پر رپورٹ نہیں کیے گئے اور انہیں کل تعداد میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔”
یو سی ایف نے نشان دہی کی کہ ایک بار پھر منی پور میں انسانی جانوں اور گرجا گھروں پر حملوں کا کوئی ڈیٹا شامل نہیں کیا گیا۔ مسیحی تنظیم نے کہا "گزشتہ سال منی پور میں ہونے والے المناک تشدد، خونریزی اور 200 سے زائد گرجا گھروں کی مسماری کے واقعات کو بھی یو سی ایف کے اعداد و شمار میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔”
پیپلز یونین فار سِول لبرٹیز (PUCL) کی ایک چونکا دینے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقامی پولیس مسیحیوں کے خلاف تشدد میں ملوث ہے اور مجرموں کے مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
مسیحی فورم نے افسوس کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ میں ایک درخواست جس میں ہندوستان میں مسیحیوں کے خلاف تشدد میں ملوث انتہا پسند گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، ابتدائی سماعت کے بعد 2022 سے دوبارہ نہیں سنی گئی۔
یو سی ایف نے مختلف سرکاری اداروں میں مسیحی نمائندگی کے فقدان پر شکایت کرتے ہوئے کہا کہ مسیحیوں کے آئینی حقوق کو منظم طریقے سے پامال کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ان کے سیاسی نمائندگی کے حق کو، جو مسیحی آبادی کی کم تعداد کے باعث متاثر ہو رہا ہے۔
یو سی ایف نے خاص طور پر اینگلو-انڈین ریزرویشن کے خاتمے اور اقلیتی کمیشن اور اقلیتی تعلیمی اداروں کے قومی کمیشن میں مسیحی اراکین کی پانچ سال سے زائد عرصے سے عدم موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اس نے اسے مسیحیوں کے حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ مزید برآں، ریاستی اقلیتی کمشنز میں بھی مسیحی نمائندگی کا فقدان ہے۔
2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہندوستان میں مسیحیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے پیش نظر، یو سی ایف نے 19 جنوری 2015 کو ایک ٹول فری ہیلپ لائن (1-800-208-4545) کا آغاز کیا۔ اس ہیلپ لائن کا مقصد متاثرہ افراد کو رہنمائی فراہم کرنا ہے کہ وہ حکومتی اداروں سے کیسے رجوع کریں اور بڑھتے ہوئے مظالم کے پیش نظر قانونی مدد کیسے حاصل کریں۔
یو سی ایف کے مطابق یہ ہیلپ لائن ان افراد کے لیے خاص طور پر تیار کی گئی ہے جو مظالم کا شکار ہیں اور ان کے پاس شکایات درج کرنے یا انصاف کے حصول کے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ یہ سروس نہ صرف متاثرین کو قانونی مشورے فراہم کرتی ہے بلکہ انہیں حکومتی اداروں تک پہنچنے میں بھی رہنمائی کرتی ہے تاکہ وہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کر سکیں۔
مسیحی برادری کے خلاف بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر یو سی ایف نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور ان کے آئینی حقوق کی حفاظت کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ فورم نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت اقلیتوں کے مسائل پر سنجیدہ رویہ اختیار کرے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکے۔
یو سی ایف نے خبر دار کیا کہ اگر حکومت نے اقلیتوں کے مسائل اور ان پر ہونے والے مظالم کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا، تو اس کے نتائج نہ صرف اقلیتوں کے لیے بلکہ ملک کی سماجی ہم آہنگی اور جمہوری ڈھانچے کے لیے بھی خطرناک ہوں گے۔ ایسے حالات میں تمام اقلیتوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔
(بشکریہ: انڈیا ٹومارو ڈاٹ نیٹ)
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 29 دسمبر تا 04 جنوری 2024