بنگلورو کے وکلاء نے رشوت کے معاملے میں بی جے پی ایم ایل اے کے ساتھ وی آئی پی سلوک پر تنقید کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھا
نئی دہلی، مارچ 8: بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے مدل ویروپکشپا کو رشوت لینے کے ایک معاملے میں ضمانت دیے جانے کے بعد، بنگلورو کی ایڈوکیٹ ایسوسی ایشن نے منگل کو اس تیزی پر تشویش کا اظہار کیا جس کے ساتھ کیس کو کرناٹک ہائی کورٹ نے درج کیا تھا۔
ریاست کے انسداد بدعنوانی کے نگراں لوک آیکت کے سامنے ویروپکشپا کو مرکزی ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا تھا، جب ان کا بیٹا پرشانت مدل 2 مارچ کو ایک تاجر سے 40 لاکھ روپے کی رشوت لیتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔ افسران نے ایم ایل اے کے گھر سے 6 کروڑ روپے کی نقدی بھی برآمد کی تھی۔
ایک تاجر نے شکایت درج کرائی تھی کہ پرشانت مدل نے اپنے والد کی جانب سے کرناٹک سوپس اینڈ ڈٹرجنٹس لمیٹڈ کو خام مال فراہم کرنے کے لیے 4.8 کروڑ روپے کے ٹینڈر کو کلیئر کرنے کے لیے 81 لاکھ روپے رشوت طلب کی تھی، جس میں ویروپکشپا چیئرپرسن تھے۔ ایم ایل اے نے ان الزامات کے بعد سرکاری کمپنی سے استعفیٰ دے دیا۔
منگل کو جسٹس کے نٹراجن نے ویروپکشپا کو عبوری ضمانت دے دی، جب ان کے وکیل نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ سماج میں ’’گہری جڑیں‘‘ رکھنے والے ایم ایل اے کے طور پر وہ انصاف سے نہیں بھاگیں گے۔
پولیس کے ذریعے مقدمہ درج کیے جانے کے بعد سے پی جے پی لیڈر لاپتا تھے۔ تاہم ضمانت ملنے کے چند گھنٹے بعد ہی بی جے پی ایم ایل اے داونگیرے ضلع میں اپنے چنناگیری حلقے میں منظر عام پر آئے اور اپنے حامیوں کی جانب سے پرجوش استقبال حاصل کیا۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ الزامات ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف سازش ہیں۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو لکھے گئے ایک خط میں ایڈوکیٹ ایسوسی ایشن نے منگل کو نوٹ کیا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کو عام طور پر نئے معاملات جیسے کہ پیشگی ضمانت کی درخواستیں درج کرنے میں کئی دن یا ہفتوں کا وقت لگتا ہے۔ لیکن اب وی آئی پیز سے متعلق معاملات راتوں رات نمٹائے جاتے ہیں۔
وکلاء نے کہا ’’یہ عمل عام آدمی کا عدالتی نظام پر سے اعتماد کھو دے گا۔ یہ انتہائی اہم ہے کہ ایک ایم ایل اے کے ساتھ بھی عام آدمی جیسا سلوک کیا جائے۔‘‘
انھوں نے خط میں کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پی بی ورلے پر زور دیا کہ وہ رجسٹری کو ہدایت دیں کہ وہ تمام پیشگی ضمانت کے معاملات کو ایک ہی دن میں درج کرے تاکہ عام لوگوں کے ساتھ بھی بی جے پی لیڈر جیسا سلوک کیا جائے۔
ان کے خط میں کہا گیا ہے ’’یہ ضروری ہے کہ انصاف کا مندر سب کے لیے یکساں ہو اور کسی بھی وی آئی پی کو عام آدمی کی طرح انتظار کرنا چاہیے۔‘‘