بنگلورو کی ایک عدالت نے کانگریس لیڈر سدارامیا کے بارے میں لکھی گئی ایک کتاب کے اجرا پر روک لگائی
نئی دہلی، جنوری 10: بنگلورو کی ایک سیشن عدالت نے پیر کو کانگریس کے سینئر لیڈر سدارامیا کے بارے میں ایک کتاب کے اجراء سے چند گھنٹے قبل اس پر عبوری حکم امتناعی جاری کیا ہے۔
کتاب ،جس کا عنوان ہے سِڈو نجاکاناسوگالو (سِدّو کے حقیقی خواب)، ایک مصنف نے لکھی ہے جس کی شناخت صرف VKP سے کی گئی ہے۔ کتاب کے اجراء کے پوسٹرز میں دکھایا گیا ہے کہ سدارامیا 18ویں صدی کے میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کا لباس پہنے ہوئے ہیں اور ان کے پاس تلوار ہے۔
سدارامیا نے اس کتاب کو ’’مکمل طور پر ہتک آمیز‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ کرناٹک اسمبلی انتخابات سے پہلے ان کی تذلیل کرنے کی کوشش ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ اس کتاب کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔
اس کتاب کا اجراء کرناٹک کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر سی این اشوتھ نارائن نے بنگلورو کے ٹاؤن ہال میں کرنے والے تھے۔
عدالت نے پیر کو نارائن اور دیگر کو اگلی سماعت تک کتاب کی اشاعت، فروخت اور نمائش سے روک دیا۔ انھوں نے پیر کے روز قبل ازیں ایک ٹویٹ میں لکھا ’’میں کتاب سدو نجاکاناسوگالو کے ذریعے بہت سے حساس مسائل کو ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ بہت سے سوالات کے جوابات تلاش کرنے کی کوشش کو سراہتا ہوں۔‘‘
سیشن کورٹ نے سدارامیا کے بیٹے اور ورونا ایم ایل اے یتیندرا سدارامیا کی طرف سے دائر درخواست کی بنیاد پر کتاب کی ریلیز پر روک لگائی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سدارامیا کی تصویر کو ریاست میں امن و امان خراب کرنے کی سازش کے ساتھ مسخ کیا گیا ہے۔
اس کتاب میں مبینہ طور پر 2013 اور 2018 کے درمیان سدارامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت کی مدت کے دوران کرناٹک میں مبینہ بدانتظامی کے بارے میں تحریریں شامل ہیں۔ تحریروں میں کانگریس لیڈر پر اقلیتی برادریوں کو خوش کرنے کے لیے سیاست کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔