بنگال کا سندیش کھالی ایک بار پھر سرخیوں میں

بی جے پی نے ہم پر فرضی شکایت درج کرانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا ؛متاثرہ خواتین

شبانہ جاوید، کولکاتا

ترنمول کانگریس کو بدنام کرنے کے لیے فرضی واقعہ بناکر شیخ شاہجہاں اور مسلمانوں کو گھسیٹا گیا
حاجی نورالاسلام دوبارہ سندیش کھالی کے بشیر ہاٹ لوک سبھا حلقے سے ترنمول کے امیدوار
ملک میں لوک سبھا کے انتخابات ہو رہے ہیں۔ سیاسی گہما گہمی تیز ہے۔ سات مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کی شروعات 19 اپریل کو ہوچکی ہے۔ ساتویں اور آخری مرحلے کے تحت یکم جون کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ عام طور پر انتخابات کے موقع پر لیڈروں کے وعدوں، کارکردگیوں اور ان کے کارناموں کو سامنے رکھا جاتا ہے۔ نئے وعدے کیے جاتے ہیں۔ عوام بھی ووٹ مانگنے والے لیڈروں سے ان کے وعدوں کا حساب مانگتے ہیں۔ اپنے مسائل کو ان کے سامنے رکھتے ہیں وغیرہ۔ لیکن اس بار لوک سبھا انتخابات کے دوران یہ تمام موضوعات سرے سے غائب ہیں۔ ان کی جگہ ہندو-مسلم کی سیاست کی جا رہی ہے اور نفرت کے ماحول کو ہوا دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ لیڈروں کو معلوم ہے کہ وہ ملک میں جتنا ٹینشن پیدا کریں گے، جتنا ڈر اور خوف کا ماحول بنائیں گے لوگوں پر دباؤ رہے گا اور ان کے لیے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔ ملک کی دیگر ریاستوں کے علاوہ بنگال کے سندیش کھالی میں جب خواتین نے احتجاج شروع کیا تو اصل مسائل کو پیچھے رکھ کر صرف اور صرف فرقہ وارانہ ماحول کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی۔ سندیش کھالی معاملے نے ممتا سرکار کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ وزیر اعظم سے لے کر امیت شاہ سمیت بی جے پی کے تمام بڑے لیڈروں نے سندیش کھالی کی خواتین کے ساتھ کھڑے ہونے کا وعدہ کیا۔ وہ اس بات کو بھی اجاگر کرتے رہے کہ اس پورے معاملے میں اگر کوئی سب سے زیادہ ذمہ دار ہے تو وہ ترنمول لیڈر شیخ شاہجہاں ہے۔ چنانچہ اس کے نام کو سامنے رکھ کر ریاست کے تمام مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور ان کے اندر ڈر اور خوف پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ حالانکہ سندیش کھالی معاملے میں صرف شیخ شاہجہاں ذمہ دار نہیں تھا، اس کے ساتھ اس کے دو ساتھی شیبو ہاجرا اور اتم سردار بھی تھے جنہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خواتین نے ان کے خلاف بھی آواز اٹھائی تھی لیکن اس پورے معاملے کو شیخ شاہجہاں پر فوکس کر کے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ سندیش کھالی کا یہ معاملہ ممتا بنرجی کے لیے سر درد ثابت ہوگا لیکن اچانک ایک ویڈیو سامنے آیا جس میں بی جے پی کے دو لیڈروں کو یہ کہتے ہوئے سنا جاتا ہے کہ سندیش کھالی کے واقعے کو منصوبہ بند طریقے سے انجام دیا گیا ہے اور اس کی سرپرستی اپوزیشن لیڈر شوبھیندو ادھیکاری نے کی تھی، جبکہ خواتین کے ساتھ ایسا کوئی معاملہ ہوا ہی نہیں ہے اور اس فرضی معاملے کے ذریعہ ممتا سرکار کو گھیرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس ویڈیو کی بنیاد پر بشیر ہاٹ تھانے میں شکایت درج کرائی گئی۔ پولیس نے ویڈیو میں نظر آنے والے بی جے پی لیڈر گنگا دھر کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ ساتھ ہی بشیر ہاٹ لوک سبھا حلقے سے بی جے پی امیدوار ریکھا پاترا کے خلاف بھی شکایت درج کر لی گئی ہے۔ شکایت میں شوبھیندو ادھکاری کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
بتا دیں کہ 5 جنوری کو راشن گھوٹالے معاملے میں شیخ شاہجہاں کے گھر پر چھاپہ مارنے لیے گئی ہوئی ای ڈی کی ٹیم پر شیخ شاہ جہاں کے حامیوں نے حملہ کر دیا تھا لیکن 29 فروری کو شیخ شاہجہاں کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتاری کے بعد سندیش کھالی کی خواتین نے ہاتھوں میں جھاڑو اور ڈنڈے اٹھا کر احتجاج شروع کیا اور الزام لگایا کہ شیخ شاہجہاں اور اس کے دو ساتھی اس پورے علاقے پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں۔ پورا علاقہ ان کی دہشت کے سائے میں ہے۔ ان کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کیا گیا ہے۔ احتجاج کرنے والی خواتین نے ترنمول کانگریس کے لیڈروں کی جائیدادوں کو جن میں ان کے دفاتر اور گودام وغیرہ تھے، سب کو آگ لگا دی۔ متاثرہ خواتین کے مطابق شیخ شاہجہاں اور اس کے ساتھی نہ صرف ان کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کرتے ہیں بلکہ ان کے گھر والوں کے ساتھ مار پیٹ بھی کی جاتی۔ یہ بھی کہا گیا کہ خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گھنٹوں خواتین کو ترنمول کانگریس کی پارٹی کے دفتر بلایا جاتا ہے جہاں وہ جنسی زیادتی کا شکار ہوتی ہیں۔
خواتین کے اس الزام کے بعد پورے بنگال میں سندیش کھالی واقعے پر زبردست احتجاج کیا گیا۔ نیشنل خواتین کمیشن کی ٹیم نے بھی سندیش کھالی کا دورہ کیا۔ دلی کے تمام بڑے لیڈروں نے بھی سندیش کھالی کا دورہ کیا۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے بھی پورے معاملے کو شرم ناک قرار دیا اور سرکار اور ضلع انتظامیہ کو اس پورے معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ضلع انتظامیہ اور سرکار کو اس معاملے کی ذمہ داری لینی ہوگی۔ عدالت نے 10 اپریل کو اس پورے معاملے کی انکوائری سی بی آئی سے کروانے کا حکم دیا۔ ابھی اس پورے معاملے کی تحقیقات چل ہی رہی تھی کہ
مذکورہ ویڈیو نے اس معاملے کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت اور بھی حیران کن ثابت ہوا جب متاثرہ خواتین نے اپنی شکایت واپس لیتے ہوئے کہا کہ انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا گیا تھا بلکہ جھوٹی شکایت درج کرانے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا گیا تھا۔ لہٰذا اب ممتا بنرجی اس پورے معاملے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی انتخابی مہم میں سندیش کھالی کے معاملے کو زور و شور سے اٹھا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کو بدنام کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی اور ریاست میں فرقہ وارانہ ماحول بگاڑنے کی کوشش کی گئی۔ وزیر اعظم نے اپنے بنگال دورے کے دوران ممتا بنرجی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندیش کھالی کی متاثرہ خواتین نے اس معاملے میں آواز بلند کی اور ممتا بنرجی سے مدد مانگی تو ممتا بنرجی نے الٹا شیخ شاہجہاں کو ہی سیاسی طور پر مزید طاقتور بنا دیا ہے اور بی جے پی کے دباؤ کی وجہ سے اس کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم سندیش کھالی کی خواتین کے ساتھ ہیں۔ جبکہ ممتا بنرجی کے لیے شیخ شاہجہاں سندیش کھالی کی متاثرہ خواتین سے زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ جبکہ بنگال بی جے پی کے ریاستی لیڈروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ترنمول کانگریس جان بوجھ کر فرضی ویڈیو لے کر آئی ہے جبکہ ویڈیو میں نظر آنے والے بی جے پی لیڈر گنگا دھر نے بھی اس ویڈیو کو فرضی بتایا اور سی بی آئی سے جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممتا سرکار نے اپنے بچاؤ کے لیے فرضی ویڈیو جاری کیا ہے جس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہی بی جے پی کے وہ دو لیڈر جو ویڈیو میں بات چیت کرتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے انہوں نے بھی صاف طور پر کہا کہ اس ویڈیو کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ متاثرہ خواتین نے ترنمول لیڈروں پر علاقے میں خوف کا ماحول بنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام غلط ہے۔ متاثرہ خواتین نے اپنی شکایت واپس لیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی گئی ہے۔ ان خواتین نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے کیس درج کرانے کے لیے بی جے پی کی جانب سے ان پر دبا ڈالا گیا تھا۔
بہرحال خواتین نے اپنا کیس واپس لے لیا ہے اور اس پورے معاملے کی تحقیقات دوبارہ شروع ہوچکی ہیں، لیکن اس کا اثر لوک سبھا انتخابات میں بھی دیکھنے کو ملے گا۔ سندیش کھالی، بشیر ہاٹ لوک سبھا حلقے کے ماتحت ہے۔ ترنمول کانگریس نے بشیر ہاٹ لوک سبھا حلقے سے حاجی نور الاسلام کو امیدوار بنایا ہے۔ حاجی نورالاسلام 2014 میں بھی بشیر ہاٹ سے لوک سبھا کا الیکشن جیت کر آئے تھے، لیکن 2019 میں ممتا بنرجی نے حاجی نور الاسلام کی جگہ اداکارہ نصرت جہاں کو امیدوار بنایا تھا۔ اور اس بار نصرت جہاں کے بجائے دوبارہ بنگال حج کمیٹی کے سابق چیرمین و سابق ایم پی حاجی نورالاسلام کو بشیر ہاٹ سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔ بشیر ہاٹ لوک سبھا حلقے میں بھی الیکشن کی گہما گہمی تیز ہے۔ تاہم، یہاں سب سے زیادہ چرچا سندیش کھالی واقعہ کا ہے۔ سندیش کھالی واقعہ کے بعد ممتا بنرجی، جو بیک فٹ پہ نظر آرہی تھیں اب وہ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کتنا کامیاب ہوں گی اور بی جے پی بشیر ہاٹ لوک سبھا حلقے میں کیا کمال کرے گی یہ دیکھنا اہم ہے۔ بشیر ہاٹ لوک سبھا حلقے کے لیے آخری مرحلے میں یعنی یکم جون کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
***

 

***

 خواتین نے اپنا کیس واپس لے لیا ہے اور اس پورے معاملے کی تحقیقات دوبارہ شروع ہوچکی ہیں، لیکن اس کا اثر لوک سبھا انتخابات میں بھی دیکھنے کو ملے گا۔ سندیش کھالی، بشیر ہاٹ لوک سبھا حلقے کے ماتحت ہے۔ ترنمول کانگریس نے بشیر ہاٹ لوک سبھا حلقے سے حاجی نور الاسلام کو امیدوار بنایا ہے۔ حاجی نورالاسلام 2014 میں بھی بشیر ہاٹ سے لوک سبھا کا الیکشن جیت کر آئے تھے،


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 26 مئی تا 1 جون 2024