حیدرآباد یونیورسٹی کیمپس میں وزیر اعظم مودی پربی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ
اے بی وی پی طالب علم رہنما مہیش نےمخالفت کرتے ہوئے پولیس میں کی شکایت،پولیس نے کہا کہ ہمیں کوئی تحریری شکایت موصول نہیں ہوئی ہے
نئی دہلی،24 جنوری :۔
بی بی سی کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی پر گجرات فسادات پر مبنی دستاویزی فلم کے سلسلے میں تنازعہ جاری ہے۔حکومت نے انڈیا: دی مودی کویشچن‘‘ نامی فلم کے لنکس سوشل میڈیا سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ دریں اثنا حیدر آباد یونیورسٹی میں طلبہ کے ایک گروپ نے فلم کی اسکریننگ کا اہتمام کیا جس پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔جبکہ جے این یو میں اسکریننگ کی تیاری کر رہے طلبا گروپ کو انتظامیہ نے اسکریننگ رد کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی (ایچ سی یو) کے طلباء کے ایک گروپ نے پیر کو کیمپس کے اندر وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کی اسکریننگ کا اہتمام کیا ۔طلبہ کے فریٹرنٹی گروپ نے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے اندر وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی اس دستاویزی فلم کی اسکریننگ کا اہتمام کیا۔ 50 سے زائد طلباء نے اسکریننگ میں شرکت کی۔دریں اثنااکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد سے جڑے طلبا نے اس اسکریننگ کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے اس کی شکایت پولیس میں کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اے بی وی پی کے طالب علم رہنما مہیش نے کہا، "ہم نے معاملہ یونیورسٹی حکام کو بھیج دیا ہے اور منتظمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ گروپ نے بغیر اجازت کیمپس کے اندر اسکریننگ کا اہتمام کیا۔ پولیس نے کہاکہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ کچھ طلباء نے کیمپس کے اندر اسکریننگ کا اہتمام کیا تھا، لیکن ہمیں کوئی تحریری شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ اگر ہمیں کوئی شکایت موصول ہوئی تو ہم تحقیقات کریں گے۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) نے ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے آج طلبا کے ایک گروپ سے کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ کو منسوخ کر دیں۔
دوسری جانب جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں طلبہ یونین نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم کو اپنے دفتر میں کھانے کا اعلان کرتے ہوئے ایک پوسٹر جاری کیاہے ۔جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا سے پروگرام رد کرنے کا کہا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) نے ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے آج طلبا کے ایک گروپ سے کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ کو منسوخ کر دیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ طلباء مبینہ طور پر 24 جنوری کو دستاویزی فلم "انڈیا: دی مودی کویشچن” کی اسکریننگ کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ بیان میں کہا گیا، ’’اس پروگرام کے لیے جے این یو انتظامیہ سے کوئی پیشگی اجازت نہیں لی گئی ہے۔‘‘۔انتظامیہ نے مزید کہا کہ اس پروگرام کو منسوخ کر دینا چاہئے کیونکہ اس سےامن اور ہم آہنگی میں خلل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے جمعہ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر اور یوٹیوب کو ہدایت کی کہ وہ ‘انڈیا: دی مودی کویشچن’ نامی دستاویزی فلم کے لنکس کو بلاک کریں۔ وزارت خارجہ نے اس دستاویزی فلم کو ‘پروپیگنڈے کا حصہ’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں شفافیت کا فقدان ہے اور یہ نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے دستاویزی فلم تک رسائی روکنے کے حکومتی اقدام پر تنقید کی ہے۔