بریلی میں پیغام انسانیت کی 18ویں تعلیمی کانفرنس، تعلیم کے نئے زاویوں پر زور

نئی نسل کو نوکری کرنے کے بجائے نوکری دینے والے بنایا جائے : سمیر احمد صدیقی

0

بریلی (دعوت نیوز بیورو)

طلبہ کو روایتی تعلیم کے بجائے نئے زاویے سے تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ الف اکیڈمی کے بانی سمیر احمد صدیقی نے پیغام انسانیت کی 18ویں تعلیمی کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ دراصل بریلی کی سماجی و فلاحی تنظیم پیغام انسانیت نے مسلمانوں کی تعلیمی حالات بہتر بنانے کے مقصد سے تقریباً 21 سال پہلے اس تعلیمی سفر کا آغاز کیا تھا۔ سِول سروسز کے مشہور کوچ سمیر احمد صدیقی نے تعلیمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو نئے زاوئیے سے علم کو سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اب نوکری مانگنے سے نہیں ملے گی بلکہ ہمیں نوکریاں خود پیدا کرنی ہوں گی۔ مسلمانوں کو تعلیمی مہارت پر توجہ دینا چاہیے، پیشہ وارانہ مہارت سے ہی وہ اس ملک میں اپنا مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ انٹرپرینرشپ کے میدان میں آگے آنے کا مشورہ دیا۔ ان کے مطابق مختلف ہنر اور پیشوں سے وابستہ افراد ٹیکنالوجی سے جڑ کر اپنے کاروبار کو پوری دنیا میں وسیع کر سکتے ہیں۔انہوں نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ٹکنیک کا حوالہ دیتے ہوئے روایتی علوم کے بجاے نیو ٹیکنالوجی سیکھنے پر زور دیا۔ اس تعلیمی کانفرنس میں صدارتی خطبہ دیتے ہوئے ڈاکٹر طٰہ متین نے کہا کہ کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔ مصنوعی ذہانت پر بھروسا کرنے کے بجاے فطری طریقہ استعمال کرنا چاہیے۔ انہوں نے جدید تعلیم کے ساتھ دینی معلومات اور تربیت پر زور دیا۔ مسلمانوں میں ایمان کی کمی کے سبب بزدلی اور کم حوصلگی آرہی ہے۔ انہوں نے قرآن کے حوالوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانوں کو نبیوں کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا چاہیے۔ مسلمانوں کو تبدیلی لانے کے لیے روایتی بندھنوں کو توڑ کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ حکومتوں پر بھروسا کرنے کے بجائے اپنا مستقبل خود بنانا چاہیے۔ اسلام انسان کو آزاد کرنے کے لیے آیا ہے مسلمانوں کو کسی بھی قیمت پر غلامی کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر شارق ودود نے مسلم بچوں کو دین اور اسلامی تہذیب سے قریب لانے کے لیے شہر میں اسلامک سمر کلاسز کے تحت منعقدہ تربیتی پروگراموں کی روداد پیش کی۔
تعلیمی کانفرنس کی نظامت پیغام انسانیت بریلی کے صدر انجینیئر احمد عزیز نے انجام دی۔ انہوں نے تعلیمی کانفرنس کی تاریخ بتاتے ہوئے کہا کہ مرحوم ڈاکٹر اعجاز حسن خان نے 2004 میں اس تنظیم کا خواب دیکھا تھا اور 2005 میں پہلی بار سمر اسلامک کلاسز کا آغاز کیا گیا۔ تب سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور ان کلاسز کے اختتام پر بچوں کا ٹیسٹ لیا جاتا ہے اور جو بچے کامیاب ہوتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کے لیے تعلیمی کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس تعلیمی کانفرنس میں ان بچوں کو بھی اعزاز سے نوازا جاتا ہے جو مختلف بورڈ کے امتحانات میں یا مقابلہ جاتی امتحانات میں امتیازی نمبروں سے پاس ہوتے ہیں۔ اس سال اس طرح کے تقریباً سو بچوں کو سرٹیفیکیٹس اور مومنٹوز سے نوازا گیا ہے۔
کانفرنس کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے کیا گیا۔ اس کے بعد پروفیسر شمس الزماں نے افتتاحی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم میں دین و دنیا کی تقسیم نہیں ہونا چاہیے۔ اس سے ہماری قوم کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو درپیش چیلنجوں کی بات کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے مسائل حل کرنے کے لیے تعلیم کے میدان میں سرمایہ کاری کریں۔ نئے اسکول اور کالجز کھولیں۔
کانفرنس کے انعقاد میں پیغام انسانیت کی مجلس شوریٰ کے تمام ارکان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پیغام انسانیت کے نائب صدر سید اکرام حسین نے ممتاز بچوں میں سرٹیفیکیٹ اور ایوارڈ تقسیم کروائے۔ ایوارڈ پانے والے بچوں میں فاطمہ عزیز، سمیر عباس، محمد اریب، عمار شکیل کے علاوہ پچاس طلبہ کو خصوصی اعزازات سے نوازا گیا۔ اس میں مختلف میدانوں میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے بچوں کو ایوارڈ بھی دیے گئے۔ کانفرنس کے انعقاد میں ڈاکٹر شارق ودود، ڈاکٹر ایوب انصاری، ڈاکٹر حسین انصاری، شکیل احمد، عزمی بھائی، جنید فلاحی، اسامہ احمد اور دیگر حضرات نے اہم کردار ادا کیا۔

 

***


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 22 جون تا 28 جون 2025