!بنگلہ دیشی متاثرین کی مغربی بنگال میں پناہ گاہ
ممتا بنرجی کے بیان سے بی جے پی لیڈروں کے ساتھ شیخ حسینہ اور ان کی وزارت خارجہ بھی برہم
شبانہ جاوید
اکھلیش اور ممتا ایک ساتھ ۔انڈیا اتحاد میں مضبوطی کی منہ بولتی تصویر
بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اپنے بے باک انداز اور حاضر جوابی کے لیے جانی جاتی ہیں۔ وہ ان دنوں ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں جب انہوں نے ایک ایسا بیان دیا ہے جس پر سیاسی ہنگامہ تیز ہو گیا ہے۔ ممتا بنرجی نے گزشتہ دنوں اپنی پارٹی کی ایک ریلی میں کہا تھا کہ ’’تشدد زدہ پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے لوگ اگر پناہ لینے کے لیے بنگال کا رخ کریں گے تو ان کی حکومت ایسے لوگوں کو تمام تر تحفظ و سہولتیں فراہم کرے گی‘‘ ممتا بنرجی کے اس بیان کے بعد سیاسی ہنگامہ تیز ہو گیا ہے۔ بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ حکومت نے بھی اس بیان پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو خط بھیج کر اپنا احتجاج درج کروایا ہے۔ وہیں بی جے پی لیڈر امیتابھ گپتا نےاس بیان کو افسوسناک بتاتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک کے لوگوں کو تحفظ دینے کا معاملہ مرکز کا ہے اس میں ریاست کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے کہا اس طرح کے بیان کے بعد ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث لوگوں کو مواقع ملیں گے جبکہ ممتا بنرجی نے کہا "میں وفاقی ڈھانچے کو اچھی طرح جانتی ہوں، میں سات بار ایم پی اور دو بار مرکزی وزیر رہ چکی ہوں، میں ایم ای اے کی پالیسی کو کسی اور سے بہتر جانتی ہوں، انہیں مجھے سبق نہیں سکھانا چاہیے بلکہ انہیں خود اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔
بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں دیے گئے ریزرویشن کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے سخت احتجاج جاری ہے۔ خبروں کے مطابق مظاہرہ اتنا شدید ہے کہ اب تک کئی لوگوں کی جانیں جاچکی ہیں۔ حکومت کو اسکولوں و کالجوں کو بند کرنا پڑا ہے۔ ایسے میں پچھلے دنوں ایک جلسے میں ممتا بنرجی نے جہاں ملک کے مسائل اور بنگال کے حالات پر اپنی باتیں رکھی وہیں پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے پرتشدد حالات پر بھی بیان دیا اور تشدد سے متاثرہ افراد کے لیے مدد کی پیشکش کی۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ترنمول کانگریس کی ‘یوم شہدا’ ریلی میں کہا ’’اگر بے سہارا لوگ بنگال کے دروازے پر دستک دیتے ہوئے آئیں گے تو ہم انہیں ضرور پناہ دیں گے۔‘‘
ہندوستان کی بنگلہ دیش کے ساتھ 4,096 کلومیٹر طویل سرحد میں سے 2,216 کلومیٹر کا طویل حصہ مغربی بنگال کے ساتھ ملحق ہے۔ مغربی بنگال کے بنگلہ دیش کے ساتھ گہرے ثقافتی اور لسانی تعلقات ہیں جہاں 1971 کے دوران بنگلہ دیش سے لوگوں کی نقل مکانی کی تھی۔ بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے ایک پریس بیان میں کہا کہ پچھلے دنوں 1,062 طلباء مغربی بنگال میں گوجادنگا، گیڈے اور مہادی پور کے تین لینڈ کسٹم اسٹیشن (ایل سی ایس) اور پیٹرا پول میں انٹی گریٹڈ چیک پوسٹ (آئی سی پی) سے داخل ہوئے ہیں 1,062 طلباء میں سے 901 ہندوستانی ہیں اور باقی نیپال، بھوٹان اور بنگلہ دیش کے طلباء ہیں۔ بی ایس ایف ساؤتھ بنگال فرنٹیئر کے ترجمان اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل اے کے آریہ نے تصدیق کی کہ بی ایس ایف بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور اس نے آئی سی پی اور ایل سی ایس میں خصوصی معاونت قائم کی ہے۔
ترنمول کانگریس کے ‘یوم شہدا’ پروگرام کو سیاسی طور پر کافی اہم مانا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ 1993 میں کولکاتا میں مغربی بنگال یوتھ کانگریس کی احتجاجی تحریک کے دوران پولیس نے گولیاں چلائی تھیں جس میں تیرہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ انہی کی یاد میں یوم شہداء کے پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ کانگریس سے الگ ہونے اور اپنی سیاسی جماعت بنانے کے بعد ممتا بنرجی نے یوم شہداء پروگرام کو اپنی پارٹی کے بینر تلے منعقد کرنا شروع کردیا تھا۔ بعد میں یہ پروگرام ممتا بنرجی کا ایک بڑا سیاسی پروگرام بن گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں حالانکہ کانگریس کی جانب سے بھی اس دن شہید دیوس پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ممتا بنرجی اپنے اس پروگرام میں مختلف اعلانات کرتی ہیں۔ 21 جولائی کو ممتا بنرجی نے بنگلہ دیش کے متاثرہ لوگوں کے ساتھ اظہار یگانگت کرتے ہوئے کہا کہ جتنا ہم کامیاب ہوں گے اتنا ہی ذمہ دار بننا پڑے گا۔ ہم امیر نہیں ہوں گے لیکن ہمیں باضمیر بننا ہوگا۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ بدعنوانی میں ملوث نہ ہوں، اور اگر وہ کسی ایم ایل اے یا کونسلر کو بدعنوانی میں ملوث دیکھیں تو اس کی اطلاع دیں، پارٹی ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔
بتادیں کہ 21 جولائی کے پروگرام میں اکھلیش یادو نے بھی ریلی سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’این ڈی اے حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی اور وہ اسے اکھاڑ پھینکنے کے لیے مل کر لڑیں گے۔ دہلی کی حکومت میں بیٹھے لوگ صرف چند دنوں کے لیے اقتدار میں ہیں۔ ممتا بنرجی نے اکھلیش یادو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کھیل جو آپ نے یوپی میں کھیلا اس کے بعد یوپی کی بی جے پی حکومت کو مستعفیٰ ہونے پر مجبور کر دینا چاہیے تھا، لیکن بے شرم حکومت ایجنسیوں اور دیگر ذرائع کا غلط استعمال کر کے اقتدار پر قابض ہے۔
پروگرام میں اکھلیش یادو کی موجودگی سے انڈیا اتحاد کے ساتھ ممتا بنرجی نے مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہونے کا پیغام دیا۔ سیاسی ماہرین نے بنگلہ دیش کے مسئلے پر ممتا بنرجی کے بیان کو سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش بتایا ہے۔ سماجی کارکن او پی شاہ کے مطابق ممتا بنرجی کے اس بیان سے ہند-بنگلہ دیش کے تعلقات پر اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بنگال کی بنگلہ بولنے والی مسلم آبادی کو خوش کرنے کی ایک کوشش ہے جس نے لوک سبھا انتخابات میں ممتا بنرجی پر سب سے زیادہ بھروسا کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے بیانات دینے کے بجائے ان کے مسائل کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 04 اگست تا 10 اگست 2024