بچوں کے لیے اچھا ادب پیش کرنا ادیبوں کی اولین ذمہ داری

دہلی اردو اکیڈمی میں’ادب اطفال ‘ پر تین روزہ قومی سیمینار کا انعقاد

0

نئی دلّی: (دعوت نیوز ڈیسک)

بچوں کے ادیب معماران قوم کے فکری معمار ہیں: پروفیسر قاضی عبید الرحمن ہاشمی
دہلی اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام "ادب اطفال” کے عنوان سے ایک تین روزہ قومی سیمینار قمر رئیس سلور جوبلی آڈیٹوریم میں منعقد ہوا جس میں ملک کے مختلف حصوں سے 25 سے زائد معروف ادیبوں، قلمکاروں اور ماہرینِ تعلیم نے شرکت کی۔ سیمینار کا مقصد بچوں کے ادب کی اہمیت کو اجاگر کرنا، اس کے تاریخی، تہذیبی اور لسانی پہلوؤں پر غور و فکر کرنا اور موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق ادب اطفال کے فروغ کی راہیں تلاش کرنا تھا۔
سیمینار کی صدارت جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر قاضی عبید الرحمن ہاشمی نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے کہا کہ بچوں کے لیے معیاری ادب تخلیق کرنا ادیبوں کی اولین ذمہ داری ہے، کیونکہ بچے قوموں کا قیمتی سرمایہ ہیں اور ان کی فکری و اخلاقی تربیت کے لیے عمدہ ادب ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ادب اطفال کے ادیب قوم کے معماروں کے فکری معمار ہیں اور انہیں اپنے قلم کے ذریعے بچوں کو زندگی کی اعلیٰ اقدار سکھانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
سیمینار کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر سید محمد فاروق، چیئرمین تسمیہ آل انڈیا ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی نے موجودہ حالات میں بچوں کے لیے سبق آموز ادب تخلیق کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ادب اطفال کے لیے لکھنے والے ادیبوں کے حوصلے کو سراہا اور کہا کہ بچوں کو دورِ جدید کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ضروری ہے اور اس کے لیے بچوں کے ادب میں جدید موضوعات اور معاشرتی مسائل کو شامل کرنا چاہیے۔
پروفیسر خالد محمود نے کلیدی خطبے میں ادب اطفال کی تاریخ، اس کے اہم موضوعات اور مسائل پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے امیر خسرو، مرزا غالب، محمد حسین آزاد، علامہ اقبال اور دیگر ادیبوں کے کاموں کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو کے ادیبوں نے ہمیشہ بچوں کے لیے اعلیٰ معیار کا ادب تخلیق کیا ہے جس میں اخلاقی تربیت کے ساتھ ساتھ بچوں کی علمی و فکری نشوونما پر بھی توجہ دی گئی ہے۔
اکیڈمی کے سکریٹری محمد احسن عابد نے کہا کہ بچوں کے ادب کی تخلیق کسی بھی زبان کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہے۔ سیمینار کی کنوینر ڈاکٹر شبانہ نذیر نے اس بات پر زور دیا کہ ادیبوں کو جدید موضوعات اور مسائل کو بھی ادب اطفال میں شامل کرنا چاہیے تاکہ بچے زمانے کے نئے تقاضوں سے واقف ہوں اور ان کی سوچ میں وسعت پیدا ہو۔
سیمینار میں مختلف موضوعات پر کئی اہم مقالات پیش کیے گئے۔ پروفیسر صغیر افراہیم، پروفیسر سراج اجملی، معصوم مرادآبادی، ڈاکٹر عذرا نقوی، سراج عظیم اور ڈاکٹر مظفر حسین غزالی کے مقالات نے شرکاء کی توجہ حاصل کی۔ پیش کردہ مقالات پر پروفیسر احمد محفوظ اور پروفیسر سراج اجملی نے تفصیلی تجزیہ پیش کیا اور ادب اطفال کے فروغ کے لیے نئے خیالات اور تجاویز پیش کیں۔
سیمینار کے اختتام پر مقالہ نگاروں کو بہترین مقالے پیش کرنے پر مبارکباد دی گئی اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اس طرح کے علمی مباحثے ادب اطفال کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ شرکاء نے امید ظاہر کی کہ اردو اکیڈمی آئندہ بھی اس طرح کے سیمینارز منعقد کرے گی تاکہ ادیبوں اور اساتذہ کو بچوں کے ادب کے حوالے سے نئے خیالات اور سمت مل سکے۔
پیش کیے گئے مقالوں میں پروفیسرصغیر افراہیم(بچوں کے ادب کی اہمیت و افادیت) پروفیسر سراج اجملی(اردو میں بچوں کے ادب کے تراجم ) معصوم مرادآبادی(بچوں کا ادب اخبارات کے حوالے سے) ڈاکٹرعذرانقوی(بچوں کا ادب اور ریختہ فاؤنڈیشن) سراج عظیم(مکتبہ جامعہ اور بچوں کا ادب) ڈاکٹر مظفرحسین غزالی(بچوں کے ادبی رسائل:ایک جائزہ) کے مقالات شامل ہیں۔ پروفیسر احمد محفوظ نے پیش کیے گئے مقالوں پر تجزیاتی گفتگو کی اور ان کے تمام پہلوؤں کا مفصل جائزہ لیا ۔ پروفیسرسراج اجملی نے تمام مقالہ نگاروں کو بہترین مقالہ جات پیش کرنے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے مقالے باربار لکھے جانے چاہئیں،اس سے نہ صرف یہ کہ ادب میں تنوع پیدا ہوگا بلکہ ہم نئی جہات سے بھی روشناس ہوں گے۔ پروفیسر صغیر افراہیم نے تمام مقالوں پر تفصیلی اظہارِ خیال کرتے ہوئے ادب اطفال کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں بچوں کا ادب لکھنا اور بچوں کو سوشل میڈیا کی یلغار سے بچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ،جس کے لیے ہمارے قلمکار کوششیں کررہے ہیں جو قابل مبارک باد ہیں ۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 09 مارچ تا 15 مارچ 2025