بچوں کے ادیب مائل خیرآبادی

مصنف نے بچپن کو صحیح سمت دینے کے لیے متعدد کتابیں تصنیف کیں

ہر انسان کا بچپن اس کے خیالوں کا خوبصورت سرمایہ ہوتا ہے جو انجام کے لحاظ سے بہت قیمتی اثاثہ ہے۔ بچپن کے اس دور میں دنیا کے تمام جھمیلوں سے آزاد اور کھیل کھیل میں بہت سی چیزوں کو اپنے صاف وشفاف ذہن کی ڈکشنری میں محفوظ کرلینے کا جذبہ وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ اس لیے ابتدائی مراحل میں ہی بچوں کے اندر دینی شعور پیدا کرنا بے حد ضروری ہے، جس کی طرف بہت کم توجہ دی جاتی ہے۔
بچوں میں ایسے ہی دینی شعور کو پروان چڑھانے والے بچوں کے مشہور ادیبوں میں سے ایک مائل خیرآبادی ہیں جن کے بیشتر قصے، کہانیاں اور نظمیں بچوں کے تعمیری ادب کا بے نظیر وسیلہ ہیں۔ ان سے بچوں کو جہاں دینی معلومات فراہم ہوتی ہیں وہیں ان کے لیے روز مرہ کے کاموں کو ادب وسلیقہ سے انجام دینے کا ہنر بھی معلوم ہوتا ہے، مثلاً اللہ کی عظمت، رسولؐ اللہ سے محبت، اساتذہ کا ادب، بڑوں کا احترام، ساتھیوں کے ساتھ میل جول، کھانے پینے کے آداب جیسی یہ چیزیں بچوں کو بااخلاق و باکردار بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
مائلؔ خیرآبادی کا اصل نام محمد اسحاق تھا اور تخلص مائل تھا۔ ان کی پیدائش 1910ء کی ہے اور وہ 18 دسمبر1998ء کو اس دارِفانی سے کوچ کرگئے۔ وہ جتنے اچھے نثرنگار تھے اتنے ہی باکمال شاعر بھی تھی ۔ انہوں نے اپنی متعدد نظموں کے ذریعہ ادب اطفال میں بے حد مفید و گراں قدر اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے بچوں کے اندر اللہ کی عظمت اور بڑائی کا شعور پیدا کرتے ہوئے ایک بہت ہی مؤثر حمد لکھی ہے:
اے خدا اے خدا شکر و احساں ترا
ہم کو پیدا کیا کھانا کپڑا دیا

اور بھی تو بہت ہم پہ احساں کیے
پیارے پیارے ہمیں اماں ابا دیے
اے خدا اے خدا شکر و احساں ترا

سارا عالم بنایا ہمارے لیے
اور اس کو سجایا ہمارے لیے
اے خدا اے خدا شکر و احساں ترا

اور بھیجا نبی جن سے قرآں ملا
اچھی باتیں ملیں دین و ایماں ملا
اے خدا اے خدا شکر و احساں ترا
سب بھلائی برائی بتا دی ہمیں
دین کی راہ سیدھی دکھا دی ہمیں
اے خدا اے خدا شکر و احساں ترا

ہے یہ میری دعا میرے اللہ میاں
ہم مسلماں رہیں اے مرے مہرباں
اے خدا اے خدا شکر و احساں ترا

بچوں کو قصوں اور کہانیوں سے بڑی دلچسپی ہوتی ہے۔ وہ انہیں سنتے پڑھتے اور ان سے سبق حاصل کرتے ہیں پھر اپنی معصوم زندگیوں کو اس نہج پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کا خیال رکھتے ہوئے مائل صاحب نے بہت سی کتابیں تحریر کی ہیں جو بچوں کی ان ضرورتوں کی تکمیل کرتی ہیں۔ ان میں ’عبرت ناک قرآنی قصے‘ نقلی شہزادہ، نیت کا پھل، اچھے افسانے، سچے افسانے، بے وقوف کی تلاش، جنتی بچہ، مزدور یا فرشہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔انہیں پڑھنے کے بعد اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ان قصوں اور کہانیوں کے ذریعہ بچوں کی کس انداز سے تربیت کی ہے اور وہ انہیں کیسا بناناچاہتے ہیں۔
بچوں کے سامنے موجودہ اور گزرے نفوس اور مؤثر شخصیات کی آپ بیتی بھی ہونی چاہیے تاکہ وہ ان کے بچپن کو اپنے بچپن کے ساتھ جوڑ کر اپنے زریں دور کو صحیح رخ پر رواں دواں رکھ سکیں۔ اس خیال سے مائل صاحب کی درج ذیل کتب بہت ہی اہمیت کی حامل ہیں:پیارے نبی ایسے تھے،پیارے رسول کے پیارے ساتھی،رسول اللہ کے جاں باز ساتھی،بڑوں کا بچن،بڑوں کی آپ بیتیاں وغیرہ۔
بچوں کو سلیقہ مند بنانے کے لیے ان کے سامنے کھانے پینے کے آداب بیان کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ وہی بچے جب بڑے ہوں تو ان میں اللہ کے رزق اور اس کی نعمت کی قدر کا احساس کار فرما ہو۔ اس تعلق سے ان کی مشہور نظم ہے:
آؤ دسترخوان بچھائیں
مل جل کر سب کھانا کھائیں
بھائی!پہلے ہاتھ تو دھولو
کھانے میں بیکار نہ بولو
بسم اللہ جو بھولا کوئی
اس نے ساری برکت کھوئی
دائیں ہاتھ سے کھانا کھانا
دیکھو بھیا! بھول نہ جانا
چھوٹے چھوٹے لقمے کھانا
ہر لقمے کو خوب چبانا
کھانے میں جو عیب نکالے
کھانے سے وہ ہاتھ اٹھالے
خوش خوش باہم کھنا اچھا
کچھ بھوکے اٹھ جانا اچھا
کھانا کھا کر اٹھیں جب بھی
حمد کریں ہم اپنے رب کی

بچوں کو بااخلاق بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے سامنے ایسی سبق آموز اور مزیدار باتیں ہوں جو ان کے دلوں میں گھر کر جائیں اور انہیں بہ خوشی قبول کرنے کے لیے آمادہ کریں۔ اس ضرورت کی تکمیل کے لیے مائل صاحب کی یہ کتابیں بھی قابل ذکر ہیں:
اچھی سچی اور مزید ار باتیں،امانت کا بوجھ،پھول کی پتی،بھولے بھیا،دانا حکیم کی دانا بیٹی،کام نرم ونازک،مسلم بھیا،مہمان ریچھ،ہیرے کا جگر،اب تک یاد ہے،بدنصیب اور ایک انسان دو کردار وغیرہ۔
مائل خیرآبادی کی یہ تخلیقات بچپن کو صحیح سمت دینے کے لیے بہت مفید اور کار گر ہیں، ورنہ بچپن پانی کے اس بہاؤ کے مانند ہے جسے صحیح رخ نہ دیا جائے تو وہ منزل سے بھٹک کر خود راستہ بنالیتا ہے اور اپنے بہاؤ میں سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے، جس پر کف افسوس ملنے کے علاوہ کچھ باقی نہیں رہتا ہے۔ مائل خیرآبادی کی یہ کتابیں ادباء کو بھی اس بات کی دعوت دیتی ہیں کہ وہ بچوں میں تعمیری ادب کو پروان چڑھائیں تاکہ ان کی تربیت اسلامی نہج پر ہو۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 13 اگست تا 19 اگست 2023