اعظم خان کو 2019 کے نفرت انگیز تقریر کیس میں ضمانت ملی

نئی دہلی، نومبر 23: دی نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان کو منگل کو 2019 کے نفرت انگیز تقریر کیس میں رام پور سیشن کورٹ نے باقاعدہ ضمانت دی تھی۔

خبر کے مطابق اعظم خان سپریم کورٹ کی طرف سے انھیں دی گئی عبوری ضمانت پر باہر تھے، جس میں 22 نومبر تک توسیع کی گئی تھی۔

27 اکتوبر کو رام پور کی ایک عدالت نے خان کو 2019 میں وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ اور رام پور کے سابق ضلع مجسٹریٹ اونجنیا کمار سنگھ کے بارے میں ریمارکس کرنے پر تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔ نفرت انگیز تقریر کیس میں خان کی سزا بھی 28 اکتوبر کو اسمبلی سیٹ رامپور صدر سے ان کی نااہلی کا باعث بنی تھی۔

سماج وادی پارٹی کے لیڈر نے ریاستی قانون ساز اسمبلی سے اپنی نااہلی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جو ان کی سزا کے 24 گھنٹوں کے اندر اندر ایک ایم پی-ایم ایل اے کی عدالت سے آیا تھا۔

7 نومبر کو سپریم کورٹ نے رامپور کی عدالت کو ہدایت دی تھی کہ وہ خان کی سزا پر روک لگانے کی درخواست پر سماعت کرے۔ سپریم کورٹ نے اس رفتار پر بھی تنقید کی تھی، جس کے ساتھ خان کی نااہلی کی کارروائی اتر پردیش اسمبلی نے کی تھی۔ تاہم 10 نومبر کو رامپور کی عدالت نے سماج وادی پارٹی کے رہنما کی سزا پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

خان کو تعزیرات ہند کی دفعہ 153A کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا، جو ’’گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے‘‘ سے متعلق ہے۔

رامپور صدر سے 10 بار کے ایم ایل اے کو اس وقت مختلف معاملات میں بدعنوانی اور چوری سمیت 90 سے زیادہ دیگر الزامات کا سامنا ہے۔

مئی میں خان کو زمین پر قبضے کے ایک کیس کے سلسلے میں دو سال سے زیادہ حراست میں رہنے کے بعد سیتا پور کی ایک جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے انھیں اس معاملے میں عبوری ضمانت دی تھی جس میں ان پر محمد علی جوہر یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے رام پور ضلع میں 13.84 ہیکٹر کا پلاٹ غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کا الزام تھا۔