عتیق اور اشرف کی کیوں کرائی گئی پریڈ؟عدالت عظمیٰ کا یوپی حکومت سے جواب طلب

عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کے انکاؤنٹر کے معاملے میں بھی سپریم کورٹ نے یو پی حکومت سے تفصیلی حلف نامہ طلب کیا ہے

نئی دہلی،28اپریل:۔
عتیق احمد اور بھائی اشرف کے پولیس حراست میں قتل کے معاملے میں آج سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے یو پی حکومت کو سخت پھٹکار لگاتے ہوئے سوال کیا۔عدالت عظمیٰ نے یو پی حکومت کی طرف سے پیش وکیل سے سوال کیا کہ دونوں بھائیوں کی عوامی پریڈ کیوں کرائی گئی؟ ا س سلسلے میں آج سپریم کورٹ نے یو پی حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے ۔آج اس عرضی پر جسٹس رویندر بھٹ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بینچ نے سماعت کی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے پوچھا کہ دونوں بھائیوں کی عوامی پریڈ کیوں کرائی کی گئی اور جب دنووں بھائیوں کا میڈیکل کرایا گیا تو ایمبولینس اسپتال کے گیٹ کے اندر کیوں نہیں گئی؟ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے عتیق-اشرف قتل کیس کی تحقیقات کی اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اسد انکاؤنٹر پر بھی تفصیلی حلف نامہ طلب کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ عتیق اور اشرف کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کے مطالبے کے لیے دائر کی گئی عرضی پر سماعت کر رہا تھا۔ یہ عرضی ایڈوکیٹ وشال تیواری نے دائر کی ہے۔ انہوں نے پولیس کی حراست میں عتیق اور اشرف کے قتل کی تحقیقات سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی پی آئی ایل میں 2017 سے اب تک اتر پردیش میں ہوئے 183 انکاؤنٹروں کی بھی جانچ ایک ماہر کمیٹی سے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں اسد انکاؤنٹر پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یوپی کی یوگی حکومت نے بھی اس معاملے میں سپریم کورٹ میں کیویٹ پٹیشن داخل کی تھی۔ یوپی حکومت نے کہا ہے کہ اس کا موقف سنے بغیر کوئی حکم جاری نہ کیا جائے۔عدالت نے یوپی حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ وکاس دوبے انکاؤنٹر کے بعد پولیس کے کام کے بارے میں جسٹس بی ایس چوہان کی رپورٹ پر کیا کارروائی کی گئی ہے؟
یوپی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل مکل روہتگی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔ یوپی حکومت نے اس معاملے میں تیزی سے کام کیا۔ مکل روہتگی نے بتایا کہ حملہ آور تین دن سے ریکی کر رہے تھے۔حکومت نے کہا کہ وکاس دوبے انکاؤنٹر کے بعد تشکیل دی گئی جسٹس بی ایس چوہان کمیٹی کی رپورٹ کو ذہن میں رکھتے ہوئے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ اب یو پی حکومت عدالت عظمیٰ کی جانب سے پوچھے گئے تمام سوالات کا جواب حلف نامہ داخل کر کے دے گی۔