یونان کے ساحل کے قریب تارکین وطن سے بھری کشتی الٹنے سے کم از کم 78 افراد ہلاک

نئی دہلی، جون 14: منگل کو یونان کے ساحل پر تارکین وطن کو لے جانے والی ماہی گیری کی ایک کشتی ڈوبنے سے کم از کم 78 افراد ہلاک اور متعدد کے لاپتہ ہونے کا خدشہ ہے۔

یونانی کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ کشتی پیلوپونیس ساحل کے قریب پائلوس شہر سے 47 ناٹیکل میل (تقریباً 87 کلومیٹر) جنوب مغرب میں بین الاقوامی پانی میں الٹ گئی۔ دی گارڈین کے مطابق یہ جہاز مشرقی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے لوگ تھے۔

حکام نے بتایا کہ اب تک 104 مسافروں کو بچا لیا گیا ہے۔ تاہم جہاز میں سوار کل افراد کی تعداد معلوم نہیں ہو سکی۔ میڈیا رپورٹس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا اندازہ ہے کہ جہاز میں 400 سے 700 کے درمیان لوگ سوار ہو سکتے تھے۔

یونان مغربی ایشیا اور افریقہ سے آنے والے تارکین وطن کے لیے یورپی یونین میں داخلے کے ایک اہم مقام کے طور پر کام کرتا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وہاں بہت سے تارکین وطن ہمسایہ ملک ترکی سے یونانی جزیروں کا راستہ بناتے ہیں، وہیں کشتیوں کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد ترکی سے اٹلی کے راستے یونان کے راستے پرخطر اور طویل سفر کر رہی ہے۔

بدھ کے روز یونانی کوسٹ گارڈ نے کہا کہ کشتی کو منگل کو دیر گئے بین الاقوامی پانیوں میں یورپی سرحدی ایجنسی فرونٹیکس کے ایک طیارے کے ذریعے دیکھا گیا۔ جس کے بعد کوسٹ گارڈ کا ایک جہاز روانہ کیا گیا۔ تاہم جہاز میں سوار افراد نے کسی قسم کی مدد سے انکار کیا اور کہا کہ وہ اپنا سفر جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن چند گھنٹے بعد ہی کشتی الٹ گئی۔