’’یہ حیران کن ہے کہ ای ڈی اپنے کیس کے حقائق سے بے خبر ہے‘‘: خصوصی عدالت نے کیس کی اصل اور پیش رفت سے لاعلمی پر ایجنسی کو تنقید کا نشانہ بنایا
نئی دہلی، فروری 28: ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے پیر کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو ایک ایسے طے شدہ جرم کی حیثیت سے آگاہ نہ ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا، جس کی بنیاد پر اس نے اپنی تحقیقات شروع کی۔
عدالت نے کہا ’’یہ حیران کن ہے کہ ای ڈی [انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ] طے شدہ جرم، اس کے موجودہ مرحلے وغیرہ سے متعلق حقائق، تفصیلات اور کیس کی حیثیت سے پوری طرح بے خبر ہے۔‘‘
منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ صرف کسی دوسری تفتیشی ایجنسی کے ذریعے درج کیے گئے کیس کی بنیاد پر منی لانڈرنگ کے الزامات سے متعلق شکایت درج کر سکتا ہے۔ اصل کیس کو طے شدہ جرم یا پیشگی جرم کہا جاتا ہے۔
اگست میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ اگر کوئی طے شدہ جرم نہیں ہے تو PMLA کی کارروائی جاری نہیں رہ سکتی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق عدالت پیر کو یس بینک-میک اسٹار قرض فراڈ کیس میں تاجر میہول ٹھاکر کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ خصوصی جج ایم جی دیشپانڈے نے انھیں ضمانت دے دی۔
میک اسٹار ماریشس کی ایک فرم اوشین ڈیٹی انویسٹمنٹ لمیٹڈ، اور ممبئی کی فرم ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اینڈ انفراسٹرکچر لمیٹڈ کے پروموٹر راکیش اور سارنگ وادھون سے تعلق رکھنے والے اداروں کے درمیان مشترکہ منصوبہ ہے۔ مرکزی ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ میک اسٹار کو یس بینک کے بانی رانا کپور کے ساتھ مجرمانہ سازش میں 200 کروڑ روپے کے کئی قرضے ملے۔
اس معاملے میں پہلی معلوماتی رپورٹ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے دائر کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ رقم وادھون کی طرف منتقل کی گئی تھی۔
پیر کے روز خصوصی جج ایم جی دیشپانڈے نے کہا کہ طے شدہ جرم سے متعلق پہلی معلوماتی رپورٹ میں موجود محض الزامات مجرمانہ سرگرمیوں کے دعووں کو دیکھنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
جج نے کہا ’’ماسوائے ایف آئی آر کے پیشگی جرم سے متعلق ای ڈی اس حقیقت سے قطعی طور پر باخبر نہیں ہے کہ آیا سی بی آئی نے چارج شیٹ داخل کی تھی۔ کیا طے شدہ جرم سے متعلق کیس کو نمٹانے والی عدالت نے نوٹس لیا ہے یا نہیں۔ آیا مذکورہ کیس کی سماعت جاری ہے یا تعطل کا شکار ہے۔‘‘
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پیر کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے کیس کے مطابق وادھون اس معاملے میں اہم سازشی دکھائی دیتے ہیں، لیکن انہیں ابھی تک PMLA کی دفعہ 19 کے تحت گرفتار نہیں کیا گیا۔
اس پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے کہا کہ وادھون کو ایک الگ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور مزید کہا کہ ایجنسی کو ’’اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ کس کو گرفتار کیا جائے اور کس کو نہیں۔‘‘
جج نے جواب میں کہا ’’یہ سراسر تفاوت ہے جو ای ڈی نے ان وجوہات کی بنا پر کی ہے جو بس انھیں سب سے زیادہ معلوم ہیں۔ کیا عدالت آنکھیں بند کر کے محض ربڑ سٹیمپ کا کام کر سکتی ہے؟‘‘
پچھلے ہفتے مفرور گینگسٹر داؤد ابراہیم کے معاون اقبال مرچی سے متعلق ایک کیس میں بھی خصوصی عدالت نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو ’’سنجیدہ نوٹ‘‘ لینے اور زیر التواء مقدمات کی حیثیت کے بارے میں ٹھوس معلومات کے ساتھ آنے کی ہدایت کی تھی۔