آسام میں بی جے پی کی ایک دہائی پر محیط حکم رانی

جبر و استبداد اور تنازعات کا ایک طولانی باب

سید اظہر الدین

آسام جیسے جیسے 2026 کے اسمبلی انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے، بی جے پی کی دس سالہ حکم رانی پر ظلم و زیادتی کے الزامات کا شور بڑھتا جا رہا ہے۔ ان مظالم کی لپیٹ میں مسلمان، سماجی کارکنان، غیر سرکاری تنظیمیں، انسانی حقوق کے ادارے اور وہ تمام آوازیں ہیں جو بی جے پی کے خلاف اٹھتی ہیں۔ ناقدین کے مطابق بے دخلی، گرفتاری، چھاپے اور قانونی پابندیوں کی یہ طویل فہرست دراصل ایک منظم جبر ہے جسے قومی سلامتی اور انسدادِ تجاوزات کے عنوان سے نافذ کیا گیا تاکہ مخالفین کو حاشیے پر دھکیل کر اقتدار کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
یہ روداد 2016 کی ابتدائی کارروائیوں سے شروع ہو کر آج وسیع اور منظم آپریشنوں تک پھیل چکی ہے جسے انتخابی سیاست کے محرکات سے جوڑا جا رہا ہے۔
تاریخی پس منظر اور حالیہ صورتِ حال
آسام کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں اور سماجی اداروں کا کردار ناقابلِ انکار ہے۔ اہوم سلطنت سے لے کر استعماری دور تک مسلمانوں نے زراعت، تجارت اور تہذیب و ثقافت میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ سماجی کارکنوں اور غیر سرکاری اداروں نے انصاف، ماحولیات اور اقلیتوں کے حقوق کی تحریکیں چلائیں۔ برہم پتر وادی کے سیلابی منصوبے یا چائے کے باغات کی اصلاحات کے خلاف عوامی جدوجہد اس کی روشن مثال ہے جسے امالندو گوہا جیسے مؤرخین نے اپنی تصانیف میں محفوظ کیا ہے۔
لیکن آج یہی طبقات شدید ابتلا میں ہیں۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ریاست کی تقریباً چونتیس فیصد آبادی پر مشتمل مسلمان این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے سب سے بڑے متاثرین ہیں۔ ان پر اخراج اور امتیاز کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ سماجی کارکنان ہراسانی کا شکار ہیں، غیر سرکاری تنظیموں پر فنڈنگ اور سرگرمیوں کی قدغنیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل (2022) نے اپنی رپورٹ میں خوف و جبر کے اس ماحول کو انتخابی سیاست کے ساتھ مربوط قرار دیا ہے۔
سال بہ سال جبر و مظالم کی روداد
2016 آغاز ہی سے کشیدگی
بی جے پی کے برسر اقتدار آتے ہی این آر سی کی تازہ کاری شروع ہوئی۔ گوالپارہ میں خاندانوں کی بے دخلی اور کارکنان کی گرفتاری نے ماحول کو کشیدہ کیا۔ مخالف آوازوں کو احتجاج کے دوران ڈرایا دھمکایا گیا۔ غیر سرکاری اداروں پر ابتدائی مالی پابندیاں عائد ہوئیں۔ یہ سب آنے والے بڑے اقدامات کی تمہید تھی۔
2017 فرقہ وارانہ قتل اور حکومتی خاموشی
گائے کے نام پر ہجومی تشدد نے دو مسلمانوں کی جان لے لی۔ ایمنسٹی جیسے ادارے دباؤ میں آئے اور احتجاج کرنے والے کارکن گرفتار کیے گئے۔ حکومت کی خاموشی نے ریاستی شمولیت کے خدشات کو تقویت دی۔
2018 این آر سی اور اجتماعی اخراج
جولائی میں جاری این آر سی مسودے نے چالیس لاکھ سے زائد افراد کو خارج کر دیا جن میں مسلمانوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔ دھوبری اور بارپیٹا میں احتجاجات پر پولیس نے تشدد کیا۔ انسانی حقوق کے اداروں پر نگرانی اور دباؤ بڑھا۔
2019 سی اے اے اور خونریز احتجاجات
شہریت ترمیمی قانون پر احتجاجوں میں پولیس فائرنگ سے ہلاکتیں ہوئیں، گرفتاریاں ہوئیں اور اداروں پر چھاپے پڑے۔ ناقدین نے اسے بڑے پیمانے پر مخالف آوازوں کو خاموش کرنے کی ایک مربوط حکمت عملی قرار دیا۔
2020 وبا اور جبر کا امتزاج
کووِڈ لاک ڈاؤن کو عوامی صحت کے بہانے مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ درانگ اور گوالپارہ میں مسلمانوں کی بے دخلی نے صورتحال کو مزید سنگین کر دیا۔
2021 سپاجھار کی المناک بے دخلی
ضلع درانگ میں بڑے پیمانے پر آپریشن کے دوران ایک ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہوئے۔ جھڑپوں میں دو افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔ اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اور این جی اوز کی فنڈنگ منجمد کر دی گئی۔
2022 سرحد بندی اور حراستی مراکز
بھارت-بنگلہ دیش سرحد کو سختی سے بند کرنے اور حراستی مراکز کے قیام نے مسلمانوں اور کارکنوں کو نشانہ بنایا۔ غیر سرکاری اداروں پر چھاپے اور مخالف رہنماؤں پر مقدمات درج ہوئے۔
2023 جبر کا تسلسل
کاچوگان میں مسلمانوں کے گھروں پر انہدامی کارروائیاں ہوئیں۔ احتجاجوں کے دوران کارکن گرفتار ہوئے۔ یو اے پی اے کے اطلاق نے مخالف آوازوں کو مزید دبایا۔ رپورٹس کے مطابق یہ سب 2026 کے انتخابات سے قبل ایک منظم دباؤ کی کڑی تھی۔
2024 انتخابی پس منظر میں جبر کی شدت
سونت پور اور ڈبرو گڑھ میں حالیہ بے دخلی کی کارروائیوں نے مسلمانوں اور سماجی کارکنوں کو براہِ راست نشانہ بنایا۔ غیر سرکاری ادارے اور انسانی حقوق کے گروہ زبردستی بندشوں کا شکار ہوئے۔ بی جے پی مخالف آوازوں پر نگرانی اور گرفتاریوں میں اضافہ ہوا، بطورِ خاص بٹادراوا میں، جہاں اشتعال انگیز بیانات کے سائے میں یہ کارروائیاں کی گئیں۔ اس مرحلے کو جبر کے نقطۂ عروج سے تعبیر کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا مقصد ووٹروں کو منقسم کرنا اور 2026 کے انتخابات سے قبل اپوزیشن کو کمزور کرنا تھا جیسا کہ متعدد جاری رپورٹوں میں درج ہے۔
2025 ’’سیلابی جہاد‘‘ ملک بدری اور غیر قانونی تارکینِ وطن کا بیانیہ
مئی کے بعد سے حکام نے امیگریشن ٹریبونل کے احکامات کے تحت تین سو سے زائد افراد کو ملک بدر کیا، حالانکہ بعد میں ان میں سے کئی فیصلے غیر منصفانہ قرار دے کر کالعدم کر دیے گئے۔ ریاست میں اٹھارہ نفرت انگیز جلسے اور پانچ بڑی بے دخلی کی کارروائیاں ہوئیں، جن میں زیادہ تر بنگالی نژاد مسلمانوں کو ’’غیر قانونی تارکینِ وطن‘‘ قرار دے کر نشانہ بنایا گیا۔ ناقدین کے مطابق بی جے پی حکومت نے اسلاموفوبیا پر مبنی سیاسی بیانیہ گھڑا، جس میں وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کے من گھڑت ’’سیلابی جہاد‘‘ جیسے بیانات اور یو ایس ٹی ایم کے چانسلر محبوب الحق کی او بی سی حیثیت پر اٹھائے گئے سوالات کو بطور ہتھیار استعمال کیا گیا۔
2026 اور اس کے بعد کے مضمرات
2016 سے تا حال پیش آنے والے یہ مظالم ایک ایسے مسلسل رجحان کو آشکار کرتے ہیں جس میں پالیسی پر مبنی اقدامات سے لے کر براہِ راست جبر تک مختلف طبقات کو منظم انداز میں نشانہ بنایا گیا۔ جیسے جیسے 2026 کے انتخابات قریب آ رہے ہیں یہ حالات جمہوری اداروں کی کمزوری اور بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ خلیج پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔ حکومت اپنی پالیسیوں کو سلامتی اور ترقی کے تقاضوں سے جوڑتی ہے لیکن ناقدین زیادہ شفافیت، احتساب اور ہمہ گیر طرزِ حکم رانی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یہ روداد معتبر قومی اخبارات، آزاد انسانی حقوق کی تنظیموں اور قابلِ بھروسہ ذرائع پر مبنی ہے جس کا مقصد عوامی شعور بیدار کرنا اور بامعنی مکالمے کو فروغ دینا ہے۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 28 ستمبر تا 04 اکتوبر 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |