الہ آباد ہائی کورٹ نے لکھیم پور کھیری تشدد کیس میں آشیش مشرا کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی
نئی دہلی، جولائی 24: الہ آباد ہائی کورٹ نے منگل کو لکھیم پور کھیری تشدد کیس میں مرکزی وزیر اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ اگر اسے ضمانت دی گئی تو وہ گواہوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
جسٹس کرشنا پہل نے 15 جولائی کو اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔
3 اکتوبر کو اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں مرکز کے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد چار کسانوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ کسانوں نے الزام لگایا تھا کہ آشیش مشرا نے اپنی گاڑی مظاہرین کے ایک گروپ پر چڑھا دی تھی۔
مشرا کو 9 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت ملنے کے بعد وہ 15 فروری کو جیل سے رہا ہو گئے تھے۔
ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ نے ضمانت کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا تھا اور 18 اپریل کو مشرا کی ضمانت منسوخ کر دی تھی۔ وہ فی الحال لکھیم پور جیل میں بند ہیں۔
سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کو مشرا کی ضمانت کی عرضی پر سماعت ایک اور بنچ کو تفویض کرنے کی ہدایت دی تھی۔
چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ نے مشرا کو، غیر متعلقہ باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانت دی تھی۔
تین ججوں کی بنچ نے کہا تھا ’’متاثرین کی سماعت سے انکار اور ہائی کورٹ کی طرف سے دکھائے جانے والی جلد بازی ضمانت کے حکم کو مسترد کرنے کے قابل ہے۔ لہذا ہم ملزم کی درخواست ضمانت پر نئے سرے سے غور کے لیے اس معاملے کو ہائی کورٹ میں واپس بھیج رہے ہیں۔‘‘
جسٹس کانت نے مشاہدہ کیا تھا کہ متاثرین کو ضمانت کی سماعت سمیت تمام کارروائیوں میں حصہ لینے کا ’’مکمل حق‘‘ حاصل ہے۔