اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے راحت،محدود ضمانت پر رہائی۔دلی فسادات کے دس ملزمین باعزت بری
اتر پردیش میں نظم و قانون کی صورت حال ابتر اپوزیشن کا جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی میں ذات پات کا الزام
محمد ارشد ادیب
احمد آباد پل:00 توڑنے کی لاگت تعمیر سے زیادہ کیوں؟ مدھیہ پردیش میں فوجیوں کی خاتون دوستوں کی اجتماعی عصمت ریزی
ہماچل پردیش اور اتر اکھنڈ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی انتہا کانگریس حکومت میں بھی مسجدوں کے خلاف احتجاج
یو پی میں نظم و قانون کی ابتر صورت حال
یو پی میں پولیس انکاؤنٹر اور بلڈوزر کارروائی کے باوجود جرائم پیشہ افراد کے حوصلے بلند ہیں۔ سلطان پور میں زیورات کے شو روم پر پڑی ڈکیتی کی واردات پورے صوبے میں موضوع گفتگو بنی ہوئی ہے۔ صحافتی حلقوں میں نظم و قانون کی ابتر صورت حال پر بحث ہو رہی ہے، سیاسی حلقوں میں مجرموں کی ذات پات اور مذہب دیکھ کر کارروائی کے الزامات لگ رہے ہیں ۔
یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر اکھلیش یادو نے ریاستی حکومت پر فرضی پولیس انکاؤنٹر کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر طنز کرتے ہوئے کہا "مٹھا دیش اور مافیا میں زیادہ فرق نہیں ہے” اکھلیش یادو نے سلطان پور ڈکیتی کے ملزم منگیش یادو کے پولیس انکاؤنٹر کو فرضی بتاتے ہوئے سوالات اٹھائے ہیں۔ اس پر سوشل میڈیا اور صحافتی حلقوں میں اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ کیا یو پی میں ذات برادری دیکھ کر انکاؤنٹر کیے جاتے ہیں؟ سینئر صحافی سنیل شکل نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر ذات پات کو بڑھاوا دینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے اسمبلی ہاؤس کی بحث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ایوان میں دو ملزموں کے نام بتائے ایک مسلمان اور دوسرے یادو کا۔ دوسرے ملزموں کے نام کا ذکر تک نہیں کیا۔ انہوں نے قانون کے راج میں پولیس انکاؤنٹر پر بھی سوالات اٹھائے۔ ایک اور صحافی و سماجی کارکن ذاکر علی تیاگی نے اپنے ایکس ہینڈل پر یو پی میں ہوئے پولیس انکاؤنٹرز کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا "اتر پردیش میں مارچ 2017 سے اپریل 2023 تک ایک سو تراسی افراد انکاؤنٹر میں مارے گئے ان میں انسٹھ مسلمان ہیں یعنی بتیس اعشاریہ نو فیصد جبکہ ریاست میں مسلمانوں کی آبادی صرف انیس اعشاریہ ایک فیصد ہے سڑسٹھ فیصد میں دلت، یادو اور دیگر پسماندہ ذاتوں کے افراد شامل ہیں۔ آپریشن لنگڑا کے تحت گولی مارنے سے ٹانگیں ٹوٹے ہوئے ملزموں کی تعداد ان کے علاوہ ہے۔ انہوں نے سوال پوچھا کیا پولیس افسران میں عہدے کی ترقی اور ایوارڈ لینے کے لیے مقابلہ آرائی ہو رہی ہے یا واقعی پولیس جرائم پیشہ افراد کو ڈرا دھمکا کر اپنا خوف قائم کرنا چاہتی ہے؟
یو پی میں ڈکیتی پھروتی اور جنسی جرائم کی بڑھتی وارداتیں دوسرے سوال کی نفی کر رہی ہیں۔ پریاگ راج میں ایگزام پور ڈاٹ کام کوچنگ کے شریک بانی وویک کمار نے ایک رپورٹ درج کرائی ہے جس میں ایک کروڑ روپے کی رنگ داری یعنی جبری وصولی کی شکایت کی ہے۔
میرٹھ سے ہیلی کاپٹر چوری ہونے والی وائرل خبر کی اصلیت
ضلع میرٹھ سے ہیلی کاپٹر چوری ہونے کی خبر وائرل ہو گئی بعد میں پتہ چلا کہ ہیلی کاپٹر کے پائلٹ رویندر سنگھ نے ایس ایس پی میرٹھ کو تحریری شکایت دی کہ پندرہ سے بیس لوگ ہوائی پٹی پر جبراً گھس آئے اور ہیلی کاپٹر کو کھول کر اسے ایک ٹرک میں لاد کر لے گئے۔ میرٹھ کے مقامی صحافی وسیم احمد نے ہفت روزہ دعوت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تقریباً چار ماہ پرانا معاملہ ہے جس میں پولیس جانچ سے پتہ چلا کہ پائلٹ نے حصہ داری کے جھگڑے میں فرضی شکایت درج کرا دی جبکہ ہیلی کاپٹر کمپنی مالک نے ہریانہ کے کاروباری اتل جین کو ہیلی کاپٹر بیچ دیا تھا۔ میڈیا نے ہیلی کاپٹر چوری کی ہیڈ لائن دیکھتے ہوئے خبر کو وائرل کر دیا جبکہ ہیلی کاپٹر کو تکنیکی وجوہات کی وجہ سے کھول کر ٹرک میں لے جایا گیا جس کے سبب اتنا بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ ان کے مطابق میڈیا کو کسی بھی خبر کو پھیلانے سے پہلے آزادانہ تحقیق ضرور کرنی چاہیے۔
دلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے ضمانت
وزیراعلی اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے سپریم کورٹ نے ایکسائز گھپلے کے کیس میں اروند کیجریوال کو شرطوں کے ساتھ دس لاکھ کے مچلکے پر ضمانت دے دی۔ شرطوں کے مطابق کیجریوال کو اپنی پارٹی کے امیدواروں کے لیے ہریانہ میں انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہوگی لیکن وہ نہ تو اپنے دفتر جا سکیں گے اور نہ ہی وزیر اعلیٰ سے متعلق کسی سرکاری فائل پر دستخط کر سکیں گے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں سی بی آئی کی بھی سرزنش کی ہے۔ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو مشورہ دیا کہ اسے پنجرے کے طوے والی امیج سے باہر نکلنا چاہیے۔ ضمانت ملنے کے بعد عآپ لیڈروں کے ساتھ ساتھ انڈیا بلاک کے لیڈروں نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے لیکن سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں کہ اروند کیجریوال کو ہریانہ کے الیکشن میں بی جے پی سے ناراض ووٹروں کو بانٹنے کے لیے ضمانت ملی ہے جس کا سیدھا نقصان کانگریس پارٹی کو ہونے والا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے کانگرس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان انتخابی مفاہمت کی خبریں بھی آئی تھیں لیکن بعد میں دونوں جماعتوں نے الگ الگ امیدواروں کو چناؤ میں اتار دیا ۔
دلی فسادات کے دس ملزمین باعزت بری
دلی کی کڑکڑ ڈوما عدالت نے فسادات کے دس ملزمین کو باعزت بری کر دیا ہے۔ ان پر دلی کے شیو وہار علاقے میں فساد برپا کرنے کا مقدمہ چلایا گیا۔ جمعیت علماء ہند نے ان ملزمین کے مقدمات میں قانونی مدد فراہم کی جس کے بعد شاہ رخ سمیت دس ملزمین کی باعزت رہائی ممکن ہو سکی ہے۔ جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے ملزمین کی پیروی کرنے والے وکیلوں کی ستائش کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یاد رہے کہ فسادات کے الزامات میں ابھی بھی عمر خالد سمیت متعدد نوجوان دلی کی جیلوں میں بند ہیں جن کی رہائی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ مشہور سماجی کارکن یوگیندر یادو نے نوجوان طلباء لیڈر عمر خالد کے چار سال سے جیل میں بند ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ۔
اتر اکھنڈ اور ہماچل پردیش میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول
شمالی ہند کی دو پہاڑی ریاستوں ہماچل پردیش اور اتر اکھنڈ میں مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہماچل پردیش میں سنجولی کی قدیم مسجد کی توسیع پر تنازع کے بعد منڈی میں بھی مقامی لوگوں نے مسجد کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ مسجد جیل روڈ پر واقع ہے۔ میونسپل کارپوریشن کورٹ میں جب مقدمے کی سماعت جاری تھی تبھی ہندو تنظیمیں جیل روڈ پر ہنگامہ کرنے پہنچ گئیں۔ ہندو تنظیموں نے مسجد کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں پہلے ہی روک دیا۔ اس کے لیے اسے واٹر کینن کا بھی استعمال کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ نگر نگم کورٹ نے اس مسجد کی دو منزلوں کو غیر مجاز قرار دیتے ہوئے توڑنے کا حکم دیا ہے اس کے لیے تیس دن کی مہلت دی گئی لیکن ہندو تنظیموں نے پہلے ہی احتجاج اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ اس کے بعد مسجد انتظامیہ نے رضا مندی سے مسجد کی غیر مجاز منزلوں کو توڑنے پر آمادگی کا اظہار کر دیا۔ سنجولی مسجد انتظامیہ نے بھی مسجد کے غیر مجاز حصوں کو توڑنے پر رضامندی ظاہر کی ہے ۔
ان دونوں واقعات پر ہماچل کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سکھو نے ایک کل جماعتی میٹنگ طلب کی جس سے اس معاملے کو قانونی طریقے سے حل کرنے پر اتفاق رائے ہوا۔ وزیر اعلیٰ نے ریاست کے عوام سے امن و امان اور آپسی بھائی چارہ قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔
اتر اکھنڈ میں بھی مسجد کے خلاف احتجاج
اتر اکھنڈ کے اتر کاشی علاقے میں بھی ہندو تنظیموں نے ایک مسجد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے توڑنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے دوران مقامی مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اترکاشی چھوڑنے کا الٹی میٹم دیا گیا۔ واضح رہے کہ ان دونوں ریاستوں کو کچھ لوگ دیوتاؤں کی سرزمین کہتے ہیں اور مسلمانوں کو وہاں سے باہر نکالنا چاہتے ہیں۔ اس سے پہلے ردر پریاگ میں بھی مسلمانوں کے خلاف پوسٹر لگائے گئے تھے جن میں مسلمانوں کو گاؤں میں داخل ہونے سے منع کیا گیا تھا۔مسلمانوں نے مقامی پولیس کے اعلی افسروں سے جان و مال کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔ مسلم سیوا منچ نے اس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
تسلیم جہاں معاملے میں انصاف کی امید
کولکاتا کی ٹرینی ڈاکٹر کی طرح اتر اکھنڈ کی نرس تسلیم جہاں کے ساتھ بھی اجتماعی عصمت ریزی کے بعد بہیمانہ قتل کا واقعہ پیش آیا تھا تاہم قومی میڈیا میں اسے جگہ نہیں دی گئی اور نہ ہی اپوزیشن نے اس کے لیے انصاف کی آواز بلند کرنے کی ضرورت محسوس کی۔ جمعیت علماء ہند کی عرضی پر سپریم کورٹ نے اتر اکھنڈ حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے سپریم کورٹ میں عرضی دینے پر کہا "حد درجہ افسوس کی بات ہے کہ تسلیم جہاں کو انصاف دلانے کے لیے ہمیں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا حالانکہ یہ کولکاتا میں پیش آئے واقعہ سے بھی زیادہ دل خراش اور بہیمانہ واقعہ ہے۔”
مدھیہ پردیش میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم
اجین میں سر عام عصمت ریزی کے واقعہ کے بعد مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں فوجی اہلکاروں کی خاتون دوست کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی حیرت انگیز واردات ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق دو فوجی اہلکار مہو چھاونی علاقے میں اپنی دو خواتین دوستوں کے ساتھ گھوم رہے تھے کہ اچانک کچھ غنڈوں نے انہیں گھیر لیا اور فوجی جوانوں پر حملہ کر دیا اور ایک خاتون کو یرغمال بنا کر اس کی عصمت ریزی کر دی، جوانوں سے تاوان کے لیے دس لاکھ روپے لانے کے لیے کہا گیا۔ انہوں نے کچھ دور جاکر جب اپنے افسروں کو اطلا دی تو پولیس حرکت میں آئی لیکن تب تک مجرمین موقع سے فرار ہو چکے تھے۔ پولیس نے دو حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ کانگریس کے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اپنے ایکس ہینڈل پر اس واقعے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ’ایم پی میں فوج کے دو جوانوں کے ساتھ تشدد اور ان کی خاتون دوستوں کے ساتھ ریپ کے واقعہ نے سماج کو شرم سار کر دیا ہے۔‘ انہوں نے مزید لکھا کہ ’بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں امن و امان کی صورت حال تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے۔‘
احمد آباد کے ایک پل سے گجرات ماڈل کی قلعی کھل گئی ۔۔
احمد آباد میں 2017 میں بیالیس کروڑ روپے کی لاگت سے ایک پل تیار کیا گیا جسے سو سال کے لیے بنائے جانے کا دعویٰ کیا گیا لیکن سات سال میں ہی یہ ناقابل استعمال نظر آنے لگا جب اس کی جانچ کرائی گئی تو پتہ چلا کہ یہ آمد ورفت کے قابل ہی نہیں رہا اور اب اسے توڑنے پر باون کروڑ روپے خرچ ہوں گے یعنی بنانے سے بھی دس کروڑ روپے زیادہ۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتے پھر ملیں گے کچھ دل چسپ اور تازہ احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا
***
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 22 ستمبر تا 28 ستمبر 2024