آرٹیفیشل انٹیلیجینس اور نسلِ نو

بچوں کی ذہنی ساخت کو بہتر بنانے اور موثر طریقہ سے تعلیم کے لیے AIسے استفادہ کیسے كیا جائے؟

تحریر :امل زكریا
ترجمہ:روید خان فلاحی
ریسرچ اسكالر ادارہ تحقیق و تصنیف علی گڑھ

یہ حقیقت ہے کہ عقل، چیزوں كے ادراک اور صحیح و غلط کے درمیان تمیز کرنے کا بہترین آلہ ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو عقل سلیم سے نوازا ہےاور اس کی وجہ سے اس كو اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت بخشی ہے ۔قرآن، انسان کو عقل سے استفادہ کرنے، چیزوں میں غور و فکر اور تفکر و تدبر سے کام لینے پر زور دیتا ہے۔ اللہ تعالی كا ارشاد ہے :
اِنَّ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الۡاَلۡبَابِ ﴿﴾ۚ ۙ الَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ وَ یَتَفَکَّرُوۡنَ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (آل عمران191-190)
’’بے شک آسمانوں اور زمین کی خلقت اور رات اور دن کی آمدوشد میں اہلِ عقل کے بہت سی نشانیاں ہیں، ان کےلیے جو کھڑے، بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر خدا کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی خلقت پر غور کرتے ہیں ۔ ( ان کی دعا یہ ہوتی ہے کہ) اے ہمارے پروردگار! تو نے یہ کارخانہ بے مقصد نہیں پیدا کیا ہے ۔ تو اس بات سے پاک ہے ( کہ کوئی عبث کام کرے )۔ سو تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔‘‘
اللہ تعالی نے اس حقیقت کی طرف بھی رہنمائی کی ہے کہ جو عقل سے کام نہیں لیتا وہ چوپایوں سے بھی بدتر ہے۔
وَ لَقَدۡ ذَرَاۡنَا لِجَہَنَّمَ کَثِیۡرًا مِّنَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ ۫ ۖ لَہُمۡ قُلُوۡبٌ لَّا یَفۡقَہُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اَعۡیُنٌ لَّا یُبۡصِرُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اٰذَانٌ لَّا یَسۡمَعُوۡنَ بِہَا ؕ اُولٰٓئِکَ کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡغٰفِلُوۡنَ
(179 الاعراف )
’’اور ہم نے جنوں اور انسانوں میں سے بہتوں کو دوزخ کے لیے پیدا کیا ہے ۔ ان کے دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں ، ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں ۔ یہ چوپایوں کی مانند ہیں ، بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں ۔ یہی لوگ ہیں جو بالکل بے خبر ہیں ۔‘‘
احادیث میں بھی رسول نے فرائض كا مكلف صرف عاقل کو بتایا ہے ، غیر عاقل کو حساب و كتاب سے آزاد اور مرفوع القلم کے زمرے میں شمارکیا ہے ۔آپ نے فرمایا: ”تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے ، مجنون سے یہاں تک کہ وہ عقل سے کام لینے لگے اور بچے سے یہاں تک کہ جوان ہوجائے“ (مسند احمد)
دوسری حدیث جو ابن عباس سے مروی ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا : تمہارے اندر دو ایسی خصلتیں ہیں جن کو اللہ تعالی پسند فرماتا ہے وہ ہیں حلم، متانت اور سنجیدگی۔
امام نوویؒ نے اس حدیث کی تشریح كرتے ہوئے واضح كیا ہے کہ حلم سے مراد عقل اور اناۃ سے مراد عجلت سے احتراز ا ور پائیداری ہے ۔
دین اسلام نے ذہنی ارتقا اور اس سے استفادہ کی اہمیت پر زور دیا ہے ۔شخصیت كی تعمیر سے متعلق مباحث میں بہت سے نظریات جیسےgrowth theory،social theory، behavioral theory، ان سبھی سے یہ واضح ہوتا کہ انسان کی ذہنی ساخت ان اہم چیزوں میں سے ایک ہے جن كا بچپن سے ہی خیال رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ انسانی شخصیت کی تشکیل اور اس کے عقلی و نفسیاتی نشو ونما پر انتہائی موثر کن ہے۔ ان نظریات میں ایک اہم نظریہ constructivist theory(تعمیری سوچ) كا ہے ۔ تعمیری سوچ بچوں کے اندر تعمیری ذہن پیدا کرتی ہے اور ان کی شخصیت سازی میں نمایاں كردار ادا کرتی ہے ۔ تعمیری سوچ میں زبانی نشوونما، یادداشت، غور وفکر كی عادت ، ذہنی تركیز اور نئی نئی چیزوں كو سیكھنا، وغیرہ جیسے بہت سے تصورات شامل ہیں۔
تعمیری نظریہ کا سب سے اہم ستون یہ ہے كہ بچوں كو نئے نئے انداز اور انوكھے طرز پر تعلیمی سرگرمیوں میں مشغول ركھا جائے۔ نئی نئی چیزوں كو سیکھنے، دریافت کرنے اور تجربہ کرنے کی ان كو ترغیب دی جائے۔ جدید دور میں جب کہ تعلیم كا طرز بدل چكا ہے، ٹکنالوجی کے استعمال پر انحصار ہونے لگا ہے اور جب كہ Artificial Intelligenceكا سورج چمكتا ہوا نظر آرہا ہے اور اس كے اثرات تمام شعبوں پر پڑنے لگے ہیں، ایسے موقع پر یہ سوال بنتا ہے كہ : بچوں کی ذہنی ساخت کو بہتر بنانے ، ان كو موثر اور كارگر طریقہ سے تعلیم دینے میں AIسے استفادہ کیسے كیا جائے؟ ۔
دنیا اس وقت تیز رفتار ترقی اور شعبہ ہائے حیات میں AIکی مختلف applicationsکے استعمال کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ مسائل کو حل کرنے اور کاموں کی انجام دہی میں کمپیوٹرز اور اسمارٹ روبوٹس كے استعمال كو Artificial Intelligenceكہتے ہیں ۔یہ گزشتہ برسوں میں جدید مسائل کو حل کرنے كےلیے ایک اہم ذریعہ كے طور پر منظر عام پر آئی ہے، بالخصوص تعلیم وتعلم كے نظام كو بہتر بنانے كے لیے بھی اس كے استعمال كو مفید سمجھا جاتا ہے۔ تربیتی پہلو سے اس كے بہت سے فوائد ہیں؛ چنانچہ دنیا نے آن لإئن درسی كتابوں كی فراہمی سے لے كر محاضرات تک تعلیمی ٹیكنالوجی میں ایسی حیرت انگیز ترقیاں ہوئی ہیں جس كی نظیر ماضی كی تاریخ میں نہیں ملتی طلباء اور اساتذہ کی مدد کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے اور درس و تدریس کے نظام کو بہتر بناتی ہے ۔ اس سلسلے میں درج ذیل چند نکات کو بیان کیا گیا ہے :
پہلا:بچوں کے لیے تعلیم کا اختصاص :AI ہر بچے کی ضروریات کے مطابق تعلیم کو خاص کرتی ہے ۔ Application بچوں کی انفرادی ضروریات کو سمجھ سکتی ہے اور ان کی انفرادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انتہائی موثر تعلیمی وسائل اور طریقے مختص کر سکتی ہے۔
دوسرا: نگرانی اور دیكھ بھال کا بہترین نظم: AI بچوں کی پیشرفت پر نظر رکھتی ہے، ان کی مہارتوں اور کامیابیوں کی درست نشاندہی کرتی ہے جس کی معاونت سے اساتذہ ان شعبوں کی نشان دہی کرتے ہیں جہاں بچوں کو زیادہ مدد، رہنمائی، اور ذہنی ارتقاکی ضرورت ہوتی ہے۔
تیسرا: بچوں کی ذہنیت کے اعتبار سے تعلیمی مواد کی فراہمی:AI بچوں کی ذہنیت کے اعتبار سے مناسب تعلیمی مواد فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح اسمارٹ تعلیمی پروگراموں کو علم کی مختلف شاخوں میں زیادہ مناسب اور موثر تعلیمی وسائل فراہم كرنا بھی AIکے لیے ممکن ہوچکی ہے ۔
چوتھا: تعلیمی اداروں كے نظام كی بہتری؛AIتعلیمی ادارے کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کے لیے ضروری مواد اور عمدہ تجزیے فراہم کر سکتی ہے۔ ادارے کی strategic منصوبہ بندی کو بہتر بنانے کے لیے ضروری مواد استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح خصوصی تجربہ كار Robotsاساتذہ کے کردار کو مکمل کر سکتے ہیں تاکہ خصوصی اسباق اور اضافی کلاسز کو تقویت ملے اور طلباء کی صلاحیتوں کا فروغ ہو۔ یہ ٹکنالوجی کچھ میدانوں میں اساتذہ کی اہلیت کی کمی کے مسائل کو دور کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے ۔
پانچواں: تعلیمی تجربے کی فراہمی؛ AIمتنوع اور موثر تعلیمی مواد جیسے ورچوئل رئیلٹی شوز،میوزیم کی3D زیارت وغیرہ کی فراہمی سے بچوں کے لیے ایک مکمل تعلیمی تجربہ فراہم کر سکتی ہے۔
چھٹا: فنی مدد کی فراہمی ؛AI اساتذہ اور بچوں کو ضرورت پڑنے پر فنی مدد اور انفارمیشن فراہم کر سکتی ہے۔ اسی طرح حمل و نقل، تعلیمی مواد اور نصاب کی فراہمی کے علاوہ، كم وقت میں سوالات کے جوابات دینے میں معاون ہے۔
ساتواں : تعلیمی کھیلوں کی ڈیزائننگAI: کا استعمال بچوں کے لیے تفریحی اور موزوں تعلیمی کھیل، ڈیزائن کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے، جو انہیں مسلسل سیکھنے کی ترغیب دیتے ہیں اور اكتاہٹ سے بچاتے ہیں ۔
اس بات كی وضاحت ضروری ہے کہ ٹکنالوجی اور AIبچوں کو تعلیم دینے میں کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ بالخصوص ایسے مضامین میں جن كو سیکھنے كے لیے ذاتی محنت دركار ہوتی ہے، جیسے کہ زبان اور ریاضی سیکھنا؛ تاہم، ٹکنالوجی اور AI کا زیادہ استعمال بچے کے تخلیقی ذہن اور تعمیری ارتقاء پر منفی اثر ڈال سکتی ہے ۔
ٹکنالوجی اور AI کے زیادہ استعمال سےبچے کی ذہنی ساخت پر کیا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ AI کا استعمال آمنے سامنے پڑھانے کی ضرورت کو ختم کر دے گا ۔اس طرح طالب علم وقت اور جگہ سے آزاد ہوکر علم حاصل کر سکتاہے۔اس آزادانہ تعلم کا نتیجہ یہ ہوگا کہ بچوں کا خارجی ماحول سے تال میل کم ہوجائے گا اور حقیقی انسانوں کے بجائے روبوٹس اور کمپیوٹرز کے ساتھ ان کا تال میل بڑھ جائے گا ۔
دوسری طرف، AI بچوں کی یکسوئی اور توجہ مرکوز رکھنے کی صلاحیت کو کم کر سکتی ہے۔ اس طرح بچے تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ نہیں دیں گے اور ان کے لیے ان سرگرمیوں تک رسائی نہایت آسان ہو جائے گی ،جس کا مطلب یہ ہے کہ بچے اسکول کی بنیادی تعلیمی سرگرمیوں- جو توجہ اور یکسوئی کی متقاضی ہیں- پر توجہ دینا ضروری نہیں سمجھیں گے ۔
بچوں اور AI کے درمیان مثبت تعلق کو کیسے تشکیل دیا جاسکتا ہے ؟
والدین کے لیے ضروری ہے كہ اپنے بچوں اور AIجیسی ٹکنالوجی کے درمیان ایک مثبت رشتہ قائم کریں تاکہ انہیں ان منفی پہلوؤں سے بچایا جا سکے جن کا پہلے ذکر کیا گیا ہے ۔اس لیے یہاں پر ان دس نکات کا ذکر کیا جائے گا جو اس تعلق کو استوار کرنے میں معاون ثابت ہوں گے
1۔حدود کی تعیین و تخصیص ،وقت کی تحدید اور مناسب مواد فراہم کرنا۔ اسی طرح ٹکنالوجی کے استعمال کے لیے واضح اور رہنما اصول کا تعین کرنا
2۔ بچوں کے لیے لائق اتباع ماڈل بننا ، اسکرین کے سامنے کم وقت گزارنااور اپنی مصروفیات کو محدودكرنا نیز اپنے بچوں کے ساتھ دیگر سرگرمیوں میں مشغول ہوکر خود کوصحت مند تکنیکی عادات کا نمونہ بنانا۔
3۔تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی، بچوں کو AI کا تخلیقی طریقوں سے استعمال کرنے کی ترغیب دینا،كیونكہ AI کا استعمال بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کی تکمیل كے لیے کیا جاسكتا ہے جیسا کہ ڈیجیٹل آرٹ یا موسیقی کو تشکیل دینا۔
4۔ٹکنالوجی کو بطور ٹول استعمال کرنا: ٹکنالوجی کے عملی استعمال یعنی تحقیق اور مواصلات پر زور دینا۔
5۔ٹکنالوجی کے استعمال کی نگرانی: بچوں کے ٹکنالوجی کے استعمال پر نظر رکھنا اور اگر ضروری ہو تو ایکشن بھی لینا ۔
6۔جسمانی ایکٹیویٹیزکی حوصلہ افزائی، بچوں کی ایكٹیوٹیز كی حوصلہ افزائی کرناکہ وہ ٹکنالوجی کے استعمال کو جسمانی سرگرمیوں اور کھلی فضا میں کھیلتے رہنے کے ساتھ متوازن رکھیں۔ AI کےدرست استعمال پر زور دینا تاکہ تخیل ، تکنیک اور تخلیقیت پروان چڑھ سکے ۔
7۔ باہمی روابط کا فروغ ، بچوں کو دوستوں اور خاندان کے ساتھ جڑنے کے لیے ٹکنالوجی کا استعمال کرنے کی ترغیب دینا ۔ اسی طرح ملاقات اور آمنے سامنے تبادلہ خیال کی تاکید کرنا ۔
8۔Digital citizenshipپر زور دینا۔ انٹرنٹ كے حوالے سے عائد ذمہ داریوں، مثلا: سائبر غنڈہ گردی (Cyberbulling) ، آن لائن پرائیویسی اور فکری ملکیت کے حقوق كے بارے میں ضروری معلومات سے ان كو آگاہ كرنا۔
9۔حالات سے باخبر رہنا ، جدید ترین AI ٹیکنالوجی کے رجحانات اور ممکنہ خطرات سے باخبر رہنا۔
10۔بچوں کے ساتھ اوپن ڈسکشن کرنا، بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا تاکہ وہ آپ سے ان کے ٹکنالوجی کے استعمال اور اپنے خدشات کے بارے میں بات کرسكیں۔
ان اقدامات پر عمل کر کے ایک معلم بچوں اور AI ٹکنالوجی کے درمیان مثبت تعلق قائم کرسکتا ہے اور صحت مند عادات اور ذمہ دار ڈیجیٹل شہریت کو فروغ دینے میں مدد کر سکتا ہے۔
***

 

***

 دین اسلام نے ذہنی ارتقا اور اس سے استفادہ کی اہمیت پر زور دیا ہے ۔شخصیت كی تعمیر سے متعلق مباحث میں بہت سے نظریات جیسےgrowth theory،social theory، behavioral theory، ان سبھی سے یہ واضح ہوتا کہ انسان کی ذہنی ساخت ان اہم چیزوں میں سے ایک ہے جن كا بچپن سے ہی خیال رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ انسانی شخصیت کی تشکیل اور اس کے عقلی و نفسیاتی نشو ونما پر انتہائی موثر کن ہے۔ ان نظریات میں ایک اہم نظریہ constructivist theory (تعمیری سوچ) كا ہے ۔ تعمیری سوچ بچوں کے اندر تعمیری ذہن پیدا کرتی ہے اور ان کی شخصیت سازی میں نمایاں كردار ادا کرتی ہے ۔ تعمیری سوچ میں زبانی نشوونما، یادداشت، غور وفکر كی عادت ، ذہنی تركیز، اور نئی نئی چیزوں كو سیكھنا، وغیرہ جیسے بہت سے تصورات شامل ہیں۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 17 ستمبر تا 23 ستمبر 2023