بھٹنڈہ ملٹری اسٹیشن پر چار اہلکاروں کو قتل کرنے کے الزام میں فوجی جوان گرفتار
نئی دہلی، اپریل 17: 12 اپریل کو پنجاب کے بٹھنڈہ ملٹری اسٹیشن پر چار اہلکاروں کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں پیر کو ایک فوجی جوان کو گرفتار کیا گیا۔
اے این آئی کے مطابق فوج نے ایک بیان میں کہا کہ جوان کی شناخت دیسائی موہن کے طور پر کی گئی ہے اور اس نے قتل کا اعتراف کیا ہے۔
فوج نے یہ بھی کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ موہن نے اہلکاروں کو ذاتی دشمنی کی وجہ سے قتل کیا۔
فوج نے کہا کہ یہ شخص فی الحال پولیس کی تحویل میں ہے اور مزید تفصیلات کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’یہ دہرایا جاتا ہے کہ اس میں دہشت گردی کا کوئی زاویہ نہیں ہے جیسا کہ پہلے قیاس کیا گیا تھا۔‘‘
معلوم ہو کہ ساگر بننے (25)، کملیش آر (24)، یوگیش کمار جے (24) اور سنتوش ایم نگرل (25) کو 12 اپریل کی اولین ساعتوں میں پنجاب کے بٹھنڈہ ملٹری اسٹیشن میں گولی مار دی گئی تھی۔
اپنی تحقیقات کے دوران پولیس کو پتہ چلا کہ موہن نے جھوٹ کہا تھا کہ اس نے کرتا پاجامہ پہنے دو نقاب پوش لوگوں کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے بعد قریبی جنگل میں بھاگتے ہوئے دیکھا تھا۔ پولیس نے اس کے بیان کی بنیاد پر دو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔
تاہم پولیس کو بعد میں پتہ چلا کہ موہن نے ہی جوانوں کو مارا تھا۔
تحقیقات میں شامل ایک نامعلوم پولیس افسر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’جوان صبح 2 بجے کے قریب سو گئے۔ اس نے [موہن نے] صبح 3 بجے اور پھر صبح 4 بجے ان کی جانچ پڑتال کی اور آخرکار رائفل کے ساتھ جرم کا ارتکاب کرنے سے پہلے اس نے کچھ دن پہلے قریبی سنٹری پوسٹ سے چوری کی تھی۔‘‘
بدھ کی شام، ہلاکتوں کے چند گھنٹے بعد، ایک اور فوجی بھٹنڈہ ملٹری اسٹیشن پر گولی لگنے سے مردہ پایا گیا تھا۔ ایک بیان میں فوج نے کہا تھا کہ جوان کا سروس ہتھیار اور اس کا کارتوس اس کی لاش کے پاس سے ملا ہے۔
فوج نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ خودکشی کا معاملہ ہے اور اس کا قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔