عرفہ: عہدِ میثاق سے اتمامِ نعمت تک

با برکت ایام کا خیر مقدم کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹنے کی کوشش کریں

0

خبیب کاظمی، قطر

اللہ تعالیٰ نے انسان کی رہنمائی کے لیے غیر معمولی اہتمام فرمایا ہے۔ سب سے پہلے تو انسان کی فطرت میں خیر و شر کا شعور ودیعت فرمایا: فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا۔ اس کے بعد اس نے انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا، جن کے ذریعے شریعتیں نازل کی گئیں اور ان کی زندگیوں کو ہمارے لیے کامل نمونہ بنا دیا: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ۔
اللہ تعالیٰ کے بے شمار انعامات و احسانات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے اپنی رضا اور خاص قرب حاصل کرنے کے لیے کچھ مخصوص اوقات اور ایام مقرر فرمائے ہیں۔ ان دنوں میں اللہ کی رحمت، توجہ اور عنایات کا نزول عام دنوں کی نسبت کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ یہ قیمتی لمحات وہی لوگ پا سکتے ہیں جو ان کی قدر و قیمت کو سمجھتے ہوں۔
ایسے ہی ایام میں سے ایک ذو الحجہ کا پہلا عشرہ ہے جو قرآن و سنت کی روشنی میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ہمارے اسلاف تین عشروں کو نہایت عظیم مانتے تھے: رمضان المبارک کا آخری عشرہ، ذو الحجہ کا پہلا عشرہ اور محرم کا پہلا عشرہ۔
یہ وہ عشرے ہیں جن میں سلف صالحین عبادت و اطاعت میں مشغول ہو جایا کرتے تھے۔ ذو الحجہ کے پہلے عشرے کی فضیلت مختلف پہلوؤں سے ظاہر ہوتی ہے:
-1 اللہ کی قسم:
اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفجر میں ان ایام کی قسم کھائی ہے۔ چنانچہ فرمایا: وَالْفَجْرِ، وَلَيَالٍ عَشْرٍ (قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی)
ائمہ تفسیر، بالخصوص امام ابن کثیرؒ کے مطابق، یہاں "لیال عشر” سے مراد یہی ذو الحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔
-2 ایام معلومات” کا ذکر:
سورۃ الحج میں فرمایا گیا:
وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ (تاکہ وہ ان معلوم دنوں میں اللہ کا ذکر کریں)
جمہور مفسرین اور محدثین، مثلاً حضرت عبداللہ بن عمرؓ، ابن عباسؓ، قتادہؒ وغیرہ کے نزدیک ان "ایامِ معلومات” سے مراد بھی یہی دس دن ہیں۔ امام ابو حنیفہؒ، امام شافعیؒ اور امام احمدؒ کے ایک قول کے مطابق بھی یہی تفسیر درست ہے۔
3.- حدیث نبوی:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "دنیا کے افضل ترین دن، ذو الحجہ کے دس دن ہیں۔” عرض کیا گیا: ’’جہاد فی سبیل اللہ بھی ان دنوں کے برابر نہیں؟‘‘ فرمایا: ’’نہیں، سوائے اس شخص کے جو جان و مال لے کر نکلے اور پھر کچھ واپس نہ لائے۔‘‘ (بخاری)
یومِ عرفہ: تکمیلِ دین کا دن
ان دس دنوں میں سب سے بابرکت اور افضل دن یومِ عرفہ ہے، جو حج کا رکنِ اعظم بھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اگر عشرۂ ذی الحجہ میں صرف یومِ عرفہ ہی کی فضیلت ہوتی تو وہی اس کی عظمت کے لیے کافی تھا۔ یہ دن گناہوں کی معافی، جہنم سے آزادی اور اللہ کی رحمت کے نزول کا دن ہے۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے: "اللہ تعالیٰ جتنے بندوں کو عرفہ کے دن آگ سے آزاد کرتا ہے، کسی اور دن نہیں کرتا۔ (مسلم)
اس دن شیطان اپنے آپ کو انتہائی ذلیل اور خوار محسوس کرتا ہے، کیونکہ وہ دیکھتا ہے کہ اللہ اپنی رحمت نازل فرما رہا ہے اور بندوں کے گناہوں کو معاف کر رہا ہے۔
البتہ بدر کا دن اس پر اس سے بھی زیادہ بھاری گزرا، کیونکہ اس دن وہ حضرت جبرئیلؑ کو لشکرِ ملائکہ کی صف بندی کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔ (امام مالک)
یومِ عرفہ ہی کے دن میدانِ عرفات میں اللہ تعالیٰ نے یہ عظیم آیت نازل فرمائی: "اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا” (المائدہ: 3) حضرت عمرؓ سے ایک یہودی نے کہا: ’’اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بنا لیتے۔‘‘ حضرت عمرؓ نے فرمایا:’’ہمیں معلوم ہے یہ آیت کہاں اور کب نازل ہوئی۔ جمعہ کا دن تھا اور نبی کریم ﷺ میدانِ عرفات میں تھے۔‘‘ (صحیح بخاری و مسلم)
یومِ عرفہ کے دیگر فضائل
سورہ بروج میں جس "یومِ مشہود” کی قسم کھائی گئی ہے، وہ یومِ عرفہ ہے۔ سورہ فجر کی آیت "والشفع والوتر” کے تحت حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: الشفع عیدالاضحی ہے اور الوتر یومِ عرفہ ہے۔ اسی دن اللہ تعالیٰ نے "عہدِ میثاق” لیا: "أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ؟ قَالُوا بَلَىٰ” (سورۃ الاعراف: 172)
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ عرفہ کے دن سب سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے اور ان پر فخر کرتے ہوئے فرشتوں سے کہتا ہے: دیکھو، میرے بندے مٹی اور گرد میں اَٹے ہوئے میرے پاس آئے ہیں۔”
یومِ عرفہ کا روزہ:
نبی کریم ﷺ نے 9 ذی الحجہ (یومِ عرفہ) کے روزے کی فضیلت ان الفاظ میں بیان فرمائی: "صیام یوم عرفة احتسب علی اللہ ان یکفر السنة التی قبله والسنة التی بعدہ” یومِ عرفہ کے روزے سے ایک پچھلے اور ایک آئندہ سال کے گناہوں کی معافی کی امید ہے۔ (مسلم)
یہ گناہ صغیرہ ہوتے ہیں اور ان کی معافی ترکِ کبائر کے ساتھ مشروط ہے: "إن تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيئاتكم” (النساء: 31) البتہ حاجیوں کے لیے میدانِ عرفات میں یہ روزہ مستحب نہیں بلکہ ممنوع ہے۔ (احمد، ابن ماجہ)
ایسے با فضیلت اوقات کا خیر مقدم ہمیں پوری تیاری، خلوص اور عبادت کے خاص اہتمام کے ساتھ کرنا چاہیے۔ ان ایامِ مقدسہ میں تکبیر، تحمید، تہلیل اور ذکرِ الٰہی کو اپنا مستقل معمول بنائیے۔ نیکی، تقویٰ، خیر خواہی اور عبادت میں سبقت لے جائیے، کیونکہ ممکن ہے یہی لمحات ہمارے لیے مغفرت، جنت اور قربِ الٰہی کا دروازہ بن جائیں۔بارگاہِ رب العزت میں دعا ہے کہ ہمیں ان مبارک گھڑیوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری عبادات کو شرفِ قبولیت بخش کر ہمارے لیے دائمی نجات کا وسیلہ بنا دے۔ آمین یا رب العالمین۔
[email protected]

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 01 جون تا 06 جون 2025